Advertisement
پاکستان

کسی لابی یا کاروباری مفاد کا حصہ نہیں ہوں ، وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نہ میں کسی لابی کا حصہ ہوں اور نہ ہی میرے کاروباری مفادات ہیں۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 4 سال قبل پر جون 9 2021، 7:03 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں کسانوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان کو کسانوں اور کاشت کاروں نے اپنی مشکلات اور پریشانیوں سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان  کسانوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا  میں جدوجہد کر کے اس مقام تک پہنچا ہوں اور کسی لابی یا کاروباری مفاد کا حصہ نہیں ہوں۔انہوں نے کہا کہ  ہم جب بڑے ہو رہے تھے تو ہم نے اس ملک کو اوپر جاتے دیکھا اور پھر واپس نیچے آتے دیکھا جس کی وجہ یہ تھی کہ اس ملک میں ناانصافی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ  ہم نے حکومت میں  آتے ہی دیکھا کہ چینی کی قیمت بڑھ رہی ہے لیکن کسانوں کو پیسے نہیں مل رہے، کسانوں کو طے شدہ قیمت بھی نہیں مل رہی تھی اور اس صنعت میں پوری طرح مافیا بیٹھ گیا تھا جو مہنگی چینی بھی بھیجتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن اتنی طاقتور تھی کہ جب ابتدا میں ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کیں تو انہوں نے ایف آئی اے کو بھی  دھمکی دی، یہ کام بہت مشکل تھا کیونکہ سب طاقتور ایک ہی قطار میں بیٹھے ہیں جو مختلف جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ  اس سلسلے میں ہم نے اتنا کیا ہے کہ کسانوں کو گنے کا پیسہ بروقت اور پورا ملا، ہم نے قانون بنا کر شوگر مل سے کسانوں کو صحیح وقت پر قیمت دلا دی، اس سے کسانوں اور دیہات میں جو خوشحالی آئی وہ صاف نظر آئی اور ریکارڈ پیداوار ہوئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  میری جدوجہد حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف تھی کیونکہ حکمرانوں کی کرپشن ملک کو تباہ کر دیتی ہے، تیسری دنیا یا ترقی پذیر ممالک کے حکمران پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر جاتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ  ہمارے بڑے پیمانے کی صنعت میں بھی بہت اچھی پیداوار ہوئی ہے، انڈسٹری پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے اور اس کے بغیر ہم قرضے واپس نہیں کر سکتے، ہم ان کی بھی پوری مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری حکومت پرعزم ہے کہ آپ کا کسی بھی قسم کا استحصال نہیں ہونے دیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پچھلی حکومتوں کی جانب سے کیے گئے بجلی کے معاہدوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوئی، اگر ہم قیمتیں نہ بڑھاتے تو  گردشی قرضے بڑھ جاتے  اور قیمت میں اضافہ کرتے ہیں تو صنعت اور کسان شور مچاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ  اس کا حل یہ ہے کہ ہم ٹیوب ویل شمسی توانائی پر چلانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں کیونکہ اب شمسی مصنوعات کی قیمتیں تیزی سے نیچے آتی جا رہی ہیں۔

Advertisement
Advertisement