واشنگٹن حکام کے مطابق امریکہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث اسرائیلی افراد پر ویزا پابندی عائد کرنا شروع کر دی۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل سے یہودی آباد کاروں کے تشدد کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی متعدد اپیلوں کے بعد امریکہ نے منگل کو پابندی کا اطلاق شروع کیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ویزا پابندی کی نئی پالیسی میں ان افراد پر کیا جا رہا ہے جو مغربی کنارے میں امن، سلامتی یا استحکام کو نقصان پہنچانے، تشدد کی کارروائیوں یا دیگر ایسے اقدامات میں ملوث ہیں جن سے شہریوں کی ضروری خدمات اور بنیادی ضروریات تک رسائی معطل ہوئی۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر سینیئر امریکی حکام بارہا متنبہ کر چکے ہیں کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد کو روکنے کے لیے اسرائیل کو اقدامات کرنے چاہییں۔
حالیہ مہینوں میں یہودی بستیوں میں توسیع کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور پھر سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران بھی اس علاقے میں تشدد میں ایک بار پھر اضافہ ہوا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اعلان کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ انٹونی بلنکن نے گذشتہ ہفتے اپنے دورے کے دوران اسرائیلی حکام پر واضح کیا تھا کہ انہیں فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد کو روکنے اور اس کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اب کا مزید کہنا تھا ہمیں توقع ہے کہ اس اقدام سے درجنوں افراد اور ممکنہ طور پر ان کے اہل خانہ متاثر ہوں گے ، موجودہ امریکی ویزا رکھنے والے اور تشدد میں ملوث کسی بھی اسرائیلی کو مطلع کیا جائے گا کہ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے۔