اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت انتہائی مشکل صورتحال میں پھنسی ہوئی ہے ، اس سے پہلے کبھی اتنا مشکل وقت نہیں دیکھا، مشکل فیصلوں کے سوا کوئی آپشن نہیں۔


تفصیلات کے مطابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل مقام پر کھڑا ہے، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشکل فیصلے ملکی معیشت کی بہتری کیلئے لیے ہیں ۔ اگر ملک کے انتظامی امور میں بہتری نہ کی گئی تو ملک کا چلنا مشکل ہے، ہم دوسرے ممالک کے پاس جا جا کر مالی امداد مانگ رہے ہوتے ہیں ، عمران خان نے فروری میں آئی ایم ایف معاہدے کے خلاف سبسڈی دی، یہ جعلی چیک کاٹ کر بھاگ جانے والی حرکت کی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 11 سو ارب روپے سے زیادہ بجلی کی مد میں سبسڈی دی گئی ہے، مسائل کو حل نہیں کیا گیا تو معیشت اتنا بوجھ نہیں اٹھا پائے گی، گیس کے شعبے میں 4 سو ارب روپے سبسڈی دی گئی ہے، کسی فیکٹری کو بند نہیں ہونے دیں گے، اس سے روزگار ملتا ہے، گیس میں نقصان ہو رہا ہے، پتہ نہیں چلتا وہ گیس چوری ہو جاتی ہے یا اڑ جاتی ہے، پاکستان ایٹمی طاقت ہے، ہمیں اپنی معیشت سدھارنی ہو گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کے برخلاف فیول پر سبسڈی دی ، عام پاکستانی کو مزید دبائیں گے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی، تاریخ کے چار بڑے خسارے عمران خان نے کیے ہیں، جتنے وسائل ہیں ملک میں ہم نے اب تک اس کا 5 فیصد بھی استعمال نہیں کیا ، اگر ہم پیٹرول مہنگا کرتے ہیں تو پیسہ گھر نہیں لے کر جا رہے ۔ اگر ملک میں ایندھن اور گیس دستیاب بھی ہوتی تو جون میں زیرو لوڈشیڈنگ نہ ہوتی ۔ اس وقت جامشورو پلانٹ فرنس آئل سے چلا رہے اور فی یونٹ 59 روپے میں پڑ رہا ہے، عمران خان صاحب نےایل این جی اور گیس نہیں خریدی خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ خواہش ہے ملک میں کسی کو بھی 2 ہزار وظیفے کی ضرورت نہ پڑے ۔ کوشش کی ہے کہ امیروں سے زیادہ حصہ لیں اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے ، خوردنی تیل بہت مہنگا ہو گیا ہے، آئل سیڈز پر مراعات دے رہے ہیں، اس سال میں ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ تیل کی قیمتیں کم ہوں گی ، 25 لاکھ دکانداروں کو اس سال ٹیکس نیٹ میں لے کر آئیں گے، ملک کے انتظامی امور میں بہتری نہ کی گئی تو ملک کا چلنا مشکل ہے، ہم دوسرے ممالک کے پاس جا جا کر مالی امداد مانگ رہے ہوتے ہیں۔
وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 4598 ارب روپے کے مالی خسارے کا سامنا ہو گا، آئندہ مالی سال 3950 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے ادا کرنے کا تخمینہ ہے، 2 ارب روپے ایس این جی پی ایل نے گزشتہ سال سردیوں میں نقصان کیا ہے ، ایل این جی کی عدم خریداری کی وجہ سے گیس سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا ، پی ایس او نے 500 ارب روپے کی وصولیاں کرنی ہیں، یہاں ڈھائی ارب روپے کی گیس ہوا میں اڑا دیتے ہیں، خیبر پختون خوا میں ضم فاٹا کے علاقوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں تو کوئی حرج نہیں اور افسوس ہے کہ این ای سی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نہیں آئے۔ ملک میں 37 فیصد لوگ ماہانہ 40 ہزار سے کم کماتے ہیں۔ ایل این جی خریدنا مجبوری ہے اور عمران خان ہمیں جیل میں بند کرنے کے علاوہ کام کرتے تو بجلی کا بحران نہ ہوتا۔
چمن میں بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق، 3 زخمی
- 13 گھنٹے قبل

وزیراعظم کی لندن آمد سے قبل جنیوا میں نواز شریف سے ملاقات، تاریخی دفاعی معاہدے سے آگاہ کیا
- ایک گھنٹہ قبل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا نے ایک بار پھر غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
- ایک گھنٹہ قبل

یمن سے اسرائیلی شہر ایلات پر ڈرون حملہ
- 12 گھنٹے قبل

ٹرمپ اور اسٹارمر کی مشترکہ پریس کانفرنس: مشرقِ وسطیٰ، یوکرین اور فلسطین پر اتفاق و اختلاف
- 13 گھنٹے قبل

روس میں ایک بار پھر 7.8 شدت کا خوفناک زلزلہ، سونامی الرٹ جاری
- 2 گھنٹے قبل

عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر 14 پی ٹی آئی رہنماؤں کے اشتہارات جاری
- 14 گھنٹے قبل

کیچ میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 اہلکار زخمی
- 15 گھنٹے قبل

اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 48 فلسطینی شہید، جنوبی لبنان بھی نشانہ بنا
- 13 گھنٹے قبل

پنجاب کےہسپتالوں میں طبی ماہرین تعینات کرنےکافیصلہ
- 15 گھنٹے قبل
سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.2، شہری خوفزدہ
- 12 گھنٹے قبل
میرے کہنے پرمیئر لندن صادق خان کو شاہی ضیافت میں مدعو نہیں کیا گیا، امریکی صدر
- ایک گھنٹہ قبل