جی این این سوشل

موسم

پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش سے موسم خوشگوار، گرمی کا زور ٹوٹ گیا

آج شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 25 جبکہ زیادہ سے زیادہ 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے، محکمہ موسمیات

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش سے موسم خوشگوار، گرمی کا زور ٹوٹ گیا
پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش سے موسم خوشگوار، گرمی کا زور ٹوٹ گیا

صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا، موسم خوشگوار ہونے سے شہریوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آج شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 25 جبکہ زیادہ سے زیادہ 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے، ہوا کی رفتار 18کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 79 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

آج صبح لاہور کے مختلف علاقوں شملہ پہاڑی، لکشمی چوک، ڈیوس روڈ، کینال روڈ، اچھرہ ، قرطبہ چوک ، چوبرجی و اطراف سمیت دیگر علاقوں میں بادل برسے جس سے درجہ حرارت میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

موسم کا حوال بتانے والوں نے لاہور میں آئندہ تین روز تک وقفے وقفے سے بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔

دوسری جانب ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب کے بیشتر ڈویژنز میں طوفان کے ساتھ شدید بارشیں متوقع ہیں، جنوبی پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آندھی اور جھکڑ چلنے کے امکانات ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ تیز بارشوں سے پنجاب کے ندی نالے بپھر سکتے ہیں، طوفان سے بجلی کے کھمبوں، سولر پلیٹوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، مو سمی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔

پاکستان

حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے، امیر جماعت اسلامی

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں حکومت سے آئی پی پیز اور بجلی و پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی بات رکھی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے، امیر جماعت اسلامی

امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے۔

 امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کرے، قوم سے اپیل کرتے ہیں اہل فلسطین کیلئے 7 اکتوبر کو اظہار یکجہتی کیلئے باہر نکلیں۔

 حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت سے فلسطین ایشو پر مشترکہ حکمت عملی بنانے پر تجاویز پیش کی ہیں، اہل غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ایک سال مکمل ہوگیا اب سب کو ایک ہونا ہوگا، 7 اکتوبر کو پوری قوم اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دفاتر سے 12 بجے باہر نکلے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو فلسطین ایشو پر مزید موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے، ہم تمام اسلامی ممالک سے اس ایشو پر ایک آواز بننے کی اپیل کر رہے ہیں۔

امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں حکومت سے آئی پی پیز اور بجلی و پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی بات رکھی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے

جے شنکر کا شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے دورہ شیڈول کیا گیا ہے، بھارتی دفتر خارجہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے

پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

بھارتی دفتر خارجہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وزیر خارجہ جے شنکر کا شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے دورہ شیڈول کیا گیا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے اعلان پر سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہمیں جے شنکر کے دورے کو مثبت لینا چاہیے کیونکہ ایس سی او سمٹ کی اپنی اہمیت ہے۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر تک پاکستان میں شیڈول ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll