جی این این سوشل

پاکستان

آئینی ترمیم پر مولاناکا جتنا شکریہ ادا  کریں کم ہے،بلاول بھٹو

مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترمیم پر ووٹ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے ، چیئرمین پیپلز پارٹی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آئینی ترمیم پر مولاناکا جتنا شکریہ ادا  کریں کم ہے،بلاول بھٹو
آئینی ترمیم پر مولاناکا جتنا شکریہ ادا  کریں کم ہے،بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطے کے پریس کافرنس میں اس بات کا اعلان کیا ہے کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے مولانا کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے اتنا ہی کم ہے، ہم نے تحریک انصاف کو اپنے ساتھ انگیج کرنے کے لیے بہت کوشش کی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مولانا  فضل الرحمان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے رابطہ ہوا جس میں انہوں نے آئینی ترمیم پر ووٹ دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی پہنچ گئے ہیں، میں بھی کچھ دیر میں ایوان میں پہنچ رہا ہوں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے مولانا اور میں نے کوشش کی کہ انہیں سیاسی جماعت مانیں اور وہ سیاسی جماعت کے طور پر انگیج ہوں، دو ماہ سے مولانا ان سے بات چیت کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے اعتراضات میں سے اب کونسا پوائنٹ باقی رہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے مولانا سے طے کیا کہ صبح ملاقات کرنی ہے، میری اور مولانا کی پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی کا ردعمل افسوس ناک بات ہے۔ آئینی  ترمیم کے حوالے سے ابھی تک تحریک انصاف نے ایک بھی تجویز نہیں دی۔

جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری کے حوالے سے بلاول  بھٹو  کا کہنا تھاکہ جسٹس منصور علی شاہ  نے خود کہا کہ سنیارٹی کے ساتھ ساتھ میرٹ بھی ضروری ہے تو اگر جسٹس منصورعلی شاہ میرٹ پر پورا اترتے ہیں تو پھر اگلے چیف جسٹس وہی بنے گے۔

پاکستان

26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ ہے اور یہ وہی پارلیمانی کمیٹی نے پیش کیا تھا، اعظم نذیر تارڑ

وفاق کے ساتھ ساتھ صوبوں میں بھی آئینی بینچز بنائے جائیں گے، وفاقی وزیر قانون

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ ہے اور یہ وہی پارلیمانی کمیٹی نے پیش کیا تھا، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ ہے اور یہ وہی مسودہ ہے جو پارلیمانی کمیٹی نے پیش کیا تھا، آج 26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش ہونے جارہی ہے۔وفاق کے ساتھ ساتھ صوبوں میں بھی آئینی بینچز بنائے جائیں گے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پارلیمان کی بالادستی کے حوالے سے تاریخی دن ہے، آئینی ترامیم پر طویل مشاورت جاری رہی، جس میں کسی سیاسی جماعت کو باہر نہیں رکھا گیا، کسی قسم کی عجلت کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم 26 نکات پر مشتمل ہے، یہ متفقہ مسودہ ہے جس میں جے یو آئی نے پانچ ترامیم تجویز کی ہیں، کابینہ نے جے یو آئی کی ترامیم کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا، وفاق اور صوبوں میں بھی آئینی بینچز بنائے جائیں گے، صوبائی اسمبلی  کے پاس اپنی ہائی کورٹس میں آئینی بینچز بنانے کا اختیار ہوگا، آئینی ججز کی نامزدگی چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کی نئی ہیئت ہوگی، چیف جسٹس پاکستان، سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججز اور 4 پارلیمنٹیرینز جن میں 2 سینیٹرز اور دو ایم این اے شامل ہوں گے، جن میں سے 2 کا تعلق اپوزیشن اور دو کا حکومت سے ہوگا، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی اس کا حصہ ہوں گے، پارلیمنٹ سے باہر یعنی غیر منتخب  غیر مسلم رکن اور خاتون بھی کمیشن میں شامل ہوں گے۔

وزیر قانون نے بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کی تقرری اس پیکج کا حصہ ہے اور ان کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے جبکہ ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہوگی، 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی دو تہائی اکثریت سے چیف جسٹس کا نام تجویز کرے گی، ججز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، جس کی بنیاد پر انہیں ترقی دی جائے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

فیضیاب بی این پی اور پی ٹی آئی کا نیا واویلہ

پاکستان کی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ کی داستان نئی نہیں لیکن ثابت کرنے میں ہر سیاسی جماعت ناکام رہی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فیضیاب بی این پی اور پی ٹی آئی کا نیا واویلہ

پاکستان کی پارلیمانی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ اراکین پارلیمنٹ کے اغواء کی داستان نئی نہیں ہے ہر جماعت یہ الزامات لگاتی ہے لیکن ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

قانون سازی کے حوالے 2018 کے انتخابات کی دو بینیفشری جماعتیں پی ٹی آئی اور بی این پی مینگل جو فیض یاب ہوئی تھیں اب انہیں وہ فیض حاصل نہیں رہا تو اپنی اندرونی ٹوٹ پھوٹ کو چھپانے کےلئے نیا واویلا مچا رہی ہیں۔دونوں جماعتیں عددی برتری کے باوجود اپنے اراکین پر کنٹرول رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ اراکین اغواء ہو رہے ہیں۔

2018 میں ان جماعتوں نے سینیٹ میں ایسے آزاد اراکین کو جگہ دی تھی جو ان کے نظریات سے ہم آہنگ نہیں تھے۔ مثال کے طور پر، پی ٹی آئی کے عبدالقادر اور بی این پی مینگل کی نسیمہ احسان شاہ جیسے آزاد سینیٹرز کو منتخب کیا گیا، بی این پی کے دوسرے سینیٹر کیلئے ایک کاروباری شخص کو نظریاتی کارکنوں ملک ولی کاکڑ اور ساجد ترین پر فوقیت دی گئی۔
 
اب جب کہ سینیٹ میں ان جماعتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ان اراکین کی عدم وفاداری نے انہیں نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کو الوداع تو کہہ دیا، لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ چھوڑنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے ایک بار کہا تھا، "میں کمبل کو چھوڑتا ہوں، کمبل مجھے نہیں چھوڑتا۔" یہ فقرہ کبھی موصوف نے خود کہا تھا بس قومی اسمبلی کو استعفی کی تصدیق کے بغیر چھوڑ گئے لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ انہیں نہیں چھوڑتا ایسے ہی وہ قانون سازی کو چھوڑتے ہیں لیکن انکے فیضیاب سینیٹر نہیں چھوڑتے اب سیاسی عزت سادات کے بچائو کیلئے واویلہ مچا رکھا ہے

نسیمہ احسان شاہ کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں گھریلو نظربندی میں رکھا گیا ہے، لیکن ان کے ووٹ سے پہلے منظر عام پر آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملہ کچھ اور ہے۔ سردار اختر اگر اپنے سینیٹرز کو کنٹرول کر پاتے تو وہ مستعفی ہوکر دبئی نہ جاتے بلکہ چھ نکات تیار کرکے اسلام آباد میں گناہ اور ثواب کا حساب کرتے لیکن جب سینیٹر ہی قابو میں نہیں تو کیا کریں۔

مقبولیت کے طالب سردار اختر مینگل ماہ رنگ کی سیاست کو پروان چڑھتے دیکھ کر عجلت میں استعفی دیکر مقبول ہونے کی ناکام کوشش میں نہ پھنسے ہوتے تو چھ نکات بھی ہوتے اور قانون سازی کے شریک بھی ہوتے جیسے پی ٹی آئی کی حکومت کی تشکیل اور پی ڈی ایم کی عدم اعتماد کی کامیابی میں تھ

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

بلوچستان اسمبلی کے اقلیتی رکن ایس ایم پیٹرک انتقال کرگئے

ایس ایم پیٹرک ایک ہفتے سے علیل اور کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بلوچستان اسمبلی کے اقلیتی رکن  ایس ایم پیٹرک  انتقال کرگئے

بلوچستان اسمبلی کے اقلیتی رکن ایس ایم پیٹرک انتقال کرگئے۔

 آنجہانی ایس ایم پیٹرک ایک ہفتے سے علیل اور کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں وہ آج چل بسے۔ ایس ایم پیٹرک کا تعلق مسلم لیگ ن سے تھا اور طویل عرصے سے اس جماعت کے ساتھ وابستہ تھے۔ 2024 کے الیکشن میں پہلی مرتبہ رکن بلوچستان اسمبلی بنے تھے۔ 

ایس ایم پیٹرک کی تدفین کوئٹہ کے گورا قبرستان میں کی جائے گی ۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی اور وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے پیٹرک سینٹ مسیح کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرک سینٹ مسیح مخلص سیاسی و سماجی رہنماء تھے۔ غم کی اس گھڑی میں پسماندگان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll