بینچز اختیارات کیس میں ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے بینچز اختیارات کا کیس سماعت کےلیے مقرر نہ کرنے پر ایڈیشنل رجسٹرارکے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔


بینچز اختیارات کیس میں ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف توہین عدالت کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
بینچز اختیارات کیس میں ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نےجوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے بینچز اختیارات کا کیس سماعت کےلیے مقرر نہ کرنے پر ایڈیشنل رجسٹرارکے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
جسٹس منصور نےکہا کہ ہمارے سامنے کیس ججزکمیٹی کے واپس لینے سے متعلق ہے، چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس امین الدین خان ججزکمیٹی کاحصہ ہیں، بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نےجوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، اگر ججز کمیٹی جوڈیشل آرڈر کو نظر اندازکریں تو معاملہ فل کورٹ میں جاسکتا ہے؟ اس سوال پر معاونت دیں۔
سماعت کےدوران جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہمارے سامنے بنیادی سوال یہ ہےکہ جوڈیشل آرڈرکی موجودگی میں ججزکمیٹی کیس واپس لے سکتی تھی؟ کیا جوڈیشل آرڈرکو انتظامی آرڈر سے تبدیل نہیں کیاجاسکتا؟ اس پر عدالتی معاون وکیل حامد خان نے کہا کہ انتظامی آرڈر سے عدالتی حکم نامہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے اس معاملے پر کنفیوژن تو ہے، ماضی میں بینچز ایسے بنے جیسے معاملات پر رولز بنانا سپریم کورٹ کا اختیار تھا، اب سپریم کورٹ کےکچھ اختیارات ختم کر دیے گئے ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کا سوال آجائے گا۔
جسٹس منصور نے سوال کیا کیا کسی ملک میں بینچز عدلیہ کی بجائے ایگزیکٹو بناتاہے؟کوئی ایک مثال ہو؟ اس پر حامد خان نے کہا بینچز عدلیہ کی بجائے ایگزیکٹو بنائے ایسا کہیں نہیں ہوتا۔
جسٹس منصور شاہ ریمارکس دیے آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن بنائے گا، جسٹس عقیل نے کہا 191 اے کو سامنے رکھیں تو کیا یہ اوورلیپنگ نہیں ہے؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ پارلیمنٹ قانون سازی سے سپریم کورٹ کے علاوہ ہر عدالت کے دائرہ اختیارکا فیصلہ کرسکتی ہے مگر پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے اختیارات کو کمزور نہیں کر سکتی۔
وکیل حامد خان نے کہا پریکٹس اینڈپروسیجرکمیٹی کے پاس آئینی بینچ کے کیسز مقرر کرنے کا اختیار ہے، اس پر جسٹس منصور نے سوال کیا اگر کمیٹی جوڈیشل آرڈر فالو نہیں کرتی تو پھر کیا ہو گا؟ راجہ عامر کیس میں بھی فل کورٹ بنا تھا۔
جسٹس منصور نےسوال کیا سپریم کورٹ رولز 1980 کےتحت فل کورٹ چیف جسٹس بنائیں گے یا پریکٹس پروسیجرکمیٹی؟ کیاجوڈیشل آرڈر سے فل کورٹ کی تشکیل کے لیے معاملہ ججزکمیٹی کو بھجوایاجاسکتاہے؟
جسٹس منصور نے سوال کیا آرٹیکل 2 اےکے تحت پریکٹس اینڈپروسیجرکمیٹی کیس واپس لےسکتی ہے یا نہیں؟ کیا پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کرسکتی ہے؟ اس پر حامد خان نے کہا کہ پروسیجر کمیٹی کےجوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کرنے والی صورتحال نہیں ہونی چاہیے۔
دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ ایڈیشنل رجسٹرارسپریم کورٹ نذرعباس نے شوکاز نوٹس کا جواب عدالت میں جمع کروا دیا۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار نے اپنے جواب میں عدالت سے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کی نافرمانی نہیں کی، عدالتی حکم پربینچ بنانےکے معاملے پرنوٹ بنا کرپریکٹس پروسیجرکمیٹی کوبھجوا دیا تھا۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ لیگل معاملات بینچز اور عدالتیں ہی حل کرتی ہیں، کمیٹی بھی سر آنکھوں پر، رولز بھی سر آنکھوں پر ہیں۔
عدالتی معاون وکیل احسن بھون نے کہا کہ چیف جسٹس کمیٹی کے سامنے معاملہ رکھیں، پارلیمنٹ کا اختیار دو تہائی اکثریت کے ساتھ وفاق میں قانون سازی کرناہے، کمیٹی بینچ کے سامنے ٹھیک کیسز مقرر کرتی ہے۔
جسٹس منصور نے ریمارکس دیے چیف جسٹس پھر کیاکریں؟ یعنی آپ کہہ رہےہیں کمیٹی نےٹھیک کیا؟ مسئلہ کمیٹی کے سامنے رکھیں؟ اس پر احسن بھون نے جواب دیا فل کورٹ جوڈیشل آرڈر کےتحت نہیں ہوسکتا ورنہ فساد ہوجائےگا، یہاں ادارے کوتباہ کرنے میں لوگ لگے ہوئے ہیں، ہرکوئی اپنی پارلیمنٹ،اپنے ججز، اپنی سپریم کورٹ چاہتا ہے، اس پر جسٹس منصور نے کہا کہ ہم ادارے کو بچانے کے لیے ہی لگے ہوئے ہیں۔
سماعت میں اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ توہین عدالت کے لیے موجودہ بینچ درست طور پر تشکیل نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ رولز کے تحت توہین عدالت کا بینچ تشکیل دینے کے لیے چیف جسٹس فیصلہ کریں گے، اس بینچ کے پاس توہین عدالت کی سماعت کا اختیار نہیں، یہ معاملہ دیوانی یا فوجداری توہین کے دائرے میں آتا ہے، توہین عدالت کا پورا پروسیجر دیا گیا ہے جو چیف جسٹس کے اختیار میں ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا جائیگا۔

جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- an hour ago

کترینہ کیف سے ملاقات کیسے ہوئی تھی؟ وکی کوشل نے پہلی ملاقات کا احوال بتا دیا
- 12 hours ago

فیلڈ مارشل عاصم منیر سے تاجکستان کے وزیر دفاع کی ملاقات،دو طرفہ دفاعی تعاون پر تفصیلی گفتگو
- 2 hours ago

سپریم کورٹ کی جج جسٹس مسرت ہلالی کی وفاقی آئینی عدالت کی جج بننے سے معذرت
- an hour ago

مسٹر بیسٹ کا سعودی دارالحکومت ریاض میں ’بیسٹ لینڈ‘ پارک کا شاندار افتتاح
- 22 minutes ago

صدر مملکت نے جسٹس امین الدین خان کی بطور چیف جسٹس آئینی عدالت تقرری کی منظوری دے دی
- 14 hours ago

شاہ چارلس نے دولت مشترکہ ممالک کو متحد کرنے میں کردار ادا کیا،شہباز شریف
- 13 hours ago

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج فل کورٹ اجلاس طلب کر لیا
- 3 hours ago

کیڈٹ کالج وانا پر حملے میں ملوث تمام دہشت گرد افغان شہری نکلے،سیکیورٹی ذرائع
- 14 hours ago

برطانوی نشریاتی ادارے نے ٹرمپ کی تقریر کی غلط ایڈیٹنگ پر معافی مانگ لی
- 3 hours ago

محکمہ موسمیات کی آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم سرد اور خشک رہنے کی پیشگوئی
- 14 hours ago

سینیٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
- 3 hours ago







