جی این این سوشل

پاکستان

پاک فوج میں  کمان کی تبدیلی کی تقریب آج ، جنرل عاصم منیر چارج سنبھالیں گے

جنرل قمر جاوید باجوہ کمان جنرل عاصم منیر کے حوالے کریں گے ۔ 

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاک فوج میں  کمان کی تبدیلی کی تقریب آج ، جنرل عاصم منیر چارج سنبھالیں گے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

راولپنڈی : جنرل عاصم منیر (آج) منگل کو 17ویں آرمی چیف کے طور پر پاک فوج کی کمان سنبھالیں گے۔

نئے آرمی چیف کیلئے کمان کی تبدیلی کی تقریب میں سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کمان کی چھڑی نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو سونپیں گے۔ 

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنا الوداعی خطاب کرینگے جبکہ سبکدوش آرمی چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا ۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کے سولہویں سربراہ کے طور پر 6 سال تک خدمات انجام دیں۔ اس سے قبل راولپنڈی کور کی کمانڈ سمیت کئی اہم عہدوں پر تعینات رہے۔

جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب میں تمام مسلح افواج کے سربراہان، اعلیٰ سول، فوجی افسران شریک ہونگے، پروقار تقریب میں وفاقی وزراء، سفارتکار اور صحافی شرکت کریں گے۔

نئے آرمی چیف کے لئے نامزد سید عاصم منیر کا عسکری سفر

  اعزازی شمشیر یافتہ عاصم منیر پاک فوج کے 17 ویں آرمی چیف ہیں ، وہ 2017 میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس تعینات ہوئے۔

2018 میں ڈی جی آئی ایس آئی ،  جون 2019 میں کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات ہوئے۔

جنرل عاصم 2021 میں کوارٹر ماسٹرجنرل تعینات ہوئے۔  وہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہیں ۔

جنرل عاصم منیر نے آفیسرز ٹریننگ اسکول منگلا سے 1986 میں تربیت لی، ان  کا او ٹی ایس  میں 17 واں آفیسرز ٹریننگ کورس تھا۔انہیں  دوران تربیت اعزازی شمشیر سے بھی نوازا گیا ۔

جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی 23فرنٹیئرفورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ جنرل عاصم بطور بریگیڈیئر راولپنڈی کور میں جنرل باجوہ کے ماتحت رہے۔

جنرل عاصم 2014 میں کمانڈرفورس کمانڈ ناردرن ایریا  جبکہ  سعودی عرب میں ڈیفنس اتاشی تعینات ہوئے۔ انہیں ہلال امتیاز ملٹری،تمغہ دفاع اور تمغہ جمہوریت سے نوازا گیا۔ 

جنرل عاصم کوکمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ انسٹرکٹرمیڈیل سے بھی نوازا  جا چکا ہے ۔ 

 

تجارت

حکومت معیشت کو مستحکم کرنےکیلئے کوشاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

پی آئی اے کی اصلاحات پر کام جاری ہے، حکومت پرائیویٹائیزیشن کے اقدامات کو بھی تیزی سے آگے لے کر چل رہی ہے، وزیر خزانہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت معیشت کو مستحکم کرنےکیلئے کوشاں ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

 

 

 

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے، ترقی کے مواقع کو فروغ دینے، مہنگائی کے دباؤ پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے ،غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کو اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں  ترقی کے لئے تعاون کے موضوع پر خطاب کرتےہوئے کیا۔

 انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ترقی کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔زراعت اور صنعت کی کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ جی ڈی پی میں مالی سال 2024 میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، جو کہ مالی سال 2023 میں 29.2 فیصد سے کم ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ پائیدار حدوں میں رہنے کا امکان ہے۔ حکومت نے زرعی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہم فصلوں کی پیداوار غیر معمولی ہے۔

جولائی تا فروری 2024 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فیصد اضافہ ہوا۔ بہتر فصلوں کی وجہ سے صنعتی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت نے افراط زر کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔ سی پی آئی افراط زر مارچ 2024 میں 20.7 فیصد سالانہ پر پہنچ گیا جو پچھلے سال کے اسی مہینے 35.4فیصد تھا۔

وفاقی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مہنگائی کے دباؤ پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے۔ جولائی تا مارچ 2024 کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 30.2 فیصد اضافہ ہوا۔ایف بی آر نے 6707 بلین روپے کے مقررہ ہدف سے زیادہ جمع کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔ جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال 3.9 بلین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 74 فیصد کم ہو کر 1.0 بلین ڈالر رہ گیا۔جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ سال 22.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں 24.9 فیصد کم ہو کر 17.0 بلین ڈالر رہ گیا۔

حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ کو مناسب حدود میں رکھنے کا اہداف رکھا ہے۔ حکومت کے فعال اقدامات اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کی وجہ سے معاشی نقطہ نظر مثبت ہے۔

وزارت خزانہ،ایف بی آر اور وزارت قانون کے تعاون کے ساتھ مل کر محصولات کے اضافے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت ریاست کے ملکیتی ادارے میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ 

پی آئی اے کی اصلاحات پر کام جاری ہے۔ حکومت پرائیویٹائیزیشن کے اقدامات کو بھی تیزی سے آگے لے کر چل رہی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

سونے کی فی تولہ قیمت میں 7 ہزار روپے سے زائد کی کمی 

سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ  40 ہزار 900 روپے ہوگئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سونے کی فی تولہ قیمت میں 7 ہزار روپے سے زائد کی کمی 

 سونے کی فی تولہ قیمت میں 7 ہزار 800 روپے کی کمی آگئی۔ 
اسی طرح سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ  40 ہزار 900 روپے ہوگئی ، دو روز میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 11 ہزار 300 روپے کمی ہوئی ہے۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے لیکن گزشتہ روز سے سونے کی قیمتوں میں کچھ کمی آنے کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی کے مہینےمیں سونے کی قیمت فی تولہ 2 لاکھ 40 ہزار روپے اور 10 گرام 2 لاکھ 5 ہزار 761 روپے تک  پہنچ گئی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ہم پر بنائے گئے جھوٹے کیسز اپنی موت خود مر جائیں گے، شیخ رشید

جو جیل میں ایک دن بھی نہیں رہ سکے وہ ہم پر جھوٹی شہادتیں دے رہے ہیں، سربراہ عوامی مسلم لیگ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہم پر بنائے گئے جھوٹے کیسز اپنی موت خود مر جائیں گے، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ہم پر بنائے گئے جھوٹے کیسز اپنی موت خود مر جائیں گے۔

راولپنڈی میں شیخ رشید کی انسداد دہشت گردی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ وہ لوگ جو جیل میں ایک دن بھی نہیں رہ سکے وہ ہم پر جھوٹی شہادتیں دے رہے ہیں، ہم پر جھوٹے کیسز کی بھرمار ہے۔

انہوں نے کہ اکہ یہ حکومت مکمل فیل ہو چکی ہے، عوام مر رہے ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ میں اس وقت موقع پر موجود بھی نہیں تھا جن کیسز میں مجھے شامل کیا گیا ہے۔

یہ حکومت فیل ہو چکی ہے  اور عوام پس رہی ہے۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ہمیں ہر روز عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا ہے۔ ہم پر ایسے کیسز بنائے گئے ہیں کہ دنیا ان پر  ہنسے گی۔ اُنہیں یہ کیسز واپس لینا ہوں گے ہم قانون کے دائرے میں لڑیں گے۔

اُن کا مزید کہنا ہے تھا لوگوں پر قیامت گزر رہی ہے ہزاروں جھوٹے کیسز  بنائے گئے ہیں۔ ایک شخص پاکستان میں ہی موجود نہیں تو اس پر بھی کیس بنا دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll