ویب ڈیسک: جدوجہد آزادی کے سرگرم رہنما، انگریزی دان ، بے باک صحافی مولانا محمد علی جوہر کی 91ویں برسی آج منائی جارہی ہے ۔ مولانا محمد علی جوہر نہ صرف جنگ آزادی بلکہ اسلام کی عظمت کے سپاہی بھی تھے۔


مولانا محمد علی جوہر 10 دسمبر 1978 کو رام پور ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔بچپن میں ہی والد کا انتقال ہوگیا ،انہوں نے بریلی سکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علی گڑھ کالج میں داخلہ لیا ۔ 1892 میں محمد علی کو بی اے کے بعد سول سروس کے لیے انگلستان بھیجا گیا ۔سول سروس میں ناکامی کے بعدآکسفورڈ سے جدید تاریخ میں آنرز کی ڈگری حاصل کی۔
ہندوستان آکر کچھ عرصہ ملازمت کی لیکن 1910 میں ملازمت ترک کر دی اور 1911 میں اخباری دنیا میں تہلکہ مچانے والا انگریزی ہفت روزہ "کامریڈ" نکالا ۔ مولانا کو انگریزی زبان پر عبور حاصل تھا اسی طرح اردوزبان پر بھی انہیں خوب مہارت حاصل تھی ۔انھوں نے ایک اردو روزنامہ" ہمدرد" بھی جاری کیا جو بے باکی اور بے خوفی کے ساتھ اظہار خیال کا کامیاب نمونہ تھا ۔ دونوں اخباروں نے مسلمانانِ پاک و ہند کا سیاسی تصور بیدار کرنے میں بڑی مدد کی ۔
مولانا محمد علی جو ہر نے دانشور اورصحافی کی حیثیت سے خوب نام کمایا اور اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی اخبارات کے لیے بھی لکھ۔ا۔ جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا کافی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے۔مولانا محمد علی جوہر تحریک خلافت کے بانی بھی تھے ۔
پہلی جنگ عظیم میں ترکی نے برطانیہ کے خلاف جرمنی کا ساتھ دیا،تو ہندوستان کے مسلمان پریشان ہوگئے کہ اگر انگریز کامیاب ہوگئے تو ترکی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں کا ساتھ دینے کے لیے وزیر اعظم برطانیہ لائیڈ جارج سے وعدہ لیا کہ جنگ کے دوران میں مسلمانوں کے مقامات مقدسہ کی بے حرمتی نہیں ہو گی اور جنگ کے بعد مسلمانوں کی خلافت محفوظ، جرمنی کو شکست اور برطانیہ کو فتح ہوئی ۔
جنگ کے خاتمے کے بعد برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے اپنی فوجیں بصرہ اور جدہ میں داخل کر دیں۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں کو وعدے یاد دلانے کے لیے اور خلافت کے تحفظ کے لیے ایک تحریک شروع کی جسے "تحریک خلافت" کا نام دیا گیا ۔
تحریک خلافت کے تین ہی مقاصد تھے کہ ترکی کی خلافت بر قرار رکھی جائے ،مقدس مقامات (مدینہ منورہ ،مکہ مکرمہ ) ترکی کی تحویل میں رہیں اور تر کی کی سلطنت کو تقسیم نہ کیا جائے۔1920 میں مولانا محمد علی جوہر نےتحریک خلافت کے سلسلے میں انگلستان جانے والے وفد کی قیادت بھی کی اور تحریک خلافت میں اہم کردار ادا کیا ۔
مولانا محمد علی جوہر کے کردار کو یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ پہلے مسلمان لیڈر تھے جنہوں نے انگریز حکمرانوں اور کانگریس کے قائدین مہاتماگاندھی، موتی لال نہرو اور لالہ لجپت رائے کو چیلنج کیا۔ حتیٰ کہ 1926میں موتی لال نہرو سے ہونے والی ملاقات میں یہاں تک کہہ دیا کہ " ماسوائے مہاتما گاندھی، موتی لال نہرو اور جواہر لال نہرو کے تمام کانگریسی قائدین مسلمانوں کے دشمن ہیں" ۔
1906 میں بننے والی مسلم لیگ کے بانیوں میں مولانا محمد علی جوہر کانام بھی شامل تھا ۔ انہوں نے 1918 میں مسلم لیگ کے صدر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں اور 1928 تک مسلم لیگ کے سرگرم رکن بھی رہے ۔ تحریکِ پاکستان کی تاریخ میں مولانا محمد علی جوہر کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔
مولانا محمد علی جوہر جنوری 1931 میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی غرض سے انگلستان گئے اور گول میز کانفرنس کے اجلاس میں ہنگامہ خیز تقریر کرتے ہوئے فرمایا " میں یا آزادی حاصل کرکے جاؤں گا یا یہیں مر جاؤں گا ، غلام ملک میں جانے سے آزاد ملک میں مر جانا بہتر ہے "۔ اتفاق ایسا ہوا کہ وہیں 4 جنوری 1931 کو رحلت فرما گئے ۔ انہیں بیت المقدس میں سپردِ خاک کیا گیا ۔
مولانا کو اُردو شعر و ادب سے بھی لگاؤ تھا انہوں نے بےشمار غزلیں اور نظمیں لکھیں جو مجاہدانہ رنگ سے بھرپور ہیں۔
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے

نامور سیاسی شخصیات نے عید کی نماز کہاں ادا کی ؟
- 9 hours ago

عیدالاضحیٰ کا دوسرے روز ، سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی جوش و جذبے سے جاری
- an hour ago

ٹرمپ انتظامیہ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈ زکے اہلکار تعینات کر دیئے
- an hour ago
امریکی صدر کی ایلوس مسک کو ڈیموکریٹکس کی مالی معاونت کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی
- an hour ago

پاکستان کے پانی کی فراہمی بند کرنا ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے ، بلاول بھٹو
- 11 hours ago

جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- 9 hours ago

وزیراعظم کا بحرین کے بادشاہ اور ایرانی صدر مسعودسے ٹیلیفونک رابطہ،عید کی مبارکباد
- 41 minutes ago

عیدالاضحیٰ کی خوشیاں دوبالا کریں، خوش ذائقہ پکوان کے ساتھ!
- 9 hours ago

پاکستانی سفارتی وفد امریکا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
- 2 hours ago

نائب وزیراعظم کا ترکیہ کے وزیر خارجہ سے رابطہ،عیدالاضحیٰ کی مبارکباد
- 10 hours ago

پاکستان کا قطر سے دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ
- 9 hours ago

کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ، حالت تشویشناک
- 20 minutes ago