جی این این سوشل

پاکستان

خیبرپختونخوا حکومت کی گورننس سے متعلق شکایات، عمران خان نے کمیٹی تشکیل دیدی

تین رکنی کمیٹی وزراء اور انتظامی سیکرٹریز کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کرے گی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

خیبرپختونخوا حکومت کی گورننس سے متعلق شکایات، عمران خان نے کمیٹی تشکیل دیدی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

خیبرپختونخوا حکومت کی گورننس سے متعلق شکایات پر بانی پی ٹی آئی نے تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جو وزرا اور انتظامی سیکرٹریز کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر بدعنوانی اور گورننس سے متعلق کمیٹی قائم کردی ہے جس میں سابق گورنر شاہ فرمان، معاون خصوصی مصدق عباسی اور قاضی انور شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  کمیٹی ارکان کو بانی پی ٹی آئی نے خود نامزد کیا ہے، کمیٹی صوبائی حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھے گی اور تمام محکموں کی مانیٹرنگ بھی کرے گی۔

بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ کمیٹی وزرا اور انتظامی سیکرٹریز کے حوالے سے الزمات کی تحقیقات کرے گی، الزام ثابت ہونے  پر متعلق وزیریا انتظامی افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔

واضح رہے گزشتہ دنوں صوبائی وزیر شکیل خان نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی تھی، شکیل خان نے بانی پی ٹی آئی کو مختلف محکموں میں بدعنوانی کی شکایت کی تھی۔

پاکستان

جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے،پی ٹی آئی کا طریقہ کار غلط ہے ، وزیر داخلہ

محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے،پی ٹی آئی کا طریقہ کار غلط ہے ، وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کر سکتے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد سمیت پولیس کے تمام جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نہ کریں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ نہیں ہے۔

 محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بہترین کام کر رہے ہیں، اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنا کام پورا کرے گی، جو لوگ بھی احتجاج کا سوچ رہے ہیں وہ ایک بار پھر غور کریں۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے، جو یہ کر رہے ہیں یہ طریقہ کار غلط ہے، اجازت نہیں دے سکتے، شہریوں اور عوام سے تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں، ہمارے مہمان اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، ہم نے ان کو یقین دلانا ہے کہ وہ محفوظ ملک میں ہیں، احتجاج کرنے والے ایک بار پھر سوچ لیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوائے ایس پی کے یہاں کسی کے پاس گن نہیں ہے، یہاں جتنی فورس کھڑی ہے کسی ایک کے پاس بندوق نہیں ہے، لیکن احتجاج کے لیے آنے والوں کے پاس بندوقیں ہیں، خدارا ہوش کے ناخن لیں۔

انہوں نے کہا کہ سارے پاکستانی ہیں سب قابل احترام ہیں، احتجاج کرنے والوں کو سوچنا چاہیے وہ کس وقت پر کیا کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے بطور پاکستانی سوچیں، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اپنے صوبے میں جہاں مرضی احتجاج کریں۔

محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی چیئرمین پی ٹی آئی  کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا

پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی چیئرمین پی ٹی آئی   کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ڈی چوک سےگرفتار کرلیا۔ پولیس علیمہ خان کو وین میں بٹھا کر لے گئی۔ پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll