190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی اور نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عمران خان کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے 10 دن کے جسمانی ریمانڈ کی تحریری استدعا کی اور دلائل دئیے۔ چییئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی۔
جج محمد بشیر نے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے عمران خان کی دس روزہ جسمانی ریمانڈ درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چییئرمین پی ٹی آئی سے نیب کی ٹیم اڈیالہ جیل میں تفتیش کرے گی اور وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہی رہیں گے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے صحافیوں کے سوال پر مکالمہ کرتے ہوئے القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیس میں نیب بتا سکتی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہاں پیش کیا جائے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ اطلاعات ہیں کہ دونوں کیسز کی جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن ہو رہا ہے۔ جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن ہوا تو پھر اڈیالہ جیل سماعت کیلئے جائیں گے۔
جج محمد بشیر نے صحافیوں سے سوال کیا کہ کیا آپ لوگ بھی وہیں (جیل) جائیں گے۔ جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ ہمیں اڈیالہ جیل کے اندر داخلے اور رپورٹنگ کی اجازت نہیں۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ ویسے تو اجازت ہونی چاہیےاس لیے تو اوپن کورٹ ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل نیب نے عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا ہے، عمران خان کی گرفتاری کے بعد آج احتساب عدالت نے وزارت قانون کی منظوری کے بعد اڈیالہ جیل میں ہی مقدمے کی سماعت کی۔