جی این این سوشل

پاکستان

مفتی رفیع عثمانی کی نماز جنازہ کل ادا کی جائے گی : مفتی تقی عثمانی

کراچی : صدر جامعہ دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی کی نماز جنازہ کل بروز اتوار  یعنی 20 نومبر کو ادا کی جائے گی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مفتی رفیع عثمانی کی نماز جنازہ کل ادا کی جائے گی : مفتی تقی عثمانی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ مفتی مولانا رفیع عثمانی کی نماز جنازہ 9 بجے دارالعلوم کورنگی میں ادا کی جائے گی۔

وفاق المدارس العریبیہ پاکستان سے جاری بیان کے مطابق نماز جنازہ کے بعد جامعہ دارالعلوم کراچی کے قبرستان میں تدفین عمل میں لائی جائے گی۔

ممتاز عالم دین مفتی رفیع عثمانی انتقال کرگئے

واضح رہے کہ گزشتہ روزصدر جامعہ دارالعلوم کراچی مفتی رفیع عثمانی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے تھے، اُن کی عمر 86 برس تھی۔

مرحوم، مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی، جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر اور دارالمدارس العربیہ کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔

مفتی رفیع عثمانی کی تعلیم اور خدمات

مفتی محمد رفیع عثمانی و فاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر ، کراچی یونیورسٹی اور ڈاو یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ممبر، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور زکوۃ و عشر کمیٹی سندھ کے ممبر اور سپریم کورٹ آف پاکستان اپیلٹ بنچ کے مشیر بھی رہے ہیں۔ 

تحریک ختم نبوتؐ، دفاع صحابہ ،مذہبی سیاسی تحریکوں میں نمایاں کردار رہا ہے۔ جمعہ کو وہ دارلعلوم کراچی میں خالق حقیقی سے جاملے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936ء میں ہندوستان کے صوبہ اُترپردیش کے ضلع سہارنپورؔ کے مشہور قصبہ دیوبندؔ میں تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنماء مفتی اعظم محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ کے گھرپیدا ہوئے،ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن کا آغاز دارلعلوم دیوبند سےکیا۔

 1947میں خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آئے تو آپ کی عمر 12سال تھی،1948میں مسجد باب السلام آرام باغ کراچی سے حفظ قرآن کی تعلیم مکمل کی۔

1951 میں اپنے والد کی قائم کردہ دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی نانک واڑہ سے درس نظامی کی تعلیم کےلئے داخلہ لیا ،آپ کا شمار دارالعلوم کے اولین طلبا میں ہوتاہے، جہاں سے 1960ء میں عالم فاضل ، مفتی کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی کی ڈگری حاصل کی ۔

جامعہ دارالعلوم کراچی سےہی تدریس کا آغاز کیا، 1971میں دارالافتاء اور دارالحدیث کی ذمہ داریاں آپ کے سپرد ہوئی اور 1976میں مفتی شفیع رحمہ اللہ کے انتقال سے دارالعلوم کے انتظام وانصرام آپ کے کندھوں پر آیا، آپ کی شبانہ روز انتھک جدوجہد ہے کہ دارالعلوم کاشمارچآج پاکستان کی منفرد ، منظم بڑی جامعات میں ہوتاہے۔

 1995 ءمفتی اعظم ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ کے انتقال ہوا تو اعلیٰ ترین علمی خدمات پر مشاہیر علما کرام نے مفتی اعظم پاکستان کا عہدہ آپ کےسپرد کردیا اورہر موقع پرآپ نے قوم کی بھرپور رہنمائی فرمائی ، آپ ایک نابغہ روزگار علمی شخصیت ،ملک وملت کےلیے علمی اور سماجی گراں قدر خدمات ہیں۔

آپ نے  2درجن سے زائد ضخیم تحقیقی ، علمی و اصلاحی کتب اور دیگر شہ کارکتب تصنیف فرمائی، جن میں اختلاف رحمت، فرقہ بندی حرام،دو قومی نظریہ ،فقہ میں اجماع کا مقام ،یورپ کا جاگیرداری،سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کا تاریخی پس منظراور مسلکِ دیوبند فرقہ نہیں اتباع سنت سمیت دیگر کتب شامل ہیں ۔

تعزیتی پیغامات

مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پرصدرمملکت، وزیراعظم اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر علمائے کرام نے دکھ اور غم کا اظہار کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے.

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مفتی رفیع عثمانی کا انتقال ناقابل تلافی نقصان ہے، مرحوم کی دینی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ممتاز عالم دین مفتی محمد رفیع عثمانی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ مفتی صاحب کا انتقال اسلام کے لیے عظیم سانحہ ہے، ان کی دینی خدمات لازوال ہیں۔

موسم

ملک بھر میں آج سے 31 جولائی تک گرج چمک کیساتھ بارشوں کا امکان

موسلادھار بارشوں سے ملک کے نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کا بھی اندیشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک بھر میں آج سے 31 جولائی تک گرج چمک کیساتھ بارشوں کا امکان

لاہور: محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے آنے والی مون سون ہوائیں 27 جولائی سے ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو چکی ہیں اور 29 جولائی سے وسطی اور جنوبی علاقوں تک پھیلنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں 27 جولائی سے 31 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔ تاہم 29 اور 30 جولائی کو کراچی سمیت دیگر مقامات پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش متوقع ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی، حیدرآباد، مٹھی، سانگھڑ، عمرکوٹ، تھر پارکر، میر پور خاص ، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، شہید بینظیر آباد اور دادو میں وقفے وقفے سے بارشوں کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ موسلا دھار بارشوں سے ملک کے نشیبی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔ شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور طغیانی کا بھی اندیشہ ہے۔

محکمہ موسمیات نے متعلقہ اداروں کو الرٹ کرتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے عوام کو بارشوں کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے دیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ عوام متعلقہ حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

 پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس غیر ملکی کرنسی سمگل کرتے ہوئے گرفتار

تلاشی کے دوران ان کی جرابوں سے 37 ہزار 318 امریکی ڈالر اور چالیس ہزار سعودی ریال برآمد ہوئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس غیر ملکی کرنسی سمگل کرتے ہوئے گرفتار

لاہور : علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کسٹم حکام نے پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کو غیر ملکی کرنسی سمگل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابقایئر ہوسٹس لاہور سے پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے جدہ جا رہی تھیں۔ شک کی بنیاد پر کسٹمز حکام نے انہیں اور ان کے سامان کو تلاشی کے لیے روک لیا۔ تلاشی کے دوران ان کی جرابوں سے 37 ہزار 318 امریکی ڈالر اور چالیس ہزار سعودی ریال برآمد ہوئے۔

ڈپٹی کلیکٹر کسٹم راجہ بلال کے مطابق وزیراعظم اور چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر کرنسی سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایئر لائن کے اعلیٰ افسران کو بھی اس واقعے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

گرفتار ایئر ہوسٹس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور انہیں مزید تفتیش کے لیے تفتیشی ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

لاہور : ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کا 76واں یوم شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج اور سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر تھے۔

واضح رہے کہ کیپٹن محمد سرور نے 1948 میں تلپترا آزاد کشمیر میں دشمن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے اور وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔

دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔

اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll