جی این این سوشل

پاکستان

متحدہ عرب امارات کا 30 بلین ڈالر کے عالمی موسمیاتی فنڈ کا اعلان

متحدہ عرب امارات خطے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہےیہ اپنی معاشی صلاحیت کو سمجھتا ہے اور تقریباً نصف صدی کے دوران حاصل کئے گئے وسائل پر انحصار کرتا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

متحدہ عرب امارات کا 30 بلین ڈالر کے عالمی موسمیاتی فنڈ کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں ، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ان کو کم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے 30 بلین ڈالر کے فنڈ کا اعلان ایک جرات مندانہ اور تاریخی اقدام ہے۔ متحدہ عرب امارات کےاخبار الاتحاد کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم نےیو اے ای کی جانب سے عالمی موسمیاتی کانفرنس کی میزبانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کو ایسی شاندار تقریب کی میزبانی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے حوالہ سےمتحدہ عرب امارات کی وابستگی ، یو اے ای کی اخلاقی ذمہ داری، سیاسی وابستگی اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سماجی وابستگی کا احساس بھی اجاگر کیا۔

شیخ زید کی میراث،دونوں ممالک کے درمیان قریبی رشتوں کی وضاحت کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے بانی مرحوم شیخ زید بن سلطان النہیان کو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کے بیج بونے کے لیے عزت مآب مرحوم شیخ زاید کے لیے اظہار تشکر کرتا ہوں اور ان کیلئے دعا گو ہوں۔ اس ورثہ کو ان کے قابل فخر فرزند نے بجا طور پر آگے بڑھایا ہے اور اپنی قیادت میں انہوں نے اپنے والد کے وژن کو ایک اور سطح پر پہنچا دیا ہے۔ہم نے دیکھا ہے کہ ان کے اقدامات سے نہ صرف متحدہ عرب امارات اور پاکستان بلکہ پورے خطے کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوئے اور نئے مواقع میں تبدیل ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان کو ایک قابل اعتماد اور پائیدار شراکت دار پائیں گے اور ہم متحدہ عرب امارات اور اس کی قیادت صدر عزت مآب محمد بن زاید پر اندھا اعتماد کرتے ہیں۔


 وزیراعظم نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا سہرا متحدہ عرب امارات میں مقیم 1.7 ملین پاکستانی تارکین وطن کے سر ہے اور انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو بڑھانے میں مزید کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن کی شراکت متحدہ عرب امارات کے اقتصادی ڈھانچے کی ترقی سے ماورا ہے۔ ان کی یہاں موجودگی نے اپنے ملک میں ان کے اپنے اہل خانہ اور برادریوں کیلئے بھی اہم کردار کی حامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے ان کے بچے سکول جا سکتے ہیں، ایسے لوگ بھی ہیں جو یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے طبی امداد حاصل کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ متحدہ عرب امارات میں اپنی موجودگی کی وجہ سے معمول کے مطابق یا اس سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔


موسمیاتی تبدیلی کے موضوع کی جانب بڑھتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے موسمیاتی فنڈ کا اقدام امید افزا ہے اور اس کو عالمی سطح پر اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ٹھوس منصوبوں میں شمار کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے خصوصی طور پر کہا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور شراکت کو بھی عالمی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف متحدہ عرب امارات ہی نہیں ہونا چاہئے جو موسمیاتی تخفیف کو پورا کرے۔انہوں نے کہا کہ جب عالمی آب و ہوا میں بہتری کی بات آتی ہے تو آسمان اس کی حد ہے جو جدید علم پر مبنی معیشتوں اور کم کاربن کی طرف تبدیلی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ایک مشترکہ چیلنج اور موسمیاتی اثرات کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کو “قومی سلامتی کا چیلنج” اور ایک مشترکہ عالمی مسئلہ سمجھتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ جدید قومی ریاست کے لیے اگر کوئی چیلنج ہے جو دشمن اور دوست کے روایتی تصور سے ہٹ کر ہے تو یہ ایک جغرافیائی نقطہ سے دوسرے ملک میں مختلف ہوتا ہے۔ یہ خطے کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہم سب کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے، چاہے کوئی چھوٹی قوم ہو یا بڑی قوم۔ نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کوئی بھی اس مفروضے پر بھروسہ نہیں کر سکتا کہ خشک سالی صرف ایک خاص ملک کو متاثر کرے گی، یا سمندری طوفان کسی مخصوص قوم کو نشانہ بنائے گا، یا گلیشیئر کا پگھلنا صرف مخصوص خطوں میں ہوگا، ہاں مگر بعض ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کے حوالہ سے زیادہ کمزور ہوں لیکن یہ کمزوری دوسروں کی حفاظت نہیں کرتی۔


انوار الحق کاکڑ نےتصدیق کی کہ موسمیاتی تبدیلی اپنا چہرہ، ہیئت اور شکل بدل رہی ہے جس سے کم و بیش پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے پرعزم حکمت عملی اور اقدامات ، موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سائنسی اور تجرباتی شواہد سے حکومتوں کی رہنمائی کریں۔ متاثرہ ممالک اور ساتھ ہی کاربن کا زیادہ اخراج کرنے والے ممالک مکالمے کے لیے حوالہ کی شرائط کا تعین کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرائط تمام شراکت داروں کے کردار کا ایک خاکہ پیش کرتی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ “فیصلہ کرنے کے بجائے، چیلنج کو حل کرنے پر توجہ دی جانی چاہیے اور اہم سوال یہ ہے کہ یہ کردار کون ادا کرے گا”۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مراحل میں اس عمل کے نتائج انسانی علم کے دائرہ سے باہر تھے۔ اب، سب صورتحال سے واقف ہیں۔ انہوں نے زور دیاکہ کردار کی وضاحت اور اس بات کا تعین کرنا کہ کون فعال طور پر کردار ادا کرے گا، آب و ہوا کے مسئلے کو حل کرنے کی کلید ہے۔


وزیر اعظم نے موسمیاتی ڈومین میں سائنسی ترقی کے قریبی مشاہدہ کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ایک دہائی کی بحث دوسری میں متروک ہو گی لہذا ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ تبدیلی کلیڈوسکوپک(بار بار ) ہوگی اور یہ کافی تیز ہوگی۔ لہذا ہمیں اس بارے میں چوکنا رہنا ہوگا کہ سائنسی ترقی کیا ہو رہی ہے اور ہمیں اس پر نظر رکھنی ہوگی۔ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے موسمیاتی تخفیف کے حوالہ سے پائیداری اور موسمیاتی جنگ میں پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک متحدہ عرب امارات کی زیر قیادت کلائمیٹ فنڈ سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان اس طرح کے فنڈز سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک ہو گا اور خاص طور پر جب یہ فنڈ متحدہ عرب امارات جیسے برادر ملک سے آتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ چند دنوں میں کئی دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان تمام معاہدوں میں معاون اور رہنما اصولوں میں سے ایک ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر غور کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری سماجی اور دیگر اقتصادی شعبوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے خیال پر مرکوز ہے۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان ایک پائیدار شراکت داری دیکھتے ہیں، جس میں دونوں معیشتوں کے درمیان مفادات کی ہم آہنگی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دستخط کیے گئے مفاہمت نامے ایک نئے باب کے آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والی دہائیوں میں نتیجہ خیز منصوبوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں بھی اضافہ ہوگا۔وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے علاقائی بیداری،اس میں اضافہ کرنے کے حوالہ سے کہا کہ جب موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تو علاقائی سطح پر آگاہی (بیداری ) بڑی اہم ہوتی ہے۔


متحدہ عرب امارات خطے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ اپنی معاشی صلاحیت کو سمجھتا ہے اور تقریباً نصف صدی کے دوران حاصل کئے گئے وسائل پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اپنے نوجوانوں اور ان کی کاروباری اور پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں اپنا حصہ ڈالتا ہے

پاکستان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا شنگھائی میں جِنکو سولر کمپنی کا دورہ

وزیراعلی مریم نوازشریف کی ہدایت پر حکومت پنجاب کی ٹیم سولر مینوفیکچرنگ پلانٹ کے لئے ورکنگ کرے گی ، جنکو سولر کمپنی پنجاب میں چارجنگ سٹیشن بھی قائم کرے گی۔  

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف  کا  شنگھائی میں جِنکو سولر کمپنی کا دورہ

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے شنگھائی میں جِنکو سولر کمپنی کا دورہ کیا ہے۔ 

تفصیلات کےمطابق  وزیراعلی ٰ پنجاب کی  ٹیم کو جنکو کمپنی کی سولر ٹیکنالوجی اور معیاری سولر مصنوعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ، مریم نواز شریف نے  پنجاب میں قابلِ تجدید اور سستی سولر انرجی کے منصوبے کے عزم کا اظہار  کیا  اور جنکو کمپنی کو سولر ٹیکنالوجی کے فروغ کی کوششوں کو سراہا ۔  

 مریم نواز نے چین اور پنجاب کے درمیان سولر ٹیکنالوجی کی منتقلی اور معلومات کے تبادلے پر زور  دیا ، انہوں نے  جنکو سولر کمپنی کو پنجاب میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کی پیشکش کی ،وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے  جِنکو سولر کو پنجاب میں گرین انرجی منصوبوں میں شراکت داری کی دعوت  دی ۔  

وزیراعلی مریم نوازشریف کی ہدایت پر حکومت پنجاب کی ٹیم سولر مینوفیکچرنگ پلانٹ کے لئے ورکنگ کرے گی ، جنکو سولر کمپنی پنجاب میں چارجنگ سٹیشن بھی قائم کرے گی۔  

اس موقع پر انہوں نے کہا پنجاب میں عوام کے لئے سولر پینل میگا پراجیکٹ شروع ہوچکا ہے، توانائی کی طلب اور ماحولیاتی مسائل کے پیشِ نظر پنجاب کے لئے سولر انرجی اہم ضرورت ہے ، پاکستان، خصوصاً پنجاب میں شمسی توانائی کی پیداوار کے بہترین مواقع موجود ہیں ، سولر توانائی استعمال میں لا کر روایتی ایندھن پر انحصار کم کریں گے ، سولر انرجی سے بجلی کے اخراجات میں کمی اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو بھی کم کر سکتے ہیں ، حکومت پنجاب عوام کو سستی اور پائیدار توانائی فراہم کرنے کے لئے پُرعزم ہے، عوامی اداروں، رہائشی علاقوں اور دیہی کمیونٹیز کو سولر انرجی فراہم کریں گے ، پنجاب کو قابلِ تجدید توانائی کا مرکز بنانا ہمارا عزم ہے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

صحت

لاہور سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی شدید قلت

 اربوں کی امداد کے باوجود پاکستان میں ہسپتالوں کی حالت بری ہے،حکومت عوم کو ہسپتالوں میں سہولیات دینے سے قاصر ہے۔

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاہور سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی شدید قلت

لاہور سمیت پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی شدید قلت ہے ۔

اعدادو شمار کے مطابق پنجاب کی 12 کروڑ آبادی کیلئے مختلف ہسپتالوں میں  صرف 940 وینٹی لیٹرزموجود ہیں۔
 لاہور کی ڈیرھ کروڑ سے زائد آبادی کیلئے صرف 520 وینٹی لیٹرز ہیں، پنجاب بھر میں انھستھیزیا ڈاکٹرز اور ٹیکنیشن کی بھی شدید قلت ہے،لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں وینٹی لیٹرز موجود لیکن چلانا والا ہی کوئی نہیں ، عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہسپتالوں کے مکمل بیڈز کی تعداد کے15فیصد وینٹی لیٹرز ہونے چاہیے، موجودہ صورتحال کے مطابق وینٹی لیٹرز پر 4فیصد بیڈز پر ہیں میو ہسپتال 27سو بیڈز صرف 90 وینٹی لیٹرز ہیں، جناح ہسپتال 14سو بیڈز صرف 80 وینٹی لیٹرز ہیں ،سروسز ہسپتال 15 سو بیڈز صرف 75 وینٹی لیٹرز ہیں۔

 گنگارام ہسپتال میں 30 جبکہ جنرل ہسپتال میں 55 وینٹی لیٹرز ہیں چلڈرن ہسپتال میں 105 وینٹی لیٹرز موجود ہیں، کرونا کے دوران خریدے گئے اور ڈونیشن کے وینٹی لیٹرز پڑے پڑے خراب ہو گئے ہیں،بیشتر وینٹی لیٹرز ہسپتالوں سے چوری ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
بیشتر کریٹیکل مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر ملتا ہی نہیں ،سنجیدہ مریض وینٹی لیٹرز کی انتظار میں ہی دم توڑ جاتے ہیں، نجی ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر کے ایک دن کا خرچہ 30 سے 50 ہزار روپے ہے۔    


دوسری جانب حکومت جاپان کیجانب سے پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کیلئے 3بلین ڈالر گرانٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔
 اربوں کی امداد کے باوجود پاکستان میں ہسپتالوں کی حالت بری ہے،حکومت عوم کو ہسپتالوں میں سہولیات دینے سے قاصر ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

یونیورسٹی آف بلوچستان نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا

16 دسمبر  سے 28 فروری 2025 تک خاران کیمپس کے علاوہ تمام کیمپسز سردیوں کی تعطیلات کے لئے بند رکھا جائے گا، انتظامیہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

یونیورسٹی آف بلوچستان نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا

یونیورسٹی آف بلوچستان نے موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا۔

یونیورسٹی آف بلوچستان نے اعلان کیا ہے کہ 16 دسمبر 2024 سے 28 فروری 2025 تک خاران کیمپس کے علاوہ تمام کیمپسز سردیوں کی تعطیلات کے لئے بند رکھا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شعبہ جات کے سربراہ اس دوران اپنے محکموں میں موجود رہیں گے تاکہ یونیورسٹی کے اثاثوں کا تحفظ کیا جا سکے۔ غیر تدریسی عملے کو ڈیوٹی پر رہنا ہوگا۔

ترجمان کے مطابق ہاسٹل پرووسٹس کو 14 دسمبر 2024 تک ہاسٹلز خالی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ وائس چانسلر کی منظوری سے کیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll