جی این این سوشل

پاکستان

الیکشن سے پہلے ہی نتائج طے کرنے ہیں تو پھر الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی

8 فروری کے الیکشن کے لیے انشور کریں گے کہ کوئی انگلی نہ اٹھاسکے، بلاول بھٹو زرداری

پر شائع ہوا

کی طرف سے

الیکشن سے پہلے ہی نتائج طے کرنے ہیں تو پھر الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن سے پہلے ہی نتائج طے کرنے ہیں تو پھر الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ عوام جانتی ہے کہ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والے ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتے ہیں، 8 فروری کے الیکشن کے لیے انشور کریں گے کہ کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔

نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے جیالوں نے ہمیشہ پارٹی کے لیے کوڑے کھائے، آج لیاقت شہباز کی کمی محسوس ہورہی ہے، لیاقت شہباز شہید محترمہ اور والد کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے، 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کارکنوں نے پارٹی کے لیے جدوجہد کی اور تشدد بھی سہا، محسوس ہورہا ہے خیبرپختونخوا کے جیالے جاگ چکے ہیں، خیبر پختو نخوا کے جیالے الیکشن کے لیے تیار ہیں، خیبرپختونخوا کے جیالے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔کے پی کے کے جیالے الیکشن سے بھاگ نہیں رہے۔خیبرپختونخوا کے جیالوں نے آمروں کا مقابلہ کیا ہے،  دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا، قربانیاں دیں اور شہادتیں قبول کیں، خیبرپختونخوا کے عوام نظریے سے پیچھے نہیں ہٹے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے، مہنگائی بڑھنے سے اسلام آباد کو کوئی پرواہ نہیں، ایک طرف معیشت دوسری طرف دہشت گردی کی لہر ہے۔ملک میں سیاسی اور جمہوری بحران ہے، سیاستدانوں نےاپنی پوری زندگی جمہوریت کی جدوجہد میں گزاری آج وہ مایوس ہیں، لوگ پوچھ رہےہیں کیا یہ وہی جمہوریت ہے جس کا وعدہ قائد عوام نے کیا تھا۔

سابق وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ معاشرے میں اتنی تقسیم اور نفرت پہلے کبھی نہیں دیکھی، افغانستان کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں، آئینی اور جمہوری مسائل پیدا ہورہے ہیں، تمام مسائل کا حل صرف اور صرف پیپلزپارٹی نکال سکتی ہے۔ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے تمام مسائل سے نکلنا ہے تو فری اینڈ فری الیکشن کرانا ہوں گے، 8 فروری کے الیکشن کے لیے انشور کریں گے کہ کوئی انگلی نہ اٹھاسکے، الیکشن پر انگلی اٹھی توعوام کےاربوں روپے خرچ کرنے کا کیا فائدہ، ہمیں شفاف الیکشن چاہیئیں امید ہے صاف شفاف الیکشن ملیں گے، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو ایک وزیراعظم بنے گا تو دوسرا دھاندلی کا الزام لگا کر دھرنا دے گا۔

انہوں نے کہا کہ 30 سال سے سیاست کرنے والے بزرگوں سے گزارش ہے الیکشن انتظامیہ کے زور پر نہ لڑیں، بزرگ سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ اپنی جدوجہد اور منشور پر الیکشن لڑیں، ہم کسی اور کا فیصلہ قبول کرنے کو تیار نہیں ہم عوام کا فیصلہ قبول کریں گے۔

نواز شریف پر بھی تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت سے نکل جاتے ہیں تو پوچھتے ہیں، مجھے کیوں نکالا،ایک جیل والے ہیں، اور دوسرے طرف دو تہائی اکثریت والے ہیں، میاں صاحب کہتے ہیں بڑے لوگ سرمایہ کاری کررہے ہیں تو ان سے سوال نہ پوچھیں، میں سمجھتا ہوں یہ غلط ہے ہم سوال پوچھیں گے کہ مقامی لوگوں کو کتنا روزگار دیا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ صرف ایک جماعت ہے جو پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، صرف ایک جماعت جو اشرافیہ اور امیروں کی نہیں غریبوں کی نمائندگی کرتی ہے، عوام کو بھی معلوم ہے کہ تمام مسائل کا حل پیپلزپارٹی کے پاس ہے۔ ہم الیکشن جیتنے کے بعد اپنا منشور نہیں بھولتے، پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے کہ روٹی کپڑا اور مکان تو میرا وعدہ ہے ہم دیں گے، میں آپ کے لیے لڑوں گا، معیشت بھٹو ازم کے مطابق چلاؤں گا، فائدہ ہوگا تو عام آدمی اور غریبوں کا ہوگا، اشرافیہ اور مل مالکان کا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، بزنس کمیونٹی بھی ترقی کرے،تاجروں کا کاروبار چلے گا تو ملک بھی ترقی کرے گا، بزنس کمیونٹی کو اپنی ترقی کو عام آدمی کے ساتھ شیئر کرنا پڑے گا، جو کہتا تھا اس کو بھی جیل بھیجوں گا اب بیچارہ خود جیل میں ہے، یہ لوگ جب جیل میں ہوتے ہیں تو بھٹو کی طرح لیڈر بننا چاہتے ہیں، آج کل ہر کوئی بڑی بڑی باتیں کررہا ہے۔

پاکستان

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا، ذرائع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی، جماعت اسلامی کی قیادت پر مشتمل کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔جس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، طارق فضل چودھری اور امیر مقام شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا۔

مری روڈ لیاقت باغ چوک پر جماعت اسلامی کے کارکن دوبارہ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

سڑک پر ہی شب بسر کرنے والے کارکنوں میں نوجوانوں کے ساتھ بزرگوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جبکہ میونسپل کی جانب سے صفائی ستھرائی کا کام جاری ہے، مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

غزہ: خان یونس سے 1 لاکھ 80 ہزار سے زائدفلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوئے، اقوام متحدہ

خان یونس کے علاقے میں حالیہ شدید لڑائی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ کے آغاز کے نو ماہ بعد غزہ بھر میں داخلی نقل مکانی کی نئی لہریں پیدا ہوئیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ: خان یونس سے 1 لاکھ 80 ہزار سے زائدفلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوئے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس شہر کے ارد گرد چار روز تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے دوران ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

غیر ملکی میڈیا  کے مطابق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور( او سی ایچ اے )سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس کے علاقے میں حالیہ شدید لڑائی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ کے آغاز کے نو ماہ بعد غزہ بھر میں داخلی نقل مکانی کی نئی لہریں پیدا ہوئیں۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد وسطی اور مشرقی خان یونس سے پیر اور جمعرات کی درمیانی شب بے گھر ہوئے جبکہ سینکڑوں دیگرافراد اب بھی مشرقی خان یونس میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد وشمار کے مطابق غزہ کے 2.4 ملین افراد کی اکثریت لڑائی کی وجہ سے کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکی ہے۔

اسرائیلی فوج نے ہفتے کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کا نیا حکم جاری کیا ہے۔ اس سے قبل پانچ اسرائیلی شہریوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں نئی کارروائیوں کا انتباہ دیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

لاہور : ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کا 76واں یوم شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج اور سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر تھے۔

واضح رہے کہ کیپٹن محمد سرور نے 1948 میں تلپترا آزاد کشمیر میں دشمن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے اور وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔

دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔

اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll