جی این این سوشل

پاکستان

صدر مملکت کا انشورنس کمپنی کو بیوہ کو انشورنس کلیم ادا کرنے کا حکم

اسٹیٹ لائف انشورنس کی اپیل کو مسترد کردیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صدر مملکت کا انشورنس کمپنی کو بیوہ کو انشورنس کلیم ادا کرنے کا حکم
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنی کو بیوہ کو 3 لاکھ کا انشورنس کلیم ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سٹیٹ لائف انشورنس کی اپیل کو مسترد کردیا۔

ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی نے بیوہ کو لائف انشورنس کلیم کی ادائیگی سے انکار کردیا تھا۔ اسٹیٹ لائف نے مؤقف اپنایا کہ متوفی کی موت سڑک حادثے سے براہ راست نہیں بلکہ مرگی کی وجہ سے ہوئی۔

صدر مملکت نے اسٹیٹ لائف کا مؤقف مسترد کردیا اور وفاقی محتسب کے احکامات برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ لائف مناسب قواعدو ضوابط اپنائے اور بدانتظامی کو روکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا کہ متوفی کی موت مرگی سے براہ راست ہوئی، محتسب نے بجا طور پر فیصلہ کیا کہ محض پولیس روزنامچے پر انحصار کیا گیا۔

صدر نے کہا کہ اسٹیٹ لائف کے فیلڈ آفیسر کی رپورٹ میں متوفی پالیسی ہولڈر کو صحت مند قرار دیا گیا، رپورٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ افسر متوفی پالیسی ہولڈر کو پچھلے دو سالوں سے جانتا تھا۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چونکہ بدانتظامی ثابت ہوئی اسلئے اسٹیٹ لائف تیس دن میں شکایت کنندہ کو کلیم ادا کرے ۔

تفصیلات کے مطابق ریحانہ بی بی (شکایت کنندہ) کے متوفی شوہر اکرم مسیح نے 20 سال کیلئے 3 لاکھ روپے کی لائف انشورنس پالیسی حاصل کی، اکرم مسیح کی موت سڑک حادثے میں ہوئی، موت کے بعد بیوی نے انشورنس کا دعویٰ کیا۔

خاتون نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا جس نے اس کے حق میں حکم جاری کردیا۔ اسٹیٹ لائف نے محتسب کے حکم کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کردی تاہم صدر مملکت نے حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف انشورنس کی اپیل کو مسترد کردیا ہے۔

 

پاکستان

وزیراعظم کی بشکیک میں پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنیکی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعظم کی بشکیک میں پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنیکی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بشکیک میں پاکستانی سفارت خانے نے طلبہ کے لئے ایمرجنسی نمبر فراہم کر دیئے ہیں ۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کا آفس بشکیک میں پاکستان کے سفارت خانے سے رابطے میں ہے اور تمام صورت حال کی مانیٹرنگ کررہا ہے۔

دوسری جانب نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کرغزستان میں طلباء پر ہجوم کے حملوں کی اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستانی طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کرغز حکام سے رابطہ قائم کیا ہے، اور کرغزستان میں اپنے سفیر کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلباء کے درمیان جھگڑے کے بعد ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ ہنگاموں سے پاکستانی طلبہ بھی متاثر ہوئے اور مشتعل کرغز طلبہ نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹل پر حملہ کردیا جس میں متعدد طلبہ زخمی ہوگئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بتایاجائے کیا وجہ تھی ہماری حکومت کا تختہ الٹاگیا، نواز شریف

پارٹی کے بہترین ساتھیوں پر سنگین مقدمات بنائےگئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بتایاجائے کیا وجہ تھی  ہماری حکومت کا تختہ الٹاگیا، نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ بتایاجائے کیا وجہ تھی جو 1993 میں ہماری حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا، جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ان کا احتساب ہونا چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) سینٹرل ورکنگ کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی قائد نوازشریف نے کہا کہ آپ سب کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے، بہت عرصے بعد ہم سب ایک جگہ جمع ہوئے ہیں، پورے ملک سے پارٹی قیادت یہاں موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے پیار بھرا پیغام دینا چاہتا ہوں، یہاں موجود ایک ایک چہرہ مسلم لیگ (ن) کا ستون ہے۔

نوازشریف نے کہا کہ پارٹی کے بہترین ساتھیوں پر سنگین مقدمات بنائےگئے، مشکل حالات میں مسلم لیگ (ن) نے بہادری سے حالات کا مقابلہ کیا، مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر جھوٹے مقدمات چلائےگئے، مرحومہ کلثوم نواز کی جدوجہد تاریخی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بتایاجائے کیا وجہ تھی جو 1993میں ہماری حکومت کا تختہ الٹاگیا؟ ہماری حکومت جاری رہتی تو ہمارا ملک دنیا میں ایک مقام حاصل کرچکا ہوتا، میرے دور اقتدار میں ہی موٹرویز بننا شروع ہوگئی تھیں، سب جانتے ہیں موٹرویز نے ملکی معیشت میں کتنا اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ سازش کےبعد پاکستان میں دھرنے شروع کردیئےگئے، مجھے سمجھ نہیں آئی انہوں نے کیوں دھرنے شروع کیے، سمجھ نہیں آئی ان کو کہاں سے اشارہ ملا، آپ بتاتے توسہی ہم دھرنے شروع کرنے لگےہیں، مجھے کہا تعاون کریں گے اوریہاں ڈی چوک میں دھرنے شروع کردیئے، میں نے کابینہ سےکہا تھا ان کو مت چھیڑنا۔

قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ کچھ ارکان نے کہا ان پر لاٹھی چارج ہوناچاہیے، لاٹھی چارج کے بغیر کام ٹھیک ہوگیا، چینی صدرپاکستان آرہےتھےاورباربار منسوخی کا کہا جارہاتھا، ہمیں چینی صدرکودھرنوں میں بلانے میں مشکل آرہی تھی، چینی صدر پاکستان آئے اور سی پیک کا معاہدہ ہوا، چینی صدرنے خودکہا سی پیک آپ کیلئے چین کی طرف سےتحفہ ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

غزہ میں امدادی قافلوں پر انتہا پسندوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں، امریکہ

امریکی انتظامیہ اسرائیل پر غزہ کو اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، جان کربی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ میں امدادی قافلوں پر انتہا پسندوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں، امریکہ

وائٹ ہاؤس میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے غزہ کے لیے امداد لانے والے قافلوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جان کربی نے کہا کہ امریکہ رفاح میں کسی بھی بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوجی آپریشن کی مخالفت کرتا ہے۔ کربی نے امدادی قافلوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلی آباد کاروں کی اشتعال انگیز کارروائیوں کی بھی شدید مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو حماس کے ارکان کا تعاقب کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن رفاح میں ایسے حملے کے بغیر جو ہزاروں شہریوں کی موت کا باعث بنے۔

جان کربی نے مزید کہا کہ حماس کیلئے غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی مذاکرات کیلئے بہترین طریقہ ہے۔

امداد کے بارے میں کربی نے کہا کہ عارضی بندرگاہ کے ذریعے امداد کی لینڈنگ کا عمل بین الاقوامی ہم آہنگی سے کیا جاتا ہے۔ غزہ میں زمین پر کوئی امریکی فوجی موجود نہیں ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امداد بھیجنے سے پہلے قبرص میں اس کا مکمل معائنہ کیا جاتا ہے۔

جان کربی نے کہا کہ اسرائیلی آباد کاروں اور انتہا پسندوں کی طرف سے امدادی قافلوں پر حملوں کی امریکہ کی شدید مذمت کرتےہیں۔ امریکی انتظامیہ اسرائیل پر غزہ کو اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کرتے ہیں جو جنگ کے بعد کے دور میں غزہ میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

خیال رہے کہ 13 مغربی ممالک نے جمعہ کو تل ابیب پر زور دیا کہ وہ رفاح پر بڑے پیمانے پر حملے سے گریز کرے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll