نیب ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کردی


سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس میں وکلاء کو کیس کی تیاری کیلئے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ میں شامل تھے۔
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ سپریم کورٹ نے چار ایک کے تناسب سے فیصلہ سنایا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست مسترد کرنے کے فیصلے سے اختلاف کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتظار کروانے پر معذرت خواہ ہیں، بینچ نے کوئی جلدی میں فیصلہ نہیں کیا، تمام ججز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کارروائی براہ راست نشر کرنے کی حمایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقدمہ پہلے براہ راست دکھایاجاتا تھا اب بھی لائیوہونا چاہیے۔
ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ یہ مقدمہ عوامی مفاد اوردلچسپی کا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے یہ تکنیکی کیس ہے عوامی مفاد یا دلچسپی کا معاملہ نہیں، گزشتہ سماعت لائیونہیں دکھائی توآج بھی لائیونہیں چلے گی، خیبرپختونخواہ حکومت کوتواس مقدمہ میں دلچسپی ہی نہیں، خیبرپختونخوا حکومت نے اس مقدمہ میں درخواست بھی دائرنہیں کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ عوامی دلچسپی کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے مشاورت کیلئے سماعت میں وقفہ کردیا۔ کم و بیش ایک گھنٹہ مشاورت کے بعد بنچ دوبارہ کورٹ روم نمبر ون مین پہنچا کرکارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
بعد ازاں وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کر دیا۔
وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب ترامیم کرنا حکومتی پالیسی کا فیصلہ ہے، عدلیہ مداخلت نہیں کر سکتی، پارلیمنٹ کے اختیارات میں عدلیہ مداخلت نہیں کر سکتی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ میں اپنی بات کرتا ہوں، میں میڈیا و سوشل میڈیا دیکھتا اور اخبارات پڑھتا ہوں، وزیر اعظم نے کالی بھیڑیں کہا تھا جس پر اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ یہ الفاظ موجود ججز کیلئے استعمال نہیں کئے گئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ نیب قانون ان لوگوں پر لاگو ہوتا رہا جو حکومت سے باہر رہے، پھر وہی لوگ جب حکومت میں آتے ہیں تو دوسرے لوگ نیب کی زد میں آجاتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم کیسے آئین سے متصادم تھیں وجوہات کیا بتائی گئیں؟ قانون میں طے کردہ کرپشن کی حد سے کم کیسز دیگر عدالتی فورمز پر چلانے کا ذکر ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ 5، 5 لاکھ روپے کے مقدمات بلوچستان ہائی کورٹ میں چلتے رہے، پارلیمنٹ سزا کم رکھے یا زیادہ خود فیصلہ کرے یہ اس کا کام ہے، سپریم کورٹ تو صرف قانون کے آئینی ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ لے سکتی ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا نیب ترامیم سے مجرموں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے بلکہ نیب ترامیم سے جرائم کی نوعیت کو واضح کیا گیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے نیب ترامیم کیس میں وکلاء کو کیس کی تیاری کیلئے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی، چیف جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ تاریخ کا اعلان شیڈیول دیکھ کر کریں گے۔

پولیس ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہے، انصاف کے دروازے بند نہ کیے جائیں: سپریم کورٹ
- ایک گھنٹہ قبل

محسن نقوی کی ایرانی وزیر داخلہ سے ملاقات،دو طرفہ تعلقات اور زائرین کے مسائل پر تبادلہ خیال
- ایک گھنٹہ قبل

سخت فیصلوں سے معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ایاز صادق
- 2 گھنٹے قبل

26 ارکان کی معطلی کامعاملہ: اسپیکر پنجاب اسمبلی سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات بے نتیجہ ختم
- ایک گھنٹہ قبل

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اسرائیلی حملے میں زخمی، ترک میڈیا نے انکشاف کر دیا
- ایک گھنٹہ قبل

جے یو آئی کا علی امین گنڈاپور پر وار: چند ماہ کا مہمان وزیراعلیٰ قرار دے دیا
- ایک گھنٹہ قبل

تحریک انصاف کو مذاکرات کی میز پر لوٹنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں: طلال چوہدری
- ایک گھنٹہ قبل

پاکستان، ازبکستان کے وزرائے خارجہ کا رابطہ؛ ریلوے منصوبے اور علاقائی تعاون پر گفتگو
- 2 گھنٹے قبل
خیبرپختونخوا میں KPCIP منصوبے میں 32 ارب کا اسکینڈل، پی اے سی نے نوٹس لے لیا
- 2 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
میرے بھائی کے خلاف الیکشن جیت کر دکھائیں، علی امین کا فضل الرحمان کو چیلنج
- ایک گھنٹہ قبل

وفاقی حکومت کا ایف سی کو ملک گیر فیڈرل فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
- 2 گھنٹے قبل

پی ٹی آئی تحریک پر سوالات: عالیہ حمزہ کا لاعلمی کا اظہار، قیادت سے وضاحت طلب
- 2 گھنٹے قبل