جی این این سوشل

پاکستان

عمران خان کی وکلاء سے ملاقاتوں میں رکاوٹوں کے خلاف کیس ، تحریری حکم نامہ جاری

انی پی ٹی آئی کی وکلاء سے مشاورت کے حق میں رکاوٹوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، حکم نامہ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عمران خان کی  وکلاء سے ملاقاتوں میں رکاوٹوں کے خلاف کیس ، تحریری حکم نامہ جاری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلاء سے ملاقاتوں میں رکاوٹوں کے خلاف کیس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو وارننگ جاری کردی گئی۔

عدالت نے حکم نامہ میں قرار دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے مشاورت کے حق میں رکاوٹوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، دوبارہ ایسا واقعہ رپورٹ ہوا تو عدالت فوری توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کرے گی۔

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ دوبارہ ایسے واقعے کی صورت میں آج کے آرڈر کو ہی توہینِ عدالت کا باقاعدہ نوٹس قرار دیا جائے گا، سپرنٹنڈنٹ جیل نے بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں کی فہرست جمع کرائی، عدالت کو بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقاتوں میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں، عدالت کو بتایا گیا کہ وکلاء کو جیل پہنچنے کیلئے میلوں پیدل چلنا پڑتا ہے۔۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے درمیان شیشے کی رکاوٹ اور گفتگو سُننے کیلئے پولیس اہلکار کھڑے کرنے سے متعلق بتایا گیا، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقات میں رکاوٹوں پر حیرت کا اظہار کیا، عدالت جیل حکام کے ایس او پیز پر عم لدرآمد کے موقف سے اتفاق کرتی ہے، وکلاء اور دیگر ملاقات کرنے والوں کی ملاقاتوں کو تبدیل نہیں کیا جانا چاہیے۔

عدالت نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے ملاقاتوں کی فہرست دیکھنے کیلئے وقت مانگا، کیس کی سماعت 13 ستمبر تک ملتوی کی جاتی ہے۔

پاکستان

ہمارے پروفیشن میں بھی ٹیکنالوجی آرہی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

تمام ممبرز خود کو ٹیکنالوجی کے مطابق ڈھالیں ورنہ پیچھے رہ جائیں گے، جسٹس عامر فاروق

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہمارے پروفیشن میں بھی ٹیکنالوجی آرہی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کا کہنا ہے کہ ہمارے پروفیشن میں بھی ٹیکنالوجی آرہی ہے، تمام ممبرز خود کو ٹیکنالوجی کے مطابق ڈھالیں ورنہ پیچھے رہ جائیں گے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسائل ابھی ہیں ختم نہیں ہوئے اور رہیں گے، 2023سے اب تک مدعی اور جوڈیشری کیلئے بہت ساری سہولیات فراہم کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے پروفیشنز کی طرح ہمارا بھی بدل رہا ہے، ہمارے پروفیشن میں بھی ٹیکنالوجی آرہی ہے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور ہے، سب کیلئے ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی میں خود کو بہترین بنانا ہے، ٹیکنالوجی کے مطابق خود کو ڈھالنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب نوٹسزای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے موصول ہونگے، وکلا کو ایس ایم ایس کے ذریعے بتایا جارہا ہے کہ آپکا کیس کل کس عدالت میں ہے، ای نوٹس مدعی کیلئے بہت بڑی سہولت ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد میں اس ای نوٹس کو شروع کیا ہے، آن لائن پروسیڈنگز بھی چل رہی ہیں، آٹو میشن کے حوالے سے آج کچھ چیزوں کا افتتاح کیا ہے، سمن یا نوٹس کی تعمیل کیلئے پیادہ جاتا تھا وقت ضائع ہوتا تھا، ہمارے زمانے میں نوٹسز کو ڈھونڈنا پڑتا تھا، ایسے وکلا ،سائلین کو میسج کے ذریعے کیس سے متعلق معلوم ہوجاتا ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ نوٹس ٹریکنگ سسٹم کو بھی جلد عدلیہ میں لارہے ہیں، عدلیہ میں مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم بھی آن لائن دستیاب ہے، انفارمیشن مشین کی رونمائی بھی کردی ہے، انفارمیشن مشین سے سائلین کو کیس کی تفصیلات معلوم ہوجائیں گی، پیپر فری ہونا ضروری ہے اب ای فائلنگ کی طرف جانا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اسلام آباد میں نئے ججز کی تعیناتی کا معاملہ ابھی زیر التوا ہے،جلد مکمل کرلیں گے، نئے وکلا کا ٹریننگ پروگرام ایک خوش آئند اقدام ہے، آج ینگ وکلا کی ڈویلپمنٹ کیلئے کچھ نہ کیا تو وہ ہمیں معاف نہیں کریں گے۔

ان کامزید کہنا تھا کہ کتاب اور قانون سے رشتہ نہ توڑیں، اگر وہ رشتہ کسی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے اس کو قائم کریں، ہم نے جو انصاف دینا ہے وہ قانون کے مطابق دینا ہے، ہم سب کیلئے قانون سے شناسائی ضروری ہے، ہم نے قانون کے بغیر یا ضمیر کے مطابق انصاف نہیں کرنا۔
 
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے مل کر مسائل کو حل کرنا ہے، ہمارا تعلق بھی بار سے ہے کوئی علیحدہ نہیں ہیں، بار ہمارا گھر ہے ہم مسائل حل کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

صحت

وزیر اعلی ٰ پنجاب کا صوبے میں طبی سہولیات مزید بہتر بنانے کا عزم

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز  نے صحت کے شعبے میں جاری اصلاحات پربھی  زور دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعلی ٰ پنجاب کا صوبے میں طبی سہولیات مزید بہتر بنانے کا عزم


پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے صوبے میں علاج معالجے کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

آج لاہور میں چائلڈ لائف فائونڈیشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے زندگیوں کے تحفظ اور صحت کی خدمات کی بہتری کے لئے حکومتی عزم کو اجاگر کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز  نے صحت کے شعبے میں جاری اصلاحات پربھی  زور دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

 نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے، درخواست میں موقف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

شہر ملک ناجی اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست شہری ملک ناجی اللہ کے وکیل اظہر صدیق نے جمع کروائی۔درخواست میں سیکرٹری کابینہ، صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نئے ترمیمی آرڈیننس میں ریمانڈ کا دورانیہ 14 سے بڑھا کر 40 دن کردیا گیا، نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق اب یہ نیا ترمیمی آرڈیننس آگیا ہے جسے پارلیمنٹ میں بھی پیش نہیں کیا گیا، 14 دن سے زائد ریمانڈ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بدنیتی پر مبنی جھوٹا مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا صرف 2 سال کیوں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنسز کے ملزمان 14، 14 سال سزائیں بھگتتے ہیں، یہ ایک ظالمانہ قانون ہے، ترمیمی آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینا چاہیے، چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا تھا کہ آرڈیننس کے ذریعے ایک شخص کی رائے پوری قوم پر مسلط کردی جاتی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ چیف جسٹس پاکستان نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہ جمہوریت کے خلاف نہیں؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ کیا یہ ضروری نہیں ہونا چاہیے کہ صدر آرڈیننس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی دے، یہ آرڈیننس بھی پارلیمنٹ لے جائے بغیر پاس کیا گیا، یہ قانون کی منشا کے خلاف ہے۔

شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ قومی احتساب آرڈیننس 2024 کو آئین کی شقوں کے برخلاف قرار دیا جائے اور قومی احتساب آرڈیننس 2024 کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کو سیاسی اور انتقامی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید اپیل کی کہ فریقین کو معلومات تک رسائی کے حق کے تحت مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔یاد رہے کہ 27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے 2 اہم ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت نیب کے ریمانڈ کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کردی گئی ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق مقدمے میں بدنیتی ثابت ہونے پر نیب افسران کی سزا 5 سال سے کم کرکے 2 سال کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll