پاکستان کی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ کی داستان نئی نہیں لیکن ثابت کرنے میں ہر سیاسی جماعت ناکام رہی ہے


پاکستان کی پارلیمانی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ اراکین پارلیمنٹ کے اغواء کی داستان نئی نہیں ہے ہر جماعت یہ الزامات لگاتی ہے لیکن ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
قانون سازی کے حوالے 2018 کے انتخابات کی دو بینیفشری جماعتیں پی ٹی آئی اور بی این پی مینگل جو فیض یاب ہوئی تھیں اب انہیں وہ فیض حاصل نہیں رہا تو اپنی اندرونی ٹوٹ پھوٹ کو چھپانے کےلئے نیا واویلا مچا رہی ہیں۔دونوں جماعتیں عددی برتری کے باوجود اپنے اراکین پر کنٹرول رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں، جس کے نتیجے میں یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ اراکین اغواء ہو رہے ہیں۔
2018 میں ان جماعتوں نے سینیٹ میں ایسے آزاد اراکین کو جگہ دی تھی جو ان کے نظریات سے ہم آہنگ نہیں تھے۔ مثال کے طور پر، پی ٹی آئی کے عبدالقادر اور بی این پی مینگل کی نسیمہ احسان شاہ جیسے آزاد سینیٹرز کو منتخب کیا گیا، بی این پی کے دوسرے سینیٹر کیلئے ایک کاروباری شخص کو نظریاتی کارکنوں ملک ولی کاکڑ اور ساجد ترین پر فوقیت دی گئی۔
اب جب کہ سینیٹ میں ان جماعتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ان اراکین کی عدم وفاداری نے انہیں نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کو الوداع تو کہہ دیا، لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ چھوڑنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے ایک بار کہا تھا، "میں کمبل کو چھوڑتا ہوں، کمبل مجھے نہیں چھوڑتا۔" یہ فقرہ کبھی موصوف نے خود کہا تھا بس قومی اسمبلی کو استعفی کی تصدیق کے بغیر چھوڑ گئے لیکن پارلیمنٹ لاجز کا فلیٹ انہیں نہیں چھوڑتا ایسے ہی وہ قانون سازی کو چھوڑتے ہیں لیکن انکے فیضیاب سینیٹر نہیں چھوڑتے اب سیاسی عزت سادات کے بچائو کیلئے واویلہ مچا رکھا ہے
نسیمہ احسان شاہ کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں گھریلو نظربندی میں رکھا گیا ہے، لیکن ان کے ووٹ سے پہلے منظر عام پر آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ معاملہ کچھ اور ہے۔ سردار اختر اگر اپنے سینیٹرز کو کنٹرول کر پاتے تو وہ مستعفی ہوکر دبئی نہ جاتے بلکہ چھ نکات تیار کرکے اسلام آباد میں گناہ اور ثواب کا حساب کرتے لیکن جب سینیٹر ہی قابو میں نہیں تو کیا کریں۔
مقبولیت کے طالب سردار اختر مینگل ماہ رنگ کی سیاست کو پروان چڑھتے دیکھ کر عجلت میں استعفی دیکر مقبول ہونے کی ناکام کوشش میں نہ پھنسے ہوتے تو چھ نکات بھی ہوتے اور قانون سازی کے شریک بھی ہوتے جیسے پی ٹی آئی کی حکومت کی تشکیل اور پی ڈی ایم کی عدم اعتماد کی کامیابی میں تھ

ایشیا کپ ٹورنامنٹ کا ہائی وولٹیج ٹاکرا، سب سے بڑے حریف آج ایک بار پھر آمنے سامنے
- 7 hours ago

کانگو میں 2 مختلف کشتی حادثات کے نتیجے میں 193 افراد جاں بحق
- 3 hours ago

فتنہ الخوارج کے درمیان پے در پے ناکامیوں کے بعد اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے
- 3 hours ago

گڈو بیراج اور سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ،سینکڑوں بستیاں زیر آب
- 7 hours ago

دبئی پولیس کی پاک بھارت میچ سے قبل کرکٹ شائقین کے لیے ایڈوائزری جاری
- 2 hours ago

سیلاب متاثرین کا جائزہ لینے کیلئے مردم شماری اور زراعت شماری کا ڈیٹا استعمال کرنے کا فیصلہ
- 2 hours ago

پنجاب میں مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیش گوئی
- 5 hours ago

یو اے ای میں قومی دن کی مناسبت سے 2 روزہ تعطیلات کا اعلان
- 6 hours ago

سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگانےکے لیے سروے کیے جا رہے ہیں، وزیر خزانہ
- 14 minutes ago

گلگت، اسکردو، استور اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
- 6 hours ago

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے عالمی فنڈنگ پر 20 فیصد تک کٹ لگ گیا
- 5 hours ago

پنجاب میں سیلاب سے 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر، مختلف حادثات میں 104شہری جاں بحق
- 4 hours ago