جی این این سوشل

پاکستان

آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قرض کے اجرا کی منظوری دے دی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے دی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قرض کے اجرا کی منظوری دے دی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں  پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو تقریباً ایک ارب 17 کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دی اور قرض کی یہ رقم آئی ایم ایف کی جانب سے اسی ہفتے پاکستان کو منتقل کر دی جائے گی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے قرض کی منظوری کی تصدیق کی اور کہا کہ الحمداللہ آئی ایم ایف بورڈ نے توسیع فنڈ سہولت کی منظوری دے دی۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کی ساتویں اور آٹھویں قسط مل رہی ہے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھاکہ وزیراعظم کا متعدد مشکل فیصلے لینے پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں،  وزیراعظم کا پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

پاکستان

حدیجہ شاہ کوئٹہ پولیس کے حوالے

انسداد دہشت گردی عدالت نے بلوچستان پولیس کی حدیجہ شاہ کی حوالگی کی درخواست منظوری کر لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حدیجہ شاہ کوئٹہ پولیس کے حوالے

انسداد دہشت گردی عدالت نے بلوچستان پولیس کی پی ٹی آئی کارکن حدیجہ شاہ کی حوالگی کی درخواست منظوری کر لی، عدالت نے حدیجہ شاہ کو جیل سے حراست میں لینے کی منظوری دے دی۔

تفتیشی ٹیم نے بتایا کہ کوئٹہ میں درج مقدمہ میں حدیجہ شاہ کی گرفتاری مطلوب ہے۔ کوئٹہ پولیس نے خدیجہ شاہ کو گرفتار کر لیا۔کوئٹہ پولیس نے خدیجہ شاہ کے راہداری ریمانڈ کے لیے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں کہا گیا کہ ملزمہ کا کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت سے وارنٹ لیا، خدیجہ شاہ سے تفتیش کرنی ہے، لہٰذا عدالت تین روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرے۔

اے ٹی سی لاہور نے خدیجہ شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزمہ کو دو روز میں متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ کے فُل بینچ کو ارسال

درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں جن کی تشریح ضروری ہے، جسٹس عالیہ نیلم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ کے فُل بینچ کو ارسال

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے فُل بینچ کو بجھوا دی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے عمران خان کی توہین الیکشن کمیشن اور جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کی درخواست سماعت کے لیے فُل بینچ کے روبرو پیش کرنے اور نوٹیفکیشن کے تمام ریکارڈ درخواست سے منسلک کرنے کی ہدایت کردی۔

دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں جن کی تشریح ضروری ہے۔ اسی نوعیت کی درخواست فل بینچ کے روبرو ہے، اب تک کتنے کیسز میں جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہو چکا ہے؟

وکیل نے جواب دیا کہ سائفر گمشدگی، القادر ٹرسٹ سے متعلق کیسز کا جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہوا، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وہ تمام ریکارڈ درخواست کے ساتھ لگایا ہے؟

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ایک کیس میں آرڈر کردیں تو باقیوں پرکیا اثر ہوگا، بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی درخواست ُلاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کو بھجوا دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا

جس نے پارٹی انتخابات جیلنچ کئے وہ پارٹی کا حصہ ہی نہیں ہے، بیرسٹر گوہر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن، پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے سے روک دیا اور ان سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پرمشتمل دو رکنی بنچ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر علی، قاضی محمد انور، شاہ فیصل اتمان خیل، محمد نعمان کاکاخیل سمیت دیگر وکلا عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران سماعت بیرسٹر گوہرعلی نے عدالت کوبتایا کہ جس نے پارٹی انتخابات جیلنچ کئے وہ پارٹی کا حصہ ہی نہیں ہے،پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن 2 دسمبر کو پشاور میں ہوئے جس میں پارٹی چئیرمین بلا مقابلہ منتخب ہوا اس الیکشن کے خلاف اکبر ایس بابر نے ایک درخواست دائر کی حالانکہ وہ پارٹی کا رکن بھی نہیں ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 208 اور 209 کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا گیا جو کہ ہر پانچ سال بعد کیا جاتا ہے اور یہ الیکشن سیاسی جماعت کے اندر پارٹی کے اپنے آئین کے تحت منعقد کیا جاتا ہے تاہم ان انتخابات کے خلاف ایک درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی جو کہ ناقابل سماعت ہے اور الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار ہی نہیں تھا کہ وہ اس درخواست پر سماعت کرے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس کے باوجود آج منگل کے روز فل بنچ نے اس درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ اگر پی ٹی ائی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا تو ان کی غیر موجودگی میں بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے چئیرمین نے عدالت کو بتایا کہ ماضی میں الیکشن کمیشن کا کردار پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے یک طرفہ رہا ہے خواہ وہ فارن فنڈنگ کیس ہو یا جیل ٹرائل یا کوئی دوسرا مسئلہ، جہاں بھی پاکستان تحریک انصاف کی بات آتی ہے تو الیکشن کمیشن اس میں جانب داری دکھاتا ہے اور انہیں شدید تحفظات ہیں۔

اس موقع پر جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ جس نے یہ شکایت دائر کی ہے کہ وہ اب پارٹی ممبر ہے جس پر بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ نہیں اس کی ممبر شب 10 سال سے زائد ہوئے ہیں ختم کردی گئی ہے اب وہ پارٹی ممبر نہیں رہا اور جو الیکشن ہوئے ہیں وہ 13 ستمبر 2023ء کے الیکشن کمیشن کے احکامات کی روشنی میں ہوئے ہیں تو کس طرح اس الیکشن کو غیر آئینی قرار دیئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انتخاب کے بعد انہوں نے باقاعدہ کاغذات کے ساتھ تمام لوازمات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کیے ہیں تاکہ اس کو الیکشن کمیشن گزٹ میں نوٹیفائی کرے مگر نوٹی فکیشن نوٹیفائی کرنے کے بجائے ان کے خلاف درخواست دائر کی گئی اور انہیں چیلنج کیا گیا۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں ابھی تک کسی پارٹی کے انٹر پارٹی الیکشن کو چیلنج نہیں کیا گیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے اس ضمن میں کوئی نوٹس جاری کیا مگر پاکستان تحریک انصاف کی بات جب آجاتی ہے تو وہ ہر چیز میں حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قانون میں اس طرح کی کوئی شق موجود ہی نہیں کہ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق سماعت کرسکے مگر اب صرف توشہ خانہ کیس اور دیگر کیسز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ہرحد تک جانے کے لیے تیار ہے۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کوبتایا کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کے 70 فیصد عوام کی نمائندگی کررہی ہے ابھی تک پاکستان تحریک انصاف کا انٹر پارٹی الیکشن سے متعلق سرٹیفیکیٹ شائع نہیں ہوا جو کہ ایک قانونی تقاضا ہے لہذا عدالت انہیں حکم دے کہ مذکورہ سرٹیفیکیٹ کو شائع کرے تاکہ انٹرا پارٹی الیکشن کو آئینی تحفظ حاصل ہو اور اس ضمن میں تمام تقاضے پورے کیے گئے ہیں باقاعدہ طور پر کمیشن مقرر کیا گیا جنہون نے انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد کیا اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اگر انٹر پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو اس سے اگلے ہی روز الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول کا اعلان کرے گا اور اگر یہ نوٹیفائی نہیں ہوتا تو پھر اس طرح کے یہ مسائل پیدا ہونگے۔

عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد الیکشن کمیشن کو مذکورہ درخواست پر حتمی فیصلے سے روک دیا اور ان سے 7 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو مذکورہ رٹ درخواست پر وائس کمنٹس بھی جمع کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی اور بلے کا نشان 70 فیصد عوام کی نمائندگی کررہی ہیں اور یہ ایک دوسرے کے لئے لازم اور ملزوم ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے بیٹ کا انتخابی نشان چھینے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف انہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے اور جس پر انہیں ریلیف بھی مل گیا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے خلاف حد سے تجاوز کررہی ہے اور ایسے فیصلے دے رہی ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، عمران خان پی ٹی آئی کے تاحیات چیئرمین ہیں وہ ایک جمہوریت شخصیت ہیں، پی ٹی آئی آئندہ انتخابات سے بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اگر ہم ہائی کورٹ میں کیس دائر نہ کرتے تو الیکشن کمیشن بیٹ کا نشان تبدیل کرتا جو کسی صورت قابل برداشت نہیں ہمیں الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے، عدلیہ سے اچھے کی امیدیں وابستہ ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll