جی این این سوشل

دنیا

غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کیلئے اسرائیل نے وفد بھیج دیا

اسرائیل میں 3 ہفتوں کے اندر غزہ کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں امید موجود ہے، غیر ملکی میڈیا رپورٹ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کیلئے اسرائیل نے وفد بھیج دیا
غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کیلئے اسرائیل نے وفد بھیج دیا

غزہ میں جاری جنگ بندی کے مذاکرات کے لئے اسرائیل نے وفد بھیج دیا ہے۔

جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے تحریک حماس کی تجاویز پر تبادلہ خیال کے لیے سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس کے بعد نیتن یاہو نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر تفصیلی بات چیت شروع کرنے کے لیے ایک وفد بھیجنے سے بھی آگاہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر بائیڈن کو مطلع کیا ہے کہ انہوں نے قیدیوں کے حوالے سے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ایک وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سربراہی موساد کے سربراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام اہداف حاصل کرنے تک جنگ کو ختم نہیں کریں گے۔ مذاکرات کس جگہ ہو رہے ہیں، اس کا مقام نہیں بتایا گیا۔

دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے کہ اسرائیلی مذاکرات کاروں کو جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش میں امریکی، قطری اور مصری ثالثوں سے مل کر معاملہ طے کرنے کی اجازت دی جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے حماس کی جانب سے حالیہ ردعمل پر تبادلہ خیال کیا۔ موساد کے سربراہ اور اسرائیلی وفد قطر کے وزیراعظم سے ملاقات کے لیے دوحہ جائیں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں 3 ہفتوں کے اندر غزہ کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں امید موجود ہے۔ حماس کی جانب سے ڈیل کی پیشکش کا جواب دینے کے ایک دن بعد اسرائیل میں یہ امید ہے کہ دو یا تین ہفتوں میں یرغمالیوں کے معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے تاہم یہ آسان نہیں ہے۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ حماس اب اسرائیل سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں غزہ سے مکمل انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ نہیں کر رہی ہے۔ یہ مرحلہ چھ ہفتے تک جاری رہے گا۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ، جو زیر تشکیل ہے، اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ اگر پہلے مرحلے کے دوران دوسرے مرحلے کے حوالے سے معاہدے نہیں ہوئے تو اسرائیل جنگ کی طرف لوٹ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ مئی کے آخر میں امریکی صدر بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے میں غزہ میں زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی بتدریج رہائی اور دو مرحلوں میں اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ مقتول قیدیوں کی باقیات کی واپسی کی بھی تجویز ہے۔

موسم

پاکستان میں ربیع الثانی 1446 ہجری کا چاند نظر آ گیا

اجلاس کے بعد رویت ہلال کمیٹی نے ملک بھر میں ربیع الثانی 1446ھ کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا اور بتایا کہ ہفتہ پانچ اکتوبر 2024 کو ملک بھر میں یکم ربیع الثانی ہوگی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں ربیع الثانی 1446 ہجری کا چاند نظر آ گیا

 اسلام آباد: مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے ملک بھر میں ربیع الثانی 1446 ہجری کا چاند نظر آنے کا اعلان کردیا۔


میڈیا ذرائع  کے مطابق مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین مولانا عبدالخبیر کی سربراہی میں اسلام آباد میں اجلاس ہوا جبکہ لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں زونل کمیٹیوں کے اجلاس ہوئے۔

چیئرمین رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے بعد وزارت مذہبی امور، حج و بین المذاہب ہم آہنگی نے ربیع الثانی 1446ھ کا چاند دکھائی دینے کی بابت باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

اجلاس کے بعد رویت ہلال کمیٹی نے ملک بھر میں ربیع الثانی 1446ھ کا چاند نظر آنے کا اعلان کیا اور بتایا کہ ہفتہ پانچ اکتوبر 2024 کو ملک بھر میں یکم ربیع الثانی ہوگی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی چیئرمین پی ٹی آئی  کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا

پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی چیئرمین پی ٹی آئی   کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ڈی چوک سےگرفتار کرلیا۔ پولیس علیمہ خان کو وین میں بٹھا کر لے گئی۔ پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll