جی این این سوشل

پاکستان

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات سمیت اہم معاملات پر تبادلہ خیال
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں سرحدوں کی صورت حال اور اہم سیکیورٹی امور پر پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ دی گئی۔

علاوہ ازیں عسکری قیادت اور قومی سلامتی کے اداروں کے اہم معاملات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں افغانستان کی صورتحال، کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات، بیرونی اور داخلی چیلنجز پر بھی گفتگو کی گئی۔

اجلاس میں پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان اور وفاقی وزرا شریک ہوئے، جبکہ آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر پشاور سمیت دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

پاکستان

کالعدم ٹی ٹی پی کی بزدلی اور موقع پرستی بے نقاب

ٹی ٹی پی کے رہنما دوغلے ہیں کیونکہ وہ کبھی بھی اپنے جنگجوؤں کی آگے سے قیادت نہیں کرتے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کالعدم ٹی ٹی پی کی بزدلی اور موقع پرستی  بے نقاب

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے رہنما دوغلے، موقع پرست، بزدل اور دھوکے باز ہیں۔ وہ ان خصلتوں کو پاکستان میں اپنے ناپاک عزائم کے لیے معصوم لوگوں کو پیادوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

ٹی ٹی پی کے رہنما دوغلے ہیں کیونکہ وہ اپنے نام نہاد مقصد کا پرچار تو کرتے ہیں لیکن وہ کبھی بھی اپنے جنگجوؤں کی آگے سے قیادت نہیں کرتے، ان کی  مکمل قیادت جن میں مفتی نور ولی محسود، منگل باغ، محمد خراسانی، فقیر محمد شامل ہیں ، سبافغانستان میں مقیم ہے جبکہ ان کے جنگجو پاکستان میں ایک لاحاصل جنگ لڑ رہے ہیں۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ ان میں سے کئی کمانڈر افغانستان کے اندر مارے جا چکے ہیں۔ مثال کے طور پر عمر خالد خراسانی، مفتی حسن سواتی، حافظ دولت خان، ملا فضل اللہ، عتیق الرحمان عرف ٹیپو گل مروت اور عمر منصور افغانستان میں نامعلوم حملہ آوروں کےہاتھوں قتل ہوئے۔ اپنے جنگجوؤں کی قیادت کرنےسے گریز کرتےریے اور بالآخر اقتدار اور پیسے کی خاطر اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں افغانستان کےاندر محفوظ اور آرام دہ ٹھکانوں میں مارے گئے۔

وہ موقع پرست اور چالاک ہیں کیونکہ وہ افغانستان میں آرام دہ زندگی گزارتے ہیں، لیکن اپنے بہکائے ہوئے ہرکاروں کو پاکستان میں سخت اور خوفناک حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے جہاں بالآخر ان دہشت گردوں کو سکیورٹی فورسز نے ختم کر دیا ہے۔

پاکستان کی حکومت کے ساتھ حالیہ مفاہمتی عمل بھی اس حقیقت کو ثابت کرتا ہے جہاں ٹی ٹی پی کے رہنماؤں نے مفاہمتی عمل کی آڑ میں پاکستان میں اپنے قدم بڑھا کر موقع پرستی کا مظاہرہ کیا۔

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کے فتویٰ کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے افغانستان میں نام نہاد جہاد کے لیے غریب افغان شہریوں کو نشانہ بنانے اور آمادہ کرنے کے ذریعے ان کی ہیرا پھیری اور فریب کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کی تازہ مثال افغانستان کے صوبہ پکتیکا کا رہنے والا دہشت گرد ملک الدین مصباح ہے جو حال ہی میں شمالی وزیرستان کے غلام خان بارڈر سے پاکستان میں دراندازی کے دوران مارے گئے 7 حملہ آوروں میں شامل تھا۔

ٹی ٹی پی کے رہنما اپنے غیر ملکی آقاؤں سے مدد حاصل کرتے ہیں اور پاکستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کا خون بہانے کے لیے ان کی کٹھ پتلیوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔ پیسے کی خاطر وہ مسلمان ہونے کی مذہبی، اخلاقی اور اخلاقی اقدار کو بھول چکے ہیں اور وحشیوں کا روپ دھار رہے ہیں جو اپنے غیر ملکی آقاؤں کے کہنے پر مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، ٹی ٹی پی کے ارکان اور ان کے خاندانوں کو طالبان سے باقاعدہ امداد ملتی ہے اور یہ کہ افغان حکام مبینہ طور پر ٹی ٹی پی رہنما نور ولی محسود کو ماہانہ $50,500 ڈالر فراہم کرتے تھے۔

ٹی ٹی پی کے رہنما اپنے ان بہکائے ہوئے دہشتگرد ہرکاروں کااستحصال کرتے ہیں جنہیں ٹشو پیپرز کے طور پر استعمال کرنے کے بعد ضائع یا پھینک دیا جاتا ہے۔

غریب اور معصوم لوگوں کو خودکش حملوں کے لیے برین واش کیا جاتا ہے لیکن خود لیڈران اور ان کے رشتہ دار کبھی بھی لڑائی/خودکش حملوں میں حصہ نہیں لیتے۔

ٹی ٹی پی کے رہنما پاکستان کے مذہبی، اخلاقی، اخلاقی اور ثقافتی اقدار سے پوری طرح غافل ہیں اور مذہبی جوڑ توڑ، جبر، دھمکی اور خوف کے ہتھکنڈوں کے ذریعے معصوم لوگوں کا استحصال کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام ٹی ٹی پی کے خود غرضانہ مقاصد اور ان کے "فسادی ایجنڈے" سے بخوبی واقف ہیں۔

پاکستانی عوام کی حمایت سے سیکیورٹی فورسز اپنی لگن اور عزم کے ذریعے پاکستان سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کر دیں گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی، وزیراعظم

وزیراعظم نے شہید ہونے والے کسٹمز انسپکٹر کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم  نہیں ہو سکتی۔ اسمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے اسلام آبادمیں میٹنگز بھی کی ہیں۔
وزیراعظم نے ایبٹ آباد میں کسٹمز حکام پر دہشتگرد حملے میں شہید ہونیوالے کسٹمز انسپکٹر حسنین ترمذی کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ 
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید کے والد کے صبر پر پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔ یقین دلاتے ہیں کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہید کسٹم انسپکٹر نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں جان کا نذرانہ پیش کیا۔ 
شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے پوری طرح یکسو ہے۔ اسمگلنگ کیخلاف کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی روک تھام میں آرمی چیف کی معاونت پر شکر گزار ہوں، شہید انسپکٹر حسنین ترمذی پر فخر ہے، ڈی آئی خان واقعات میں 8 شہادتیں ہوئیں، عظیم سپوت جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ پنجاب کے بعد وفاق میں بھی شہداء پیکیج کا آغاز کررہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کی یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش

کھاد کی قلت سے بچنے کیلئےیوریا کھاد فوری درآمد کا معاملہ ای سی سی کے اجلاس میں پیش کیا جائے،رانا تنویر حسین کی ہدایت

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار کی یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار راناتنویرحسین نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کر دی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر صنعت وپیداوار رانا تنویر حسین نے ہدایت کی ہے کہ کھاد کی قلت سے بچنے کےلئے2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد فوری درآمد کا معاملہ ای سی سی کے اجلاس میں پیش کیا جائے،خریف سیزن میں یوریا کھاد کی مانگ گزشتہ سال کے مقابلے میں 3.6 فیصد زیادہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے فرٹیلائزر ریویو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئےکیا۔ انہوں نے کہاکہ قلت سے بچنے کے لیے 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد فوری درآمد کا معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیا جائےکیونکہ خریف سیزن میں یوریا کھاد کی مانگ گزشتہ سال کے مقابلے میں 3.6 فیصد زیادہ ہے۔
اس حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد کی قیمت اور سپلائی کو مستحکم کرنے کے لیےبڑا فیصلہ کرتے ہوئے فرٹیلائزر ریویو کمیٹی کے ذریعے خریف سیزن کے لیے یوریا کھاد کی درآمد کی سفارش کی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ درآمد کا مقصد ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے،درآمد سے پاکستان کے کسانوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ 
انہوں نے کہا کہ یوریا کھاد کی بروقت درآمد سے قیمت میں نمایاں کمی آئے گی،مقامی یوریا کھاد کی مارکیٹ مستحکم ہو گی،کسانوں کو خریف سیزن میں یوریا کھاد بلا تعطل میسر ہوگی، وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہاکہ تمام مقامی یوریا فرٹیلائزر پلانٹس بھی پوری صلاحیت کے ساتھ فعال رہیں گے۔ 
رانا تنویر حسین نے کہا کہ حکومت کسانوں کے فائدے کے لیے فرٹیلائزر انڈسٹری کو گیس کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے۔ترجمان وزارت صنعت و پیداوار نے کہا کہ یوریا کھاد کی درآمد کا حتمی فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی آئندہ اجلاس میں کرے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll