جی این این سوشل

پاکستان

آرمی چیف کی تعیناتی مقررہ وقت پر اور طریقہ کار کے مطابق ہوگی: رانا ثنا اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے سبسڈی بڑھانے پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ریڈ مارک کردیا تھا، مجبوری میں ملک کو بڑی تباہی سے بچانے کیلئے مشکلات سے گزرنےکا فیصلہ کیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آرمی چیف کی تعیناتی مقررہ وقت پر اور طریقہ کار کے مطابق ہوگی: رانا ثنا اللہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

فیصل آباد میں تقریب سے خطاب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گزشتہ روز  پی ٹی آئی کے جلسے میں 8 ہزار کرسیاں لگائی گئیں اور کے پی سے لوگ لائے گئے، اسلام آباد سے 2  ہزار تک بندے تھے۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ جس نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا وہ خود شکل چھپاتا پھررہا ہے، عمران خان نے خود پرویز الہٰی کو  پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہا،کون سب سے بڑے ڈاکو کو وزیر اعلیٰ بنوانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے؟

رانا ثنا اللہ نے دعوٰی کیا کہ ابھی 50 کے قریب فرح گوگی اور گوگے برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی بڑھنے کی بنیادی اور اصل وجہ تیل کی قیمتیں ہیں،  آئی ایم ایف بضد تھا کہ سبسڈی صفر کرنی ہے، عمران خان کے سبسڈی بڑھانے پر آئی ایم ایف نے ریڈ مارک کردیا تھا، مجبوری میں ملک کو بڑی تباہی سے بچانے کیلئے مشکلات سے گزرنےکا فیصلہ کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی اہلیہ کی آڈیو سے سب واضح ہوگیا ہے، ان کے اعمال سامنے آرہے ہیں،سب عیاں ہوچکا ہے، جن کے ساتھ اس نےحکومت کی انہیں بھی ڈاکو چور کہتا ہے،اس بندے نے پوری قوم کو کنگال اور  بےحال کردیا، لوٹ مار اور تباہی کرنے والا پوری قوم کو چور کہہ رہا ہے، میاں شہباز شریف اتفاق رائےسےاتحادیوں کو لے کر چل رہے ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی مقررہ وقت پر اور طریقہ کار کے مطابق ہوگی۔

پاکستان

عمران خان کو جیل میں میسر سہولتوں بارے پارٹی قائدین کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے، جیل انتظامیہ

عمران خان کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، اڈیالہ جیل انتظامیہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان کو جیل میں میسر سہولتوں بارے پارٹی قائدین کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے، جیل انتظامیہ

اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ  تحریک انصاف کے قائدین کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کی خوراک، مطالعہ، ورزش کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کے سیل میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی دی جاتی ہے۔بی کلاس کے تحت بانی پی ٹی آئی کو اپنا کھانا الگ سے پکانے کے لئے قیدی کک فراہم کیا ہے، پروفیشنل قیدی کک ان کا ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا ان کی مرضی سے تیار کرتا ہے۔

جیل حکام کے مطابق بانی پی ٹی آئی ناشتے میں کافی، چیہ سیڈ، چکندر کا جوس، دہی، چپاتی، دہی، بسکٹ اور کھجوریں استعمال کرتے ہیں، دوپہر کے کھانے میں کڑھی پکوڑا، دیسی مرغی، دہی، چپاتی، سلاد، گرین ٹی، مٹن کھاتے ہیں۔ عمران خان رات میں دلیہ، کوکونٹ، کوکونٹ جوس اور انگور وغیرہ کھاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا کھانا اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کی نگرانی میں تیار کیا جاتا ہے۔

حکام کے مطابق جیل میں متین ڈاکٹر بانی پی ٹی آئی کا دن میں تین مرتبہ معائنہ کرتے ہیں، گزشتہ دو ہفتوں کے میڈیکل ٹیسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی مکمل طور پر صحت یاب ہیں، دو روز قبل پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بھی بانی پی ٹی آئی کا معائنہ کیا۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر اخبار فراہم کیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی روزانہ دو گھنٹے ایکسرسائز کرتے ہیں، بی کلاس میں بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

فیضیاب بی این پی اور پی ٹی آئی کا نیا واویلہ

پاکستان کی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ کی داستان نئی نہیں لیکن ثابت کرنے میں ہر سیاسی جماعت ناکام رہی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فیضیاب بی این پی اور پی ٹی آئی کا نیا واویلہ

پاکستان کی پارلیمانی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ اراکین پارلیمنٹ کے اغواء کی داستان نئی نہیں ہے ہر جماعت یہ الزامات لگاتی ہے لیکن ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

قانون سازی کے حوالے 2018 کے انتخابات کی دو بینیفشری جماعتیں پی ٹی آئی اور بی این پی مینگل جو فیض یاب ہوئی تھیں اب انہیں وہ فیض حاصل نہیں رہا تو اپنی اندرونی ٹوٹ پھوٹ کو چھپانے کےلئے نیا واویلا مچا رہی ہیں۔دونوں جماعتیں عددی برتری کے باوجود اپنے اراکین پر کنٹرول رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ اراکین اغواء ہو رہے ہیں۔

2018 میں ان جماعتوں نے سینیٹ میں ایسے آزاد اراکین کو جگہ دی تھی جو ان کے نظریات سے ہم آہنگ نہیں تھے۔ مثال کے طور پر، پی ٹی آئی کے عبدالقادر اور بی این پی مینگل کی نسیمہ احسان شاہ جیسے آزاد سینیٹرز کو منتخب کیا گیا، بی این پی کے دوسرے سینیٹر کیلئے ایک کاروباری شخص کو نظریاتی کارکنوں ملک ولی کاکڑ اور ساجد ترین پر فوقیت دی گئی۔
 
اب جب کہ سینیٹ میں ان جماعتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ان اراکین کی عدم وفاداری نے انہیں نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کو الوداع تو کہہ دیا، لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ چھوڑنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے ایک بار کہا تھا، "میں کمبل کو چھوڑتا ہوں، کمبل مجھے نہیں چھوڑتا۔" یہ فقرہ کبھی موصوف نے خود کہا تھا بس قومی اسمبلی کو استعفی کی تصدیق کے بغیر چھوڑ گئے لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ انہیں نہیں چھوڑتا ایسے ہی وہ قانون سازی کو چھوڑتے ہیں لیکن انکے فیضیاب سینیٹر نہیں چھوڑتے اب سیاسی عزت سادات کے بچائو کیلئے واویلہ مچا رکھا ہے

نسیمہ احسان شاہ کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں گھریلو نظربندی میں رکھا گیا ہے، لیکن ان کے ووٹ سے پہلے منظر عام پر آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملہ کچھ اور ہے۔ سردار اختر اگر اپنے سینیٹرز کو کنٹرول کر پاتے تو وہ مستعفی ہوکر دبئی نہ جاتے بلکہ چھ نکات تیار کرکے اسلام آباد میں گناہ اور ثواب کا حساب کرتے لیکن جب سینیٹر ہی قابو میں نہیں تو کیا کریں۔

مقبولیت کے طالب سردار اختر مینگل ماہ رنگ کی سیاست کو پروان چڑھتے دیکھ کر عجلت میں استعفی دیکر مقبول ہونے کی ناکام کوشش میں نہ پھنسے ہوتے تو چھ نکات بھی ہوتے اور قانون سازی کے شریک بھی ہوتے جیسے پی ٹی آئی کی حکومت کی تشکیل اور پی ڈی ایم کی عدم اعتماد کی کامیابی میں تھ

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

بھارت کو شکست، نیوزی لینڈ نے بھارتی سرزمین پر 36سال بعد ٹیسٹ میچ جیت لیا

بھارت نے نیوزی لینڈ کو فتح کے لیے 107 رنز کا ہدف دیا تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کو شکست، نیوزی لینڈ نے بھارتی سرزمین پر 36سال بعد ٹیسٹ میچ جیت لیا

نیوزی لینڈ نے باؤلرز اور رچن رویندرا کی شاندار کارکردگی کی بدولت بھارت کو پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست دے کر بھارتی سرزمین پر 36سال بعد پہلا ٹیسٹ میچ جیت لیا۔

بنگلورو میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پہلے دن کا کھیل بارش کی وجہ سے ضائع ہونے کے بعد میچ کے دوسرے دن بھارت نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو تباہ کن ثابت ہوا اور بھارتی ٹیم صرف 46 رنز پر ڈھیر ہو گئی، یہ بھارت کا ٹیسٹ کرکٹ میں ناصرف اپنی سرزمین پر سب سے کم ترین اسکور تھا بلکہ ایشیا میں بھی کسی ایشیائی ٹیم کا اب تک سب سے کم اسکور ہے۔ نیوزی لینڈ کے میٹ ہنری اور ورلیم او رورک نے مجموعی طور پر 9 شکار کیے۔

جواب میں نیوزی لینڈ نے ڈیون کونوے کے 91 اور رچن رویندرا کے 134 رنز کے ساتھ ساتھ ٹم ساؤدھی کے 65 رنز کی بدولت 402 رنز بنا کر پہلی اننگز میں 356 رنز کی بھاری برتری حاصل کی۔ بڑے خسارے میں جانے کے بعد بھارت کے بلے بازوں نے دوسری اننگز میں مثبت اور جارحانہ سوچ کے ساتھ بیٹنگ کی۔

کپتان روہت شرما کی نصف سنچری سے تقویت پاتے ہوئے اوپنرز نے ٹیم کو 72 رنز کا آغاز فراہم کیا جس کے بعد ویرات کوہلی اور سرفراز خان نے تیسری وکٹ کے لیے136 رنز جوڑ کر بھارت کی میچ میں واپسی کی امیدیں روشن کردیں۔

میچ کے چوتھے دن سرفراز خان اور ریشابھ پنٹ نے 179 رنز کی شراکت قائم کر کے خسارے کا خاتمہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی پوزیشن کردیا، سرفراز نے 150 رنز کی اننگز کھیلی البتہ پنٹ بدقسمت رہے اور 99 کے اسکور پر او روک کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

433 رنز پر پنٹ آؤٹ ہوئے تو بھارت کو پانچواں نقصان پہنچا تھا اور امید تھی کہ بھارتی ٹیم مزید 100 سے 150 رنز جوڑ کر نیوزی لینڈ کو ایک مشکل ہدف دے گی لیکن بقیہ پوری ٹیم محض 29 رنز کے اضافے سے چلتی بنی۔ بھارت کی ٹیم دوسری اننگز میں 462 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور یوں نیوزی لینڈ کو فتح کے لیے 107 رنز کا ہدف دیا۔ دوسری اننگز میں بھی ہنری اور او روک نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں۔

نیوزی لینڈ نے دوسری اننگز میں کھاتا کھلنے سے قبل ہی ٹام لیتھم کی وکٹ سے محروم ہونے کے باوجود نیوزی لینڈ نے پراعتماد انداز میں بیٹنگ کی۔

ڈیون کونوے 35 کے مجموعی اسکور پر آؤت ہوئے تو میچ میں بھارت کی واپسی کی موہوم سی امید پیدا ہوئی لیکن وِل ینگ اور رچن رویندرا نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کسی نقصان کے بغیر ہی اپنی ٹیم کو ہدف تک رسائی دلا دی، ینگ نے 48 اور رویندرا نے 39 رنز کی باری کھیلی۔

کیویز نے میچ میں 8 وکٹوں سے فتح حاصل کر لی جو ان کی 36سال بعد بھارت کے خلاف ان کی سرزمین پر ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی فتح ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll