جی این این سوشل

پاکستان

بھارت کے فاشزم سے اختلاف رکھنے والے ہندوستانی کسی ملک میں بھی محفوظ نہیں، مشعال ملک

کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں عورتوں،بچوں حتی کہ مردوں کے خلاف جنسی تشدد کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے، معاون خصوصی برائے انسانی حقوق

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بھارت کے فاشزم سے اختلاف رکھنے والے ہندوستانی کسی ملک میں بھی محفوظ نہیں، مشعال ملک
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق مشعال حسین ملک نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا فوجی ارتکاز کا علاقہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں دو عالمی جنگوں کے علاوہ متعدد فوجی تنازعات میں خواتین اور بچوں کے ساتھ وہ مظالم نہیں ہوئے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر روا رکھے ہوئے ہے، کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں عورتوں،بچوں حتی کہ مردوں کے خلاف جنسی تشدد کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے۔

آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے زیر اہتمام مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں اور عالمی برادری کی ذمہ داری کے موضوع پرمنعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی مشعال حسین ملک نے خبردارکیا کہ آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم بی جے پی کی جنونی حکومت سے یہ بعید نہیں کہ وہ اپنے فاشسٹ ایجنڈا کو آگے بڑھانے کیلئے ایٹمی ہتھیار وں کا استعمال کرنے سے بھی دریغ نہ کرے،

انہوں نے کہا کہ دنیا کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ کس قسم کی ریاست کے ساتھ اشتراک کرکے تجارت کرنا چاہتی ہے مودی کی حکومت انتخابات جیتنے اور انتہا پسند ہندوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے یاسین ملک کا عدالتی قتل کرسکتی ہے۔ یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں قانونی دفاع کا حق بھی نہیں دیا جارہا ہے جو دنیا کے مسلمہ انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔سید علی گیلانی جن کی وفات نظربندی کے دوران ہوئی ہے،اسی طرح سید شبیرشاہ،آسیہ اندرابی اور دوسرے رہنماء جو پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں انہیں سالہا سال سے جیلوں میں بند رکھ کہ کشمیریوں کی پرامن جدوجہد کو طاقت سے دبایاجارہا ہے

مشعام ملک نے کہا کہ اب تو صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ بھارت کے فاشزم سے اختلافی رائے رکھنے والے ہندوستانی دنیا کے کسی ملک میں بھی محفوظ نہیں ہیں جس کی مثال کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما ہرپیت سنگھ نجرکا بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل ہے۔انہوں نے کہا کہ سکھ رہنما کا کینیڈا کی سرزمین پر قتل عالمی برادی کے لیے بھارتی دہشت گردی سے خطرے کی گھنٹی ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیرگروپ کے وائس چیئرمین سیم ٹیری نے کہا کہ وہ اور ان کے ہم خیال اراکین پارلیمنٹ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے کیونکہ برطانوی ریاست بنیادی انسانی حقوق کی عالمی سطح پر حمایت کرتی ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیری حق خودارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں جو تمام بنیادی انسانی حقوق میں اولیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کا ایک قابل ذکر حصہ کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق اور ان کے حق خودارادیت کی حمایت میں کھڑا ہے اور وہ انہیں اپنی اس جدوجہد میں تنہا نہیں چھوڑے گا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے غربی بریڈفورڈ سے لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور شیڈومنسٹر ناز شاہ نے کہا کہ کشمیر کی ایک بیٹی ہونے کے ناطے انہوں نے مظلوم کشمیریوں کی حمایت کو ہمیشہ اپنا فرض اولین سمجھا، مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں سے بچوں اور عورتوں کو قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں بدترین مظالم کا سامنا ہے جبکہ آزادکشمیر میں لوگوں کو اپنا کاروبار،تعلیم حاصل کرنے اور ترقی کرنے کے آزادانہ مواقع میسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پہلی بار مظفرآباد کا دورہ کررہی ہیں اور انہوں نے یہاں دیکھا کہ مقبوضہ کشمیر کی طرح یہاں والدین کو اپنے بچوں کو سکول میں بھیجتے ہوئے ایسا کوئی اندیشہ نہیں کہ وہ زندہ واپس آئیں گے یا نہیں اور یہی مقبوضہ کشمیر اورآزادکشمیر میں بنیادی فرق ہے۔

 

پاکستان

سابق چیف جسٹس جواد خواجہ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی فوجی ٹرائل اپیل بینچ میں شمولیت کو چیلنج کر دیا

 درخواستوں میں 23 اکتوبر کے مختصر حکم نامے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ انٹرا کورٹ اپیلیں زیر التوا ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سابق چیف جسٹس  جواد خواجہ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی فوجی ٹرائل اپیل بینچ میں شمولیت کو چیلنج کر دیا

اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس ریٹائرڈ جواد خواجہ نے سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کی فوج سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کرنے والے بینچ میں شمولیت کو چیلنج کرنے والی آئینی درخواست جمع کرادی۔ 

سماعت 13 دسمبر سے شروع ہونے والی ہے۔جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ وفاقی حکومت، وزارت دفاع اور پنجاب، خیبرپختونخوا (کے پی) اور بلوچستان کی حکومتوں کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کرے گا۔


 درخواستوں میں 23 اکتوبر کے مختصر حکم نامے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ انٹرا کورٹ اپیلیں زیر التوا ہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے قانونی نمائندے کے توسط سے آئینی پٹیشن دائر کی، جس میں جسٹس مسعود کی عام شہریوں پر فوجی ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی نگرانی کرنے والے چھ رکنی بینچ میں شمولیت پر سوال اٹھایا گیا۔

 جسٹس خواجہ نے اس سے قبل شہریوں کے فوجی ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت سے اسے غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔


درخواست میں نو رکنی بینچ کی تشکیل نو اور جسٹس مسعود کے فیصلہ سازی کے عمل سے متعلق حالات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جسٹس مسعود نے اس سے قبل ایک دستاویز جاری کی تھی جس میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف نو رکنی بینچ کی تشکیل کے حوالے سے شکایات کا اظہار کیا گیا تھا۔

درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ جسٹس مسعود کے نتائج جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موضوع کی درخواستیں غیر معمولی  ہیں،  جسٹس خواجہ نے استدعا کی کہ جسٹس مسعود کے اظہار خیال اور نتائج کو دیکھتے ہوئے انہیں انصاف کے مفاد میں اپیل کی سماعت سے خود کو الگ کر لینا چاہیے۔


سابق چیف جسٹس نے جسٹس سردار طارق مسعود کی زیرقیادت بنچ کو متعلقہ درخواستوں میں کوئی حکم جاری کرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا۔  

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

میاں محمد نواز شریف دسمبر کے آخری ہفتے کراچی کا دورہ کریں گے

نوازشریف سیٹ ایڈجسٹمنت سے لے کر اہم معاملات پر گفتگو کریں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

میاں محمد نواز شریف دسمبر کے آخری ہفتے کراچی کا دورہ کریں گے

لاہور : قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف دسمبر کے تیسرے ہفتے میں کراچی کا دورہ کریں گے ۔

قائد مسلم لیگ کا یہ دورہ 2 روز پر مشتمل ہو گا ، میاں محمد نواز شریف کراچی میں ایم کیو ایم ، جی ڈی اے ، جے یو آئی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے ۔

نوازشریف سیٹ ایڈجسٹمنت سے لے کر اہم معاملات پر گفتگو کریں گے ، مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بشیر میمن نواز شریف کو سندھ کے حلقوں کے حوالے سے بریفنگ دیں گے ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں فیصلہ آئینی قرار ،بھارتی سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ آرٹیکل 370 (3) کے تحت صدر کے ذریعہ اگست 2019 کو حکم جاری کرنے کے اختیارات کے استعمال میں کوئی خرابی نہیں ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں  فیصلہ  آئینی قرار ،بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے خلاف دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ہندو انتہا پسند مودی سرکار کا 5 اگست 2019 کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جٹس ڈی وائے چندراچد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف 20 سے زائد درخواستوں پر 16 دن تک روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی تھی اور پیر کے روز کیس سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا۔

فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو آئینی طور پر درست قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے کہا ہے کہ وہ 30 ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرائے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ، آرٹیکل 370عارضی اقدام ہے، کشمیر نے ہندوستان سے الحاق کے بعد داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رکھا، آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کے یونین کے ساتھ آئینی انضمام کے لئے تھا، بھارتی صدراعلان کرسکتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کا وجود ختم ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے فیصلے سناتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں۔

یاد رہے کہ 5 رکنی بینچ کی جانب سے درخواستوں پر فیصلہ 5 سمتبر کو محفوظ کیا گیا تھا جبکہ بنچ میں جسٹس ایس کے کول، جسٹس سنجیو کھنہ، بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت بھی شامل تھے۔

 درخواستوں میں آرٹیکل 370 کے خاتمے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جبکہ جموں و کشمیر کو جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔

جسٹس کول نے ریاستی اور غیر ریاستی دونوں طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ آرٹیکل 370 (3) کے تحت صدر کے ذریعہ اگست 2019 کو حکم جاری کرنے کے اختیارات کے استعمال میں کوئی خرابی نہیں ہے، ہم صدارتی اختیارات کے استعمال کو درست سمجھتے ہیں، مرکز کے ہر فیصلے کو چیلنج نہیں کر سکتے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll