جی این این سوشل

تفریح

ممتاز شاعرہ پروین شاکر کو گزرے 28  برس بیت گئے

ویب ڈیسک : اردو زبان کی ممتاز شاعرہ پروین شاکر کا آج 28 واں یوم وفات منایا جارہا ہے ۔پروین شاکر  نے اپنی  شاعری  میں منفرد اندار کی وجہ سے وہ شہرت حاصل کی جو بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ممتاز شاعرہ پروین شاکر کو گزرے 28  برس بیت گئے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پروین شاکر24 نومبر1952 کو کراچی کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں ، پروین شاکر کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا، آپ کے نانا حسن عسکری نے انہیں ادبی دنیا میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

پروین شاکر دورانِ تعلیم اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔انہوں نے انگریزی ادب،لسانیات اور بنک مینجمنٹ  میں تین ایم اے کیے اور بینک ایڈمسٹریشن میں پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کی ۔پروین شاکر درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں اور پھر بعدمیں انہوں  نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی ۔

1976 میں پروین شاکر نے  سول سروس آف پاکستان (سی ایس پی) میں شمولیت اختیار کی اور انہیں کسٹمز کیڈر مختص کیا گیا۔ وہ 1986 میں  سیکرٹری کے عہدے پر فائز  ہوئیں۔

1976 میں ان کی شاعری کے پہلے مجموعے کی اشاعت ہوئی اور اس   مجموعے کوبے پناہ  شہرت حاصل  ہوئی  ۔پروین شاکر نے اپنی نظموں میں  مشرقی انداز اپنا یا ،انہوں نے اپنی شاعری میں   نہ  صرف خود بلکہ مختلف شعبوں میں کام کرنے والی خواتین  کے تجربات اورجذبات کا بھی اظہار کیا ۔ شاعری میں  پروین شاکر کو احمد ندیم قاسمی صاحب کی سرپرستی بھی حاصل رہی۔

پروین شاکر کی معروف کتابوں میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکار اور ماہ تمام شامل ہیں۔پروین شاکر نے بہت ہی کم عرصے میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا  بھرمیں  اردو ادب سے لگاؤ رکھنے والوں کے دلوں میں گھرکرلیا۔ پروین شاکر کو دور جدید کے شعراءمیں نمایاں مقام حاصل ہے ۔

اردو ادب  میں شاندار خدمات کے اعتراف میں پروین شاکر کو 1990میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔پروین شاکر  26دسمبر 1994کو 42 برس کی عمر میں اسلام آباد میں ایک کار حادثے میں  وفات پاگئیں ۔ان کی شاعری  کو  آج بھی ادب کا ذوق رکھنے والے افراد   بے پناہ پسند کرتے ہیں۔

 

پاکستان

ق لیگی رہنما طارق بشیر چیمہ نے زرتاج گل سے معافی مانگ لی

طارق بشیر چیمہ نے معافی سپیکر چیمبر مانگی ہے، ذرائع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ق لیگی رہنما طارق بشیر چیمہ نے زرتاج گل سے معافی مانگ لی

مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ نے نازیباالفاظ پر زرتاج گل سے معافی مانگ لی۔

زرتاج گل اور طارق بشیر چیمہ تلخ کلامی کا معاملہ تشدت اختیارکرگیا۔ تحریک انصاف کے اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ ملاقات کی ۔ ملاقات میں تحریک انصاف نے طارق بشیر چیمہ کی رکینت معطلی اور زرتاج گل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تاہم اسپیکر ایاز صادق کی کوششوں سے طارق بشیر چیمہ اور زرتاج گل کے معاملہ پر راضی نامہ ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں تلخ کلامی کے بعد ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے پی ٹی آئی رکن زرتاج گل سے معافی مانگ لی۔زرتاج گل نے طارق بشیر چیمہ کی معافی قبول کرلی، اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے دونوں کے درمیان معاملہ ختم کر ایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے اسپیکر کا شکریہ ادا کیا، پی ٹی آئی اراکین سمیت تمام فریقین نے اسپیکر کے کردار کو سراہا۔

بجٹ سیشن سے قبل زرتاج گل اور طارق بشیر چیمہ تلخ کلامی پر تحریک انصاف کے اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ بات چیت کی۔ تحریک انصاف نے بجٹ سیشن کیلئے طارق بشیر چیمہ کی رکنیت معطلی کا مطالبہ کر دیا ۔

تحریک انصاف نے طارق بشیر چیمہ سے فلور پر معافی کا مطالبہ کیا تو مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے فلور پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا کہا کہ اسپیکر چمبر میں ہی زرتاج گل سے معافی مانگنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ طارق بشیر چیمہ اپنی تقریر کے بعد زرتاج گل کی نشست کی طرف بڑھے تھے اور انہوں نے زرتاج گل کو کچھ نا زیبا الفاظ کہے تھے۔

طارق بشیر چیمہ کے زرتاج گل کو کہے الفاظ پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان بھڑک اٹھے تھے، سنی اتحاد کونسل کے اراکین طارق بشیر چیمہ کی طرف لپکے تھے۔ واقعے کے بعد ایوان میں پی ٹی آئی اراکین کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

از خود نوٹس :فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال سپریم کورٹ طلب

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

از خود نوٹس :فیصل واڈا اور مصطفیٰ کمال سپریم کورٹ طلب

سپریم کورٹ میں سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر لیے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیصل واوڈا اور مصطفٰی کمال سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر بھی بنچ کا میں شامل تھے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کرلیں۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے دریافت کیا کہ کیا آپ نے پریس کانفرنس سنی؟ توہین عدالت ہوئی یانہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ مجھے جو ویڈیو ملی ہے اس کے متعلقہ حصے میں آواز نہیں تھی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ پریس کانفرنس توہینِ عدالت کے زمرے میں آتی ہے؟۔ کوئی مقدمہ اگر عدالت میں زیر التوا ہوتو اس پر رائے دی جاسکتی ہے؟۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس سے کہیں زیادہ باتیں میرے خلاف کی گئیں۔ لیکن کیا آپ اداروں کی توقیر کم کرنا شروع کردیں گے۔ اگر میں نے کچھ غلط کیا تو مجھے کہیں، عدالت کو نہیں۔ وکلا، ججز اور صحافیوں سب میں ا چھے بُرے لوگ ہوتے ہیں۔ ہوسکتا ہے میں نے بھی اس ادارے میں 500 نقائص دیکھے ہوں۔ باپ کے گناہ کی ذمے داری بیٹے کو نہیں دی جاسکتی۔ کیا ایسی باتوں سے آپ عدلیہ کا وقار کم کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شفافیت لانے کی کوشش کی، اپنے اختیارات کم کیے، بندوق اٹھانے والا اور گالی دینے والا کمزور ترین شخص ہوتے ہیں۔ جس کے پاس دلیل ختم ہو، وہ بندوق اٹھاتا ہے یا گالی دیتا ہے۔ ایک کمشنر صاحب اٹھے اور کہا میں نے انتخابات میں دھاندلی کروائی۔ بھئی بتاؤ تو سہی چیف جسٹس کیسے دھاندلی کروا سکتا ہے؟۔ مذہب معاشروں میں ایسے الزامات نہیں لگائے جاتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ادارے عوام کے ہوتے ہیں، اداروں کو بدنام کرنا ملک کی خدمت نہیں، اداروں میں کوتاہیاں ہوسکتی ہیں، میں کسی اور کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، اگر میں نے کوئی غلط کام کیا ہے تو بتائیں، تنقید کریں، ہم ہر روز ہم اچھا کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون پر عمل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کے پاس دلائل ہوں گے وہ ہم ججز کو بھی چپ کرادے گا، میں نے اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ادارے کے لیے حلف لیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو نوٹس جاری کرتے ہیں، دونوں کو بلا لیتے ہیں، ہمارے منہ پر آکر تنقید کر لیں۔

ریمارکس میں کہا کہ ملک کا ہر شہری عدلیہ کا حصہ ہے۔ جرمنی میں ہٹلر گزرا ہے، وہاں آج تک کوئی رو نہیں رہا۔ غلطیاں ہوئیں انہیں تسلیم کر کے آگے بڑھیں۔ اسکول میں بچے غطی تسلیم کرے تو استاد کا رویہ بدل جاتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 5 جون تک ملتوی کرتے ہوئے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ فیصل واوڈا نے بدھ کو پریس کانفرنس کرکے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ اب پاکستان میں کوئی پگڑی اچھالے گا تو ہم ان کی پگڑیوں کی فٹبال بنائیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، وزیراعظم

عوام سے اپنے روابط میں مزید بہتری لائیں، شہباز شریف سے پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کے وفد کی ملاقات

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کشمیر کاز کو دنیا بھر میں اجاگر کر رہا ہے۔ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستان مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر کی قیادت میں پارٹی وفد سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران وفاقی وزراء بھی شریک ہوئے۔

ملاقات کے دوران شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانیوں کے دل اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں یہ کیسے ممکن تھا کہ آزاد کشمیر میں ہمارے بہن بھائی مشکل میں ہوں اور ہم چین سے بیٹھیں۔

وفد نے آزاد کشمیر کی حالیہ صورتحال پر قابو پانے اور مسائل کے حل پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے پاکستان کی معیشت کی بحالی اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کیلئے اٹھائے جا رہے اقدامات کی تعریف کی۔

وزیراعظم نے وفد کو آزاد کشمیر کی ترقی و خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آپ اپنی بھرپور کوشش کریں کہ آزاد کشمیر کے عوام کو زیادہ سے ذیادہ ریلیف ملے ۔ پاکستانیوں کے دل اپنے کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ آزاد کشمیر میں ہمارے بہن اور بھائی مشکل میں ہوں اور ہم چین سے بیٹھیں۔

ملاقات میں پاکستان مسلم لیگ (ن )آزاد جموں و کشمیر کے امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے وفد کو آزاد جموں و کشمیر میں پارٹی کو مزید منظم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ عوام سے اپنے روابط میں مزید بہتری لائیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll