جی این این سوشل

تفریح

معروف دانشور ،شاعرجمیل الدین عالی کا 97 واں یوم پیدائش

ویب دیسک :ممتاز شاعر،ادیب، دانشور ،کالم نگار جمیل الدین عالی  کی آج 97 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

معروف دانشور ،شاعرجمیل الدین عالی کا 97 واں یوم پیدائش
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جمیل الدین عالی20 جنوری 1925 کودہلی میں  نواب امیرالدین کے گھر ہوئے ۔ انھوں نے دہلی سے اکنامکس میں بی اے کی ڈگری حاصل کی  اور بعد میں وزارتِ کامرس میں اسسٹنٹ کے طور پر  اپنی خدمات سرانجام دیں   ۔برصغیر  کی تقسیم کے بعد جمیل الدین عالی نے اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت   کی اور پاکستان آگئے ۔  یہاں سول سروس میں شمولیت اختیار کی اور ایف ای ایل اور ایل ایل بی کی ڈگری کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی ۔

1966 میں   نیشنل بینک  سے وابستہ ہوئے اور  یہاں سے نائب صدر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ۔ اسی دوران آپ  نیشنل بینک کے مشیر کے علاوہ وزیرِ مالیات غلام اسحاق خان کے ساتھ بھی منسلک رہے۔

جمیل الدین عالی  کا شمار  ادب  کی دنیا میں    پاکستان کے مایہ ناز شاعروں میں ہوتا ہے ۔ آپ نہ صرف شاعر بلکہ  بہترین کالم نگار،ادیب اور دانشور بھی تھے ۔

انہوں نے کئی  غز لیں اور گیت لکھے جو دل کو چھولینے والے تھے ۔اس کے علاوہ انہوں نے ملی نغمے جیوے جیوے پاکستان سے جو شہرت حاصل کی وہ بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے ۔ آپ نے 6 شعری مجموعے اور 4 سفر نامے تحریر کیے۔

ان کی خدمات کے صلے میں انہیں  1991  میں پرائڈآف پرفارمنس اور 2004 میں تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔اردو ادب کا یہ روشن ستارہ  23 نومبر 2015 کو اس دنیاکو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ گیا ۔

پاکستان

لاپتہ افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، وفاقی وزیر قانون

حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے، اعظم نذیر تارڑ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاپتہ افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا، وفاقی وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا۔

 اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں ہماری افواج کے جوان شہید ہوئے، کئی بار کہا جاتا ہے حکومتیں سنجیدہ نہیں اس لیے مسنگ پرسن کا مسئلہ حل نہیں ہورہاہے، لاپتہ افراد کیلئے ہماری حکومت نے بہت کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں میں بھی اس مسئلے پر کیا کام کیا گیا ، دوبارہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کام کیا جارہا ہے، ہماری حکومت کی اس مسئلے پر سنجیدگی میں کوئی کمی نہیں آئی۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا پہلی بار معاملہ پیپلزپارٹی کے دور میں اٹھایا گیا، لاپتہ افراد کے دس ہزار دوسو کیسز کمیشن میں گئے ہیں۔ نگران حکومتوں کے اختیارات محدود تھے، ان کے دور میں قانون سازی نہیں ہو سکتی۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ لاپتہ افراد کے متعلق سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے ، لاپتہ افراد کا معاملہ2011 میں اٹھایا گیا پھر اس مسئلہ پر کمیشن بھی بنایا ، کمیشن میں بلوچ رہنماؤں کو بھی شامل کیا گیا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ انتظامی امور کا ہے،چار دہائیوں نے پاکستان حالت جنگ میں ہے ،دہشت گردی اور اندرونی معاملات سے ملک کے حالات پیچیدہ کردیئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی سے متعلق بہت ڈھنڈورا پیٹا گیا، نفرت،منافقت اورتقسیم کا بیانیہ مسترد ہوچکا ہے، جو ووٹر تحریک انصاف کی طرف تھا وہ جھوٹے بیانیے کی وجہ سے انحراف کرگیا۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک ترقی کی طرف جارہا ہے، ہر روز سٹاک مارکیٹ نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے، ملک میں سرمایہ کاری آرہی ہے،عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان مہنگائی میں کمی کرے گا، ملک کی ترقی کیلئے حکومت تمام اقدامات اٹھارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی ذات کی خاطر ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، پاکستان سب سے پہلے ہے تمام سیاسی جماعتیں بعد میں ہیں، جیل سے سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، جھوٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کے خلاف باتیں کرنا اب ماضی کا قصہ بن چکا، بشریٰ بی بی کی صحت پر بات کی جاتی ہے تو شفا سے بہتر ہسپتال کون سا ہے، بشریٰ بی بی کی فلور کلینر والی بات مضحکہ خیز تھی، بشریٰ بی بی کی صحت پر کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جھوٹی مہم چلائی جارہی ہے کہ بشریٰ بی بی  کی زندگی کو خطرہ ہے، یہ لوگ کبھی دفاعی اداروں تو کبھی سپہ سالار کے خلاف بات کرتے ہیں۔

عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے میں 800ارب روپے کا خسارہ موجود ہے، حکومت ٹیکس ریفارمز ،ایف بی آر کو ڈیجیٹائز کرنے جارہی ہے، معیشت کو لے کر تمام اعشاریے مثبت ہیں، ہم نے یہ حالات بدلنے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی لاہور کا دورہ مکمل کرنے کے بعد کراچی پہنچ گئے

گورنر کامران ٹیسوری اور وزیراعلی مراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی لاہور کا دورہ مکمل کرنے کے بعد کراچی پہنچ گئے

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی لاہور کا دورہ مکمل کرنے کے بعد کراچی پہنچ گئے، گورنر کامران ٹیسوری اور وزیراعلی مراد علی شاہ نے ان کا استقبال کیا،ایرانی صدر نے مزار قائد پر حاضری دی۔

ایرانی صدرابراہیم رئیسی خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور سے کراچی پہنچ پہنے، طیارے نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کیا،

گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، محترمہ آصفہ بھٹو، عذراپیچوہو، شرجیل میمن اور ناصرشاہ نے ایرانی صدر کا استقبال کیا۔

ایئرپورٹ سے ایرانی صدرابراہیم رئیسی گورنرہاؤس پہنچ گئے، جہاں ان کی گورنرسندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

گورنر ہاؤس سے ایرانی صدر قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دی، انہوں نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی، صدر ابراہیم رئیسی نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات قلم بند کیے

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنرسندھ کامران ٹیسوری بھی ہمراہ تھے جبکہ سندھ کابینہ کے ارکان بھی مزار قائد پر موجود تھے۔

بعدازاں ایرانی صدرابراہیم رئیسی وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچ گئے، وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایرانی صدر کے اعزاز میں تقریب منعقد کی گئی ہے، تقریب میں ابراہیم رئیسی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا جائے گا جبکہ ایرانی صدر کی اہلیہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گی۔

ایرانی صدر منگل اور بدھ کی درمیانی شب کراچی میں قیام کریں گے، بدھ کی صبح ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی سے روانہ ہوجائیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، عمران خان

جمہوریت قانون کی بالادستی اور شفاف الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، عمران خان

بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جمہوریت قانون کی بالادستی اور شفاف الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے، پنجاب کے ضمنی الیکشن میں پولیس نے مداخلت کی،خیبرپختونخوا میں بھی الیکشن ہوئے پولیس نے کہیں کوئی ایف ائی آر نہیں کاٹی اور نہ ہی دھاندلی ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے صرف طاقتور کی حکمرانی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری کریں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، بیرون ملک مقیم پاکستانی یہاں پیسہ اس لیے نہیں لگاتا کہ اس کو کوئی تحفظ نہیں، مستحکم حکومت کے لیے جمہوریت ضروری ہے جو صرف شفاف انتخابات کے ذریعے ممکن ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں کوئی جمہوریت نہیں یہ آٹھ فروری سے ڈرے ہوئے تھے، اکتوبر سے فروری تک انتخابات صرف پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملتوی کیے گئے، سپریم کورٹ میں بھی ہماری پٹیشن اس لیے نہیں سنی گئی کہ وہ بھی پی ٹی آئی کے کرش ہونے کا انتظار کررہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا نام و نشان ختم کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا گیا، ملک میں اخلاقیات کو ختم کر کے اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا، پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کا موجودہ سیٹ اَپ پاکستان کے فیوچر کو نقصان پہنچا رہا ہے، مجھ سے ڈیل کی نہ کسی نے کوئی بات کی نہ کوئی پیغام آیا، سوال یہ ہے کہ وہ مجھ سے کس بات پر ڈیل کریں گے؟ آٹھ فروری کو جب عوام ایک طرف کھڑی ہو گئی تو وہ وقت تھا بات کرنے کا ملک کی عوام ایک طرف کھڑی ہو جائے تو کیا اس سے کوئی جیت سکتا ہے؟

عمران خان نے کہا کہ عدلیہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے اپنے عوامی نمائندے کا انتخاب بنیادی حق ہے جو کہ عوام سے چھین لیا گیا ہے، میری بیوی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن اسے سزا دلوا کر ایک کمرے میں بند کر دیا گیا ہے، میری تینوں بہنوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، مریم نواز اور بے نظیر سیات دان ہیں مگر میری اہلیہ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اچھے تھے اسی لیے ہمارے دور میں او آئی سی فارن منسٹر کانفرنس ہوئی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll