جی این این سوشل

پاکستان

چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل،آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل

عمران خان نے مقدمہ میں اضافی دستاویزات جمع کرانے کیلئے متفرق درخواست دائر کر دی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل،آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سائفر کیس،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جیل ٹرائل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج کی تعیناتی کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کردی۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مقدمہ میں اضافی دستاویزات جمع کرانے کیلئے متفرق درخواست دائر کر دی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سنگل بنچ نے 12 ستمبر کو عدالت اٹک جیل منتقل کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، سنگل بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 16 اکتوبر کو فیصلہ سنایا،اِسی دوران  وزارتِ قانون نے جیل سماعت کے ہی دو مزید نوٹیفکیشنز جاری کر دیے۔

درخواست میں مزید کہا گیاہے کہ وزارت قانون کے دونوں نوٹیفکیشنز کو عدالتی ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں،وزارت قانون کے دونوں نوٹیفکیشن عدالتی ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے۔

جرم

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے داعش کے 2 دہشتگردوں کو سزائیں سنا دیں

رواں سال دہشتگردی کے 19 مقدمات میں گرفتار 99 دہشت گردوں میں سے 28 کو سزائیں ہو چکی ہیں،سی ٹی ڈی 

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے داعش کے 2 دہشتگردوں کو سزائیں سنا دیں

پشاور : انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم داعش کے دو سہولت کاروں عفان متین اور عثمان کو بالترتیب 14 اور 13 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ دونوں ملزمان کو گزشتہ سال مارچ میں مردان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد اقبال نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث پائے جانے پر سزا سنائی۔ 

سی ٹی ڈی کے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال دہشت گردی کے 19 مقدمات میں گرفتار 99 دہشت گردوں میں سے 28 کو سزائیں ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ رواں سال دہشت گردی کے 64 درج مقدمات میں 83 ملزمان کی ضمانتیں خارج ہو چکی ہیں۔ بنوں میں گرفتار 24 دہشت گردوں سے تفتیش کے لیے عدالتوں سے ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سی ٹی ڈی کے مطابق ملزمان عبدالجبار اور زیارت گل داعش کے لیے سہولت کاری کر رہے تھے اور ان کی سہولت کاری کے باعث سکیورٹی فورسز اور اداروں پر حملے ہوئے۔ ملزمان سے ریاست مخالف پمفلٹس اور دیگر مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار

وفاقی کابینہ اجلاس کے لیے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن وفاقی وزرا اجلاس میں شرکت کے لیے ابھی نہیں پہنچے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار

آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس ایک بار پھر تاخیر کا شکار ہوگیا جبکہ کابینہ اجلاس کے نئے وقت سے متعلق بعد میں بتایا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے لیے 3 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا لیکن وفاقی وزرا اجلاس میں شرکت کے لیے ابھی نہیں پہنچے۔

کمیٹی روم کے باہر موجود عملے کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس ابھی ہولڈ پر ہے، کب تک اجلاس شروع ہوگا ابھی طے نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کررکھا تھا جس کے لیے پہلے 12 بجے کا وقت دیا گیا تھا، بعدازاں وقت میں تبدیلی کرتے ہوئے اجلاس سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جانا اور وفاقی کابینہ آئینی ترامیم کے پیکیج پر بھی غور کیا جانا تھا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزراء محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڑ کابینہ ارکان کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر اعتماد میں لیا جانا تھا، وفاقی کابینہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات پر بھی غور کرے گی۔

دوسری جانب آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور قومی اسمبلی اجلاس اب ساڑھے 11 بجے کے بجائے شام 4 بجے ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ کی واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے، سربراہ عوامی مسلم لیگ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ کی  واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی  دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ تمام آئینی ادارے سپریم کورٹ کے حکم کے ماتحت ہیں، اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پابند ہے۔ آئین کی واضع تشریح کا اختیار بھی سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا جبکہ حکومت کی منصوبہ بندی بھی دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا تو پھر مزید پچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، 30 ستمبر تک سیاست میں شدید قسم کا اتار یا چڑھاؤ آ سکتا ہے، جمہوریت تماشہ بھی بن سکتی ہے جبکہ  نام نہاد اسمبلیاں مزید بحران کا شکار بھی ہو سکتی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll