جی این این سوشل

پاکستان

مخصوص نشستوں کا کیس: پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار

پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، ریمارکس

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مخصوص نشستوں کا کیس: پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار
مخصوص نشستوں کا کیس: پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے فیصلہ سنایا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بتایا کہ فیصلہ 8/5 کے تناسب سے ہے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کر سکتا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق 80 آزاد ارکان میں 39 ارکان تحریک انصاف سے تعلق رکھتے ہیں، باقی 41 ارکان 15 دن میں واضح کریں کہ انہوں نے کس جماعت سے الیکشن لڑا ؟ الیکشن کمیشن تصدیق کرکے متعلقہ ارکان کو سیاسی جماعت کا رکن قرار دے، مخصوص سیٹوں کی 15 دنوں میں الیکشن کمیشن کو فہرست دے، فیصلہ کا اطلاق تمام قومی و صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔

عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی نشستوں سے متعلق اپیل مسترد کردی۔

دوسری جانب امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سپریم کورٹ کے باہر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی، اس کے علاوہ عدالت عظمٰی کے باہر قیدیوں والی وین بھی پہنچادی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 9 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ فیصلہ محفوظ کرنے کے اگلے روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا تھا جس میں 13 رکنی فل کورٹ میں شامل تمام ججز شریک ہوئے، اجلاس تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہا، جس میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر تفصیلی مشاورت کی گئی تھی تاہم گزشتہ روز بھی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت دوسرا مشاورتی اجلاس ہوا۔

تجارت

اقوام متحدہ کے ای گورننس انڈیکس میں پاکستان پہلی بار اعلیٰ کیٹیگری میں شامل

پاکستان 14 درجہ بہتری کے ساتھ ای گورننس میں 136 نمبرپر آگیا۔ دو سال قبل 2022 میں پاکستان کا ای گورننس انڈیکس 150 تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اقوام متحدہ کے ای گورننس انڈیکس میں پاکستان پہلی بار اعلیٰ کیٹیگری میں شامل

اقوام متحدہ ای گورنمنٹ انڈیکس میں پاکستان کو بڑی کامیابی مل گئی، ای گورنمنٹ ڈویلپمنٹ انڈیکس میں پاکستان پہلی مرتبہ اعلی کیٹیگری میں آگیا۔

اقوام متحدہ نے ای گورننس سے متعلق ممالک کی درجہ بندی کردی۔ پاکستان اقوام متحدہ ای پارٹیسپیشن انڈیکس میں 88 ویں نمبر پرآگیا۔

پاکستان 14 درجہ بہتری کے ساتھ ای گورننس میں 136 نمبرپر آگیا۔ دو سال قبل 2022 میں پاکستان کا ای گورننس انڈیکس 150 تھا۔

دو سال قبل پاکستان ای پارٹیسپیشن انڈیکس میں 106 ویں نمبر پر تھا۔ پاکستان کی ای پارٹیسپیشن ویلیو 0.36 سے بڑھ کر 0.49 پر پہنچ گئی۔

وزیرمملکت شزہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ ای گورنمنٹ درجہ بندی میں پاکستان کی 14 درجہ بہتری ہوئی ہے، ای گورنمنٹ کیلئے اقدامات پر وزیراعظم شہباز شریف کے شکر گزار ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی عدالت کا مقصد آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو اختیارات کا تعین کرنا ہے، وزیر قانون

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کے وقت پیپلزپارٹی سے مذاکرات میثاق جمہوریت کا حصہ تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی عدالت کا مقصد آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو اختیارات کا تعین کرنا ہے، وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا مقصد آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو اختیارات کا تعین کرنا ہے۔ 

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے، یہ طے پایا کہ انصاف کی فراہمی کے نظام کو آسان بنایا جائے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کے وقت پیپلزپارٹی سے مذاکرات میثاق جمہوریت کا حصہ تھا، پیپلزپارٹی کا مطالبہ تھا عدالتی اصلاحات کی جائیں، مسلم لیگ(ن) بھی چاہتی ہے عوام کو فوری انصاف ملے، وزیراعظم نے عدالتی اصلاحات  کیلئے  کمیٹی بھی تشکیل دی تھی، فوجداری اور ٹیکس اصلاحات شروع کر دی گئیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے نامکمل ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ ہوا، جوڈیشل ریفارمز(ن) لیگ کے منشور کا حصہ بھی ہے، کابینہ کی منظوری کے بعد آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے، آئین میں ترمیم دوتہائی اکثریت سے پاس ہوتی ہے۔ 

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا مقصد آرٹیکل184کےتحت سوموٹواختیارات کا تعین کرنا ہے، مجوزہ آئینی عدالت میں تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہوگی، آئینی حدود میں رہتےہوئے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی کا ڈرافٹ جب تک ایوان میں پیش نہ ہو وہ ڈرافٹ ہی ہوتا ہے، ڈرافٹ کی منظوری کابینہ دیتی ہے، پارلیمنٹ میں نجی بل آسکتا ہے، بہت سارے ملکوں میں آئینی عدالتیں ہیں۔   

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

صیہوبی فورسز کی حماس کے ساتھ جھڑپ، خاتون فوجی سمیت 4 اہلکار جاں بحق

23 سالہ ڈپٹی کمانڈر ڈینیئل میمون ٹواف، 20 سالہ اسٹاف سارجنٹ اگم نعیم، 21 سالہ امیت بکری اور 21 سالہ دوتن شمعون ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، ترجمان اسرائیلی فوج

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

صیہوبی فورسز کی حماس کے ساتھ جھڑپ، خاتون فوجی  سمیت 4 اہلکار جاں بحق

صیہوبی فورسز کی حماس ساتھ جھڑپ کے نتیجے میں خاتون فوجی سمیت 4 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوجی کے ترجمان نے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 23 سالہ ڈپٹی کمانڈر ڈینیئل میمون ٹواف، 20 سالہ اسٹاف سارجنٹ اگم نعیم، 21 سالہ امیت بکری اور 21 سالہ دوتن شمعون ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں ایک افسر اور 4 سپاہی شدید زخمی ہوگئے جن میں سے افسر اور دو سپاہیوں کی حالت نازک ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

بیان کے مطابق حماس نے ایسا ظاہر کیا کہ وہ بھاری اسلحے کے ساتھ ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں۔ جن کی گرفتاری کے لیے جانے والی ٹیم جیسے ہی عمارت میں داخل ہوئی، حماس نے عمارت کو دھماکے سے اُڑا دیا۔

ممکنہ طور پر اسرائیل نے اس عمارت میں بارودی مواد چھپایا ہوا تھا اور جیسے ہی اسرائیلی فوجی اندر داخل ہوئے۔ حماس نے دھماکا کردیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون فوجی بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل میں گھس کر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی ہلاک اور 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔

غزہ میں داخل ہونے کے بعد سے اسرائیل کی برّی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان دوبدو جنگ جاری ہے جن میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 348 ہوگئی۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 92 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll