جی این این سوشل

پاکستان

عمران خان نے خود پر مقدمات بنوا لیے لیکن میرے ساتھ کھڑے رہے، ڈاکٹر شہباز گل

ڈاکٹر شہباز گل کا رہائی کے بعد پہلا بیان، ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عمران خان نے خود پر مقدمات بنوا لیے لیکن میرے ساتھ کھڑے رہے، ڈاکٹر شہباز گل
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے جیل سے رہائی کے بعد پہلی بار بیان سامنے آیا ہے۔انہوں نے یوٹیوب پر اپلوڈ کی گئی ویڈیو میں گرفتاری کے بعد ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا۔

شہباز گل نے کہا کہ میں اللہ کی ذات کے بعد آپ سب کا شکرگزار ہوں کہ جب مجھ پر بدترین ریاستی تشدد کیا جا رہا تھا تو آپ سب نے میرے لیے آواز بلند کی اور میرے ساتھ کھڑے رہے۔ 

میں خاص طور پر عمران خان کا شکریہ ادا کرتا جوں امت مسلمہ کے لیڈر ہیں۔ عمران خان میرے ساتھ ایسے کھڑے ہوئے جیسے باپ اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے،

کہا جاتا تھا عمران خان اپنے ورکرز کے پیچھے کھڑے نہیں ہوتے۔لیکن عمران خان نے اپنی پرواہ بھی نہیں کی، اپنے اوپر مقدمات بنوا لیے لیکن تمام مشکلات کے باوجود میرے لیڈر نے میرا ساتھ نہیں چھوڑا۔ 

شہباز گل نے خصوصی طور پر اوور سیز پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا جس طرح اوور سیز پاکستانیوں نے مجھے سپورٹ کیا، جیل میں مجھ سے ملنے آئے ،

عدالتی پیشیوں پر آئے وہ میرے لیے حیران کن تھا۔شہباز گل نے کہا کہ ایک بار عدالت آیا تو مجھے ننھی بچی کی ویڈیو دکھائی گئی جس میں وہ کہتی ہے کہ ’ میں گل انکل کو چھڑانے آئی ہوں‘۔

ویڈیو دیکھیں

 

شہباز گل نے کہا دورانِ حراست میرے اوپر ہونے والا تشدد اب کوئی راز نہیں رہا،میں تشدد کے بجائے دیگر پہلوؤں پر بات کروں گا۔ 

تمام پاکستانیوں کی طرف وطن سے محبت کا سافٹ وئیر بچپن سے اپ ڈیٹ ہے تاہم یہ ضرور کہوں گا کہ حراست کے دوران میرے ہارڈ وئیر کو بار بار اپ ڈیٹ کیا گیا جس کے ذریعے سافٹ وئیر کرپٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔

شہباز گل نے کہا کہ کچھ میڈیا ہاؤسز نے مجھ پر ہونے والے تشدد اور صحت کا مذاق اڑایا،جس دن عدالت آیا تو ایسی دوائی دی گئی جس سے مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ میرے اردگرد کیا ہو رہا ہے،بس سانس بند ہو رہا تھا اور میں ماسک مانگ رہا تھا۔ 

مجھے غیر ملکی ایجنٹ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔شہباز گل نے کہا کہ کسی پر تشدد کے عمل سے لطف اندوز ہونے والوں سے کہتا ہوں مجھ پر آیا ہوا وقت گزر گیا لیکن آئندہ یہ کسی کے ساتھ نہ ہو۔ 

پاکستان

وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی چوری اور سہولت کاری کے خلاف اہم اجلاس

اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی چوری اور سہولت کاری کے خلاف اہم اجلاس

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ ایسے افسران جو بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے ، لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے جبکہ ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز اور زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

 وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پاور اویس احمد لغاری ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی ، وزیراعظم نے سخت ہدایت کی کہ ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے ۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ جنریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔ انہوں نے بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔

 

اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز تعینات کئے جائیں گے۔

اجلاس کو انسداد بجلی چوری مہم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی پولیس جرم ہے ۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی، انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مہم کو مؤثر بنانے کے کئی انسداد بجلی چوری مہم میں ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی گئی۔ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت کارروائیوں کے نتیجہ میں پنجاب میں 45,777، سندھ 1250، خیبر پختونخوا میں 5121 جبکہ بلوچستان میں 181 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

سعودی حکومت نے عید کی تعطیلات کا اعلان کردیا

سعودی رپورٹ کے مطابق نجی اور سرکاری دونوں شعبوں کے ملازمین اتوار 14 اپریل سے کام کا دوبارہ آغاز کریں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سعودی حکومت نے عید کی  تعطیلات  کا اعلان کردیا

سعودی عرب نے عید الفطر کے موقع پر سرکاری اور نجی شعبے کے ملازمین کے لیے تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطا بق انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت نے 4 روزہ تعطیللات کا اعلان کیا ہے جس کا آغاز پیر 8 اپریل سے ہوگا۔ مملکت کی وزارت برائے انسانی وسائل و معاشرتی ترقی نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ زیادہ تر ملازمین کو پیر 8 اپریل سے چار دن کی چھٹی ملے گی۔

سوموار  سے شروع ہونے والی چھٹیاں جمعرات 11 اپریل تک دی گئی ہیں جبکہ سعودی عرب میں جمعہ اور ہفتہ ہفتے کا اختتام ہوتے ہیں اس لیے ملازمین کُل 6 چھٹیوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

سعودی رپورٹ کے مطابق نجی اور سرکاری دونوں شعبوں کے ملازمین اتوار 14 اپریل سے کام کا دوبارہ آغاز کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عدلیہ کی آزادی  پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، سپریم کورٹ اعلامیہ

ایگزیکٹو کی جانب سے ججز کے عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، اعلامیہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدلیہ کی آزادی  پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، سپریم کورٹ اعلامیہ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق عدلیہ کی آزادی  پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ایگزیکٹو کی جانب سے ججز کے عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں چیف جسٹس نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس بلایا۔ چیف جسٹس کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی۔

فل کورٹ سیشن کے اعلامیے کے مطابق 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کا خط موصول ہوا، معاملے کی سنگینی کے باعث چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد کے 6 ججز کا اجلاس بلایا جس میں ہر جج کو انفرادی طور پر سنا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد فل کورٹ اجلاس دوبارہ بلایا گیا۔ اجلاس میں ججز کو وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ فل کورٹ اجلاس میں چھ ججوں کے خط میں اٹھائے گئے مسائل پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم سے ملاقات میں واضح کیا گیا کہ عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ایگزیکٹو کی جانب سے ججز کے عدالتی کام میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر گزشتہ روز بھی چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ IHC کے چھ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل (SJC) کو خط لکھا اور مطالبہ کیا کہ ہم تحقیقات کے حوالے سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے موقف کی مکمل حمایت کریں۔ اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی جا رہی تھی تو آزادی سلب کرنے والے کون تھے؟ ان کی حمایت کس نے کی؟ سب کا احتساب ہونا چاہیے تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہو، ججز کے لیے ضابطہ اخلاق میں کوئی رہنمائی نہیں ہے کہ ایسی صورت حال کو کیسے رپورٹ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll