جی این این سوشل

پاکستان

سینیٹ میں خیبرپختونخوا سے پوری سیٹیں ملنا ہمارا حق ہے، رہنما پی ٹی آئی

خصوص نشستوں کے معاملے پر ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر تحفظات ہیں، بیرسٹر سیف

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سینیٹ میں خیبرپختونخوا سے پوری سیٹیں ملنا ہمارا حق ہے، رہنما پی ٹی آئی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

رہنما تحریک انصاف بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ سینیٹ میں خیبرپختونخوا سے پوری سیٹیں ملنا ہمارا حق ہے، مخصوص نشستوں کے معاملے پر ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر تحفظات ہیں۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں خیبر پختونخوا سے ہمیں پوری سیٹیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی مخالف مہم جاری ہے، گزشتہ کچھ عرصے سے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کیساتھ دشمنی کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ایک مہم کے تحت سیاسی عمل سے باہر کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن کے غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلوں کی وجہ سے سینیٹ الیکشن متنازعہ ہوا، الیکشن کمیشن کے غلط فیصلوں کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں کا معاملہ پیدا ہوا۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ سیکشن 104 کی خلاف ورزی کی، مخصوص نشستوں کے معاملے پر ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر تحفظات ہیں۔

بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئین کی غلط تشریح کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کا رویہ متعصبانہ ہے، ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں۔

علاقائی

پنجاب حکومت نے کسان کارڈ کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے 7 لاکھ کردی

صوبے میں 3 لاکھ 61 ہزار سے زائد  کسانوں نے کارڈ وصول کر لیے ہیں ,ترجمان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پنجاب حکومت نے کسان کارڈ کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے 7 لاکھ کردی

لاہور:صوبائی حکومت نے پنجاب میں کسان کارڈ کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے 7 لاکھ کر دی ہے۔

 ترجمان پنجاب  محکمہ زراعت  کے مطابق صوبے میں 3 لاکھ 61 ہزار سے زائد  کسانوں نے کارڈ وصول کر لیے ہیں ،جبکہ کسان کارڈ کے لیے پورٹل کے ذریعے 12لاکھ 89 ہزار درخواستیں وصول ہوئیں۔

ترجمان نے مزید  بتایا کہ پنجاب میں کسان کارڈ کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر 7 لاکھ 50 ہزار کر دی گئی ہے۔

ترجمان محکمہ زراعت  کے مطابق کاشتکاروں نے کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 18ارب روپے کی خریداری کی ہے، کاشتکار کسان کارڈ کے ذریعے بیج،کھاد اور زرعی ادویات کی خریداری کر سکتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

تفریح

معروف ٹی وی اداکار شفیع محمد شاہ کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے

30 برس کے فنی سفر کے دوران شفیع محمد شاہ نے 100 سے زائد اردو اور سندھی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

معروف ٹی وی اداکار شفیع محمد شاہ کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے

اداکاری کو نئی جہت سے آگاہ کرنے والے معروف ٹی وی اداکار شفیع محمد شاہ کو مداحوں سے بچھڑے 17 برس بیت گئے۔

1949 میں سندھ کے شہر کنڈیارو میں پیدا ہونے والے شفیع محمد شاہ نے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے کے علاوہ قانون کی تعلیم بھی حاصل کی تھی۔ انہوں نے 60 کی دہائی میں اپنے فنی سفر کا آغاز حیدر آباد ریڈیو سے کیا۔

اپنے وقت میں پی ٹی وی کے معروف پروڈیوسر اور ہدایت کار شہزاد خلیل نے ''اڑتا آسمان'' نامی ڈرامے کے ذریعے شفیع محمد شاہ کو چھوٹی اسکرین پر متعارف کرایا۔ تاہم ''اڑتا آسمان'' ان کی پہلی ہٹ سیریل تھی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی جاندار اداکاری کے ذریعے ٹی وی کے سپر اسٹار کا درجہ حاصل کرلیا۔

30 برس کے فنی سفر کے دوران شفیع محمد شاہ نے 100 سے زائد اردو اور سندھی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کے مقبول ڈراموں میں 'آنچ'، 'چاند گرہن'،'زینت'، 'دائرے'، 'دیواریں'، 'جنگل'، 'ماروی'،'تپش' اور' لیلیٰ مجنوں' شامل ہیں۔

فنی خدمات کے اعتراف کے طور پر حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں تمغۂ حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازاگیا۔ 2006 میں انہیں جگر کا عارضہ لاحق ہوا جس نے ان کی جان لے لی اور 2007 میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔

شفیع محمد شاہ کو مداحوں سے بچھڑے 13 برس بیت گئے ہیں لیکن اداکاری کو نئی جہت دینے والےاس اداکار کو پاکستان ٹی وی کے درخشاں ستارے کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

امن اوامان کے قیام کیلئے سب جماعتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا، حافظ نعیم الرحمان

پاکستان بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، امیر جماعت اسلامی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امن اوامان کے قیام کیلئے سب جماعتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا، حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی نعیم الرحمان کاکہنا ہے کہ پاکستان بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، امن اوامان کے قیام کیلئے سب جماعتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو دن پہلے باجوڑ میں اندوہناک واقعہ ہوا جہاں جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری کو شہید کردیا گیا، باجوڑ میں سب سے بڑی جماعت ، جماعت اسلامی ہے، باجوڑ میں زیادہ تر سیاسی لوگوں کو ہدف بنایا جاتا ہے،  سکیورٹی کو یقینی بنانا وفاقی ،صوبائی اور قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری ہے۔

امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی خاموش نہیں رہ سکتی، پاکستان کا ہر فرد قیمتی ہے،ہم فوج کے جوان کیلئے بھی بات کرتے ہیں کسی جماعت کا سیاسی ورکر بھی بہت قیمتی ہوتا ہے۔ بلوچستان اور کے پی میں مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، امن وامان کی براہ راست ذمہ داری حکومت کی ہے، ہمارا ایک بیس بائیس سال کا ریکارڈ چلتا آرہا ہے، جب تک امریکا کی مدد نہیں کی تھی ہمارا پورا بارڈر محفوظ تھا، ہمارا افغانستان،بلوچستا ن اور کے پی کا بارڈر محفوظ تھا، امریکی محبت میں انہوں نے ہمیں کمزور کردیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ افغان حکومت کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا،پاکستان بھی بات چیت سے مسائل حل کرے، ہم کیوں اپنے خطے پر کسی کی پراکسی لڑیں۔ مجموعی طور پر بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، حکومت بیٹھ کر مسائل حل کرنے کیلئے تیار نہیں، آپ کے بہت سی جماعتوں سے اختلافات ہوں گے،سب کو آن بورڈ لینا ہوگا،باجوڑ واقعے میں جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری کی شہادت کی مذمت کرتا ہوں، تمام ادارے موجود ہیں پھر دہشتگرد کہاں سے آتے ہیں اور کہاں جاتے ہیں؟ ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آپ کبھی کبھی رائی کا پہاڑ فراہم کرتے ہیں،کبھی کبھی خود ہی پہاڑ بن جاتے ہیں، پاکستان اس بدامنی کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، امن وامان کے براہ راست اثرات معیشت پر پڑتے ہیں، یہ تو ملک میں سکول ہی بیچے چلے جارہے ہیں، تعلیم اور صحت کا حال برا ہے، جب یہ کہتے ہیں مہنگائی کم ہورہی ہے تو یہ جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں، مسئلے کیسے حل ہونگے جب انڈسٹری بند پڑی ہے، عالمی مارکیٹ میں قیمتیں نیچے چلی گئیں، ہمارے ہاں پٹرول کی قیمت برقرار نہیں بلکہ بڑھائی گئی، ونٹر پیکج میں بھی لوگوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈرامہ کرکے لوگوں کو بے وقوف بنانے کا عمل ختم ہونا چاہیے، انہوں نے جھوٹ اور دھوکے کا سامان کیا ہوا ہے، آئی ایم ایف کا وفد تین دن آپ کے ساتھ بیٹھا ہے، حکومت کا سارا انحصار ٹیکس بڑھا کرپیسے لینے پر ہے، ایف بی آر کے 25ہزار لوگ تو کام کرتے نہیں، جاگیر دار پر اب تک کوئی ٹیکس پالیسی نافذ نہیں ہوئی۔

ان کامزید کہنا تھا کہ سولر پالیسی کسی صورت تبدیل نہیں ہونی چاہیے ، آئی پی پیز سے غلط معاہدے ختم کیے جائیں، پہلے انہوں نے واضح کہا تھا منی بجٹ نہیں لائیں گے، اب شارٹ فال پر ہر نئے دن کہتے ہیں منی بجٹ لائیں اور کبھی کہتے ہیں نہیں لائیں گے ، چیزیں مہنگی ہونے سےغریب آدمی کیلئے ہر روز ایک نیا منی بجٹ ہی ہوتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll