جی این این سوشل

پاکستان

پارلیمنٹ آئین کے خلاف قانون بنائےگی تو عدالت کالعدم قرار دے سکتی ہے،بیرسٹر علی ظفر

عدالتیں لوگوں کو ضمانت دیتی ہیں، جیل سے نکلتے ہی انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا جاتا ہے،سینیٹر پاکستان تحریک انصاف

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پارلیمنٹ آئین کے خلاف قانون بنائےگی تو عدالت کالعدم قرار دے سکتی ہے،بیرسٹر علی ظفر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان تحریک انصاف  کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ  پی ٹی آئی پر پابندی لگائی گئی تو عدالت ایک ہی دن میں کالعدم قرار  دے دےگی۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ توڑ  پھوڑ  انفرادی عمل ہے، اس بنیاد پر کسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، ماضی میں جماعت اسلامی پرپابندی لگانے کی کوشش کی گئی تھی، ماضی میں سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ آپ کسی سیاسی جماعت پرپابندی نہیں لگاسکتے۔

ینیٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتشار پھیلانے والی جماعت سے متعلق مختلف قوانین ہیں، اگر پی ٹی آئی پرپابندی لگائی گئی تو امید ہے سپریم کورٹ ایک ہی دن میں کالعدم قرار دےگی، قوانین پرکوئی عمل درآمد نہیں ہو رہا، عدالتیں لوگوں کو ضمانت دیتی ہیں، جیل سے نکلتے ہی دوسرے مقدمے میں انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ یہ لاقانونیت ہے، اس پر پٹیشن فائل کر رہےہیں، عدالت ایکشن لےگی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے کہ اگر پارلیمنٹ آئین کے خلاف قانون بنائےگی تو عدالت کالعدم قرار دے سکتی ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے تحمل سے سن رہے ہیں آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کریں گے۔

پاکستان

حکومت کا مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر تحفظات کا اظہار

آئین کی تشریح کا معاملہ ہے، مناسب ہوتا لارجر بنچ کوئی حکم نامہ جاری کرتا، وفاقی وزیر قانون

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کا  مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے   عبوری حکم پر تحفظات کا اظہار

وفاقی حکومت نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے عبوری حکم پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کے خلاف عبوری حکم اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے پر وزیر قانون نے کہا کہ یہ آئین کی تشریح کا معاملہ ہے، مناسب ہوتا لارجر بنچ کوئی حکم نامہ جاری کرتا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار کے معاملے میں حکمِ امتناع احتراز برتا جانا چاہیے تھا، حتمی فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ کے تحت پانچ رکنی لارجر بینچ کا معاملے کی سماعت کرنا موزوں ہوتا اور بہت مناسب ہوتا کہ اگر لارجر بینچ ہی عبوری حکم نامہ جاری کرتا۔

اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ منتخب رکن کے قانون سازی کے اختیار پر زد پڑتی ہو تو زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے، آرٹیکل 67 واضح ہے کہ رکن کی طرف سے کی گئی قانون سازی قانونی نااہلیت کے باوجود برقرار رہتی ہے۔

انہوں نے ایک اور حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 67 کے مطابق رکن کی قانون سازی کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھایا جاتا، امید ہے حتمی فیصلےمیں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

چیف جسٹس کا فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پڑھ کر سنائی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چیف جسٹس  کا  فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل درآمد کرلیا جاتا تو 9 مئی کے واقعات شاید نہ ہوتے۔

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کر رہا ہے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پڑھ کر سنائی ، سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو آخر میں سنیں گے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا الیکشن کمیشن نے رپورٹ جمع کرائی ہے آپ نے وہ رپورٹ دیکھی ہے؟ 

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی الیکشن کمیشن کی رپورٹ نہیں دیکھی۔ قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ تب تک رپورٹ کا جائزہ لے لیں، اس کیس کو آخر میں سنتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا ، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دھرنا انکوائری کمیشن کے سربراہ بھی عدالت میں موجود ہیں، عدالت کا رپورٹ سے متعلق کوئی سوال ہو تو کمیشن کے سربراہ سے پوچھا جاسکتا ہے۔

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن کہہ رہا ہے قانون موجود ہیں ان پر عمل کرلیں، بہت شکریہ، یہ کہنے کیلئے کیا ہمیں کمیشن بنانے کی ضرورت تھی؟ اگر 2019 والے فیصلے پر عمل کرتے تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جمہوریت کے دعوے سب فراڈ ہیں ، ہماری جلسے کی درخواستوں کو مسترد کیا جا رہا ہے ، اسد قیصر

سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، اگر عدالتیں ایسے میرٹ پر فیصلے کریں، پی ٹی آئی جلد حکومت میں ہو گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جمہوریت کے دعوے سب فراڈ ہیں ، ہماری  جلسے کی درخواستوں کو مسترد کیا جا رہا ہے ، اسد قیصر

سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، اگر عدالتیں ایسے میرٹ پر فیصلے کریں، پی ٹی آئی جلد حکومت میں ہو گی۔ 

میڈیا سے گفتگو میں اسد قیصرنے کہا کہ موجودہ حکومت کے جمہوریت کے دعوے سب فراڈ ہیں،اس جمہوریت کو جتنا نقصان اس الیکشن کمشنر نے پہنچایا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں جلسے جلوس کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، ہم درخواست دے کر ہر شہر میں ہر امن احتجاج کرنا چاہتے ہیں،لیکن ہماری درخواستوں کو مسترد کیا جا رہا ہے۔

اگر ہمیں احتجاج نہ کرنے دیا تو پارلیمنٹ کے ذریعے روکیں گے،ہم ڈرنے والے نہیں، ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll