جی این این سوشل

پاکستان

فساد کی دلدل سےنکلنے کا واحد راستہ انتخابات کا فوری اعلان ہے:عمران خان

اسلام آباد:سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت اوراس کےپشت پناہوں کے لیے میرا واضح پیغام ہے کہ فساد کی دلدل سےنکلنے کا واحد راستہ انتخابات کا فوری اعلان ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فساد کی دلدل سےنکلنے کا واحد راستہ انتخابات کا فوری اعلان ہے:عمران خان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت اوراس کےپشت پناہوں کے لیے میرا واضح پیغام ہے کہ فساد کی جس دلدل میں ہم دھنستےجا رہے ہیں اس سے نکلنے کا واحد راستہ انتخابات کا فوری اعلان اور انتخابات کا شفاف اور آزادانہ انعقاد ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر جاری پیغام میں انہوں نے کہا کہ کرپشن سے جمع کیے ہوئے اور منی لانڈرنگ کے ذریعے ٹھکانے لگائے گئے اپنے 1100 ارب بچانے کے لیے بدمعاشوں کا یہ ٹولہ عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے کچل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی کرپشن بچانے کے لیے جس طرح مہنگائی میں اضافہ کر رہی ہے اس کے بعد تو ہم کسی بھی وقت سری لنکا کی طرح مکمل طور پر معاشی و سیاسی انحطاط کا شکار ہو سکتے ہیں۔

صحت

سندھ میں پولیو کے مزید دو کیسزرپورٹ، صوبے میں رواں سال کیسز کی تعداد 12 ہوگئی

تازہ ترین کیسز سانگھڑ اور میرپورخاص سے رپورٹ کیے گئے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سندھ میں پولیو کے مزید دو  کیسزرپورٹ، صوبے میں رواں سال کیسز کی تعداد 12 ہوگئی

سندھ میں مزید دو پولیو کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں رواں سال کیسز کی تعداد 12 ہوگئی ہے، پاکستان میں رواں سال مجموعی طور پر پولیو کے 39 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے سندھ میں مزید دو پولیو کیسز کی تصدیق کی ہے جس کے بعد رواں سال صوبے میں پولیو کیسز کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔تازہ ترین کیسز سانگھڑ اور میرپورخاص سے رپورٹ کیے گئے ہیں جو کہ ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس کے شکار ہیں جو وائرس کی سب سے خطرناک قسم سمجھی جاتی ہے۔

ای او سی سندھ کے مطابق سندھ بھر میں رواں سال اب تک پولیو وائرس کے بارہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔حیدرآباد، کیماڑی اور جیکب آباد سے دو، دو کیسز جبکہ شکارپور، سجاول، سانگھڑ، میرپورخاص، کراچی ضلع شرقی اور ملیر سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوئے ہیں، کراچی میں اب تک چار پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق پاکستان میں رواں سال اب تک پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 39 ہوگئی ہے، پاکستان پولیو پروگرام کے تحت 28 اکتوبر سے 3 نومبر تک انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگا جس میں ملک بھر کے پانچ سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عمران خان کو جیل میں میسر سہولتوں بارے پارٹی قائدین کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے، جیل انتظامیہ

عمران خان کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، اڈیالہ جیل انتظامیہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان کو جیل میں میسر سہولتوں بارے پارٹی قائدین کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے، جیل انتظامیہ

اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ  تحریک انصاف کے قائدین کی پریس کانفرنس حقائق کے منافی ہے۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کی خوراک، مطالعہ، ورزش کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کے سیل میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی دی جاتی ہے۔بی کلاس کے تحت بانی پی ٹی آئی کو اپنا کھانا الگ سے پکانے کے لئے قیدی کک فراہم کیا ہے، پروفیشنل قیدی کک ان کا ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا ان کی مرضی سے تیار کرتا ہے۔

جیل حکام کے مطابق بانی پی ٹی آئی ناشتے میں کافی، چیہ سیڈ، چکندر کا جوس، دہی، چپاتی، دہی، بسکٹ اور کھجوریں استعمال کرتے ہیں، دوپہر کے کھانے میں کڑھی پکوڑا، دیسی مرغی، دہی، چپاتی، سلاد، گرین ٹی، مٹن کھاتے ہیں۔ عمران خان رات میں دلیہ، کوکونٹ، کوکونٹ جوس اور انگور وغیرہ کھاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا کھانا اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کی نگرانی میں تیار کیا جاتا ہے۔

حکام کے مطابق جیل میں متین ڈاکٹر بانی پی ٹی آئی کا دن میں تین مرتبہ معائنہ کرتے ہیں، گزشتہ دو ہفتوں کے میڈیکل ٹیسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی مکمل طور پر صحت یاب ہیں، دو روز قبل پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بھی بانی پی ٹی آئی کا معائنہ کیا۔ انہیں روزانہ کی بنیاد پر اخبار فراہم کیا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی روزانہ دو گھنٹے ایکسرسائز کرتے ہیں، بی کلاس میں بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

فیضیاب بی این پی اور پی ٹی آئی کا نیا واویلہ

پاکستان کی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ کی داستان نئی نہیں لیکن ثابت کرنے میں ہر سیاسی جماعت ناکام رہی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فیضیاب بی این پی اور پی ٹی آئی کا نیا واویلہ

پاکستان کی پارلیمانی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ اراکین پارلیمنٹ کے اغواء کی داستان نئی نہیں ہے ہر جماعت یہ الزامات لگاتی ہے لیکن ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

قانون سازی کے حوالے 2018 کے انتخابات کی دو بینیفشری جماعتیں پی ٹی آئی اور بی این پی مینگل جو فیض یاب ہوئی تھیں اب انہیں وہ فیض حاصل نہیں رہا تو اپنی اندرونی ٹوٹ پھوٹ کو چھپانے کےلئے نیا واویلا مچا رہی ہیں۔دونوں جماعتیں عددی برتری کے باوجود اپنے اراکین پر کنٹرول رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ اراکین اغواء ہو رہے ہیں۔

2018 میں ان جماعتوں نے سینیٹ میں ایسے آزاد اراکین کو جگہ دی تھی جو ان کے نظریات سے ہم آہنگ نہیں تھے۔ مثال کے طور پر، پی ٹی آئی کے عبدالقادر اور بی این پی مینگل کی نسیمہ احسان شاہ جیسے آزاد سینیٹرز کو منتخب کیا گیا، بی این پی کے دوسرے سینیٹر کیلئے ایک کاروباری شخص کو نظریاتی کارکنوں ملک ولی کاکڑ اور ساجد ترین پر فوقیت دی گئی۔
 
اب جب کہ سینیٹ میں ان جماعتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ان اراکین کی عدم وفاداری نے انہیں نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کو الوداع تو کہہ دیا، لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ چھوڑنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے ایک بار کہا تھا، "میں کمبل کو چھوڑتا ہوں، کمبل مجھے نہیں چھوڑتا۔" یہ فقرہ کبھی موصوف نے خود کہا تھا بس قومی اسمبلی کو استعفی کی تصدیق کے بغیر چھوڑ گئے لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ انہیں نہیں چھوڑتا ایسے ہی وہ قانون سازی کو چھوڑتے ہیں لیکن انکے فیضیاب سینیٹر نہیں چھوڑتے اب سیاسی عزت سادات کے بچائو کیلئے واویلہ مچا رکھا ہے

نسیمہ احسان شاہ کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں گھریلو نظربندی میں رکھا گیا ہے، لیکن ان کے ووٹ سے پہلے منظر عام پر آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملہ کچھ اور ہے۔ سردار اختر اگر اپنے سینیٹرز کو کنٹرول کر پاتے تو وہ مستعفی ہوکر دبئی نہ جاتے بلکہ چھ نکات تیار کرکے اسلام آباد میں گناہ اور ثواب کا حساب کرتے لیکن جب سینیٹر ہی قابو میں نہیں تو کیا کریں۔

مقبولیت کے طالب سردار اختر مینگل ماہ رنگ کی سیاست کو پروان چڑھتے دیکھ کر عجلت میں استعفی دیکر مقبول ہونے کی ناکام کوشش میں نہ پھنسے ہوتے تو چھ نکات بھی ہوتے اور قانون سازی کے شریک بھی ہوتے جیسے پی ٹی آئی کی حکومت کی تشکیل اور پی ڈی ایم کی عدم اعتماد کی کامیابی میں تھ

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll