جی این این سوشل

پاکستان

کل سے ملک بھرمیں طوفانی بارشوں کی پیش گوئی، متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت

محکمہ موسمیات کے مطا بق 21 مارچ سےمغربی ہواؤں کی لہر پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے جس کے باعث ملک بھر میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کل سے ملک بھرمیں طوفانی بارشوں کی پیش گوئی، متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

محکمہ موسمیات کے مطا بق 21 مارچ سےمغربی ہواؤں کی لہر پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے جس کے باعث ملک بھر میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں کل رات سے 24 مارچ کے دوران کوئٹہ، ژوب، زیارت، خضدار، سبی، نصیر آباد، جعفرآباد، ڈیرہ بگٹی، بارکھان، ہرنائی، چمن، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، دالبندین، نوکنڈی، پنجگور، قلات، گوادر، لسبیلہ اورسا حلِ مکران میں اکثر مقامات پر آندھی اورگرج چمک کے ساتھ تیزبارش کا امکان ہے ۔

خیبر پختونخوا میں چترال، دیر، سوات، مانسہرہ، ایبٹ آباد، کوہستان، شانگلہ، بونیر، ہری پور، کرک، پشاور، کوہاٹ، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، باجوڑ، کرم، وزیرستان، مہمند، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت اکثر مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش اورژالہ باری کی توقع کی جا رہی ہے۔

پنجاب اور اسلام آباد میں بھی 21 سے 24 مارچ کے دوران مری، گلیات، اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانوالا، گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، ٹوبہ ٹیک سنگھ، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، خوشاب، میانوالی، سرگودھا، ڈیرہ غازی خان، بھکر، لیہ، کوٹ ادو، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، رحیم یار خان، ساہیوال، فیصل آباد، اوکاڑہ اور قصور میں شدید بارش کی توقع ہے۔ 

اس دوران پشاور،اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کی توقع ہے،تمام محکمہ کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پاکستان

حکومتی وفدکی ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ آمد

حکومتی وفد میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڈ شامل ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومتی وفدکی  ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ آمد

حکومتی وفد ایک بار پھر سربراہ جے یو آئی( ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائشگاہ پہنچ گیا، ملاقات میں آئینی ترامیم پر مشاورت ہو گی۔

 حکومتی وفد میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڈ شامل ہیں، حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم کے حوالے سے مجوزہ مسودہ دکھائے گا۔

واضح رہے قبل ازیں سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مجوزہ مسودہ نہ دکھانے کا شکوہ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مصروفیت کے باعث حکومتی وفد سے ملاقات نہ ہو سکی، حکومتی وفد مولانا سے ملاقات کے منتظر ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پاکستانی کرکٹ امپائر سلیمہ امتیاز آئی سی سی انٹرنیشنل پینل آف ڈیولپمنٹ امپائرز میں شامل

سلیمہ امتیاز آئی سی سی پینل میں شامل ہونے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستانی کرکٹ امپائر سلیمہ امتیاز آئی سی سی انٹرنیشنل پینل آف ڈیولپمنٹ امپائرز میں شامل

پاکستان سے تعلق رکھنے والی خاتون کرکٹ امپائر سلیمہ امتیاز انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے انٹرنیشنل پینل آف ڈیولپمنٹ امپائرز میں نامزد ہوگئیں۔

سلیمہ امتیاز آئی سی سی پینل میں شامل ہونے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئیں۔ اس نامزدگی کے بعد وہ دو طرفہ انٹرنیشنل سیریز اور آئی سی سی ویمنز ایونٹس میں امپائرنگ کرسکیں گی۔ سلیمہ امتیاز جنوبی افریقہ ویمنز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ہوم سیریز میں امپائرنگ کریں گی۔

اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں سلیمہ امتیاز کا کہنا تھا کہ یہ صرف میرے لیے نہیں بلکہ پوری قوم کے لیے خوشی کا موقع ہے۔ مواقع فراہم کرنے پر میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی شکرگزار ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے اس نامزدگی سے دیگر خواتین کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی ہوگی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ کی واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے، سربراہ عوامی مسلم لیگ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ کی  واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی  دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ تمام آئینی ادارے سپریم کورٹ کے حکم کے ماتحت ہیں، اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پابند ہے۔ آئین کی واضع تشریح کا اختیار بھی سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا جبکہ حکومت کی منصوبہ بندی بھی دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا تو پھر مزید پچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، 30 ستمبر تک سیاست میں شدید قسم کا اتار یا چڑھاؤ آ سکتا ہے، جمہوریت تماشہ بھی بن سکتی ہے جبکہ  نام نہاد اسمبلیاں مزید بحران کا شکار بھی ہو سکتی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll