جی این این سوشل

پاکستان

اسلام آباد : ضلعی انتظامیہ کا باجوں کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ

باجوں کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ہے،شہریوں سے درخواست ہے کہ باجوں کے استعمال سے اجتناب کریں

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد : ضلعی انتظامیہ  کا باجوں کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے باجوں کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے ۔

ڈی سی اسلام آباد نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کوا سٹالز سے باجے قبضے میں لینے کا حکم دیا ہے ،عرفان نواز کا کہنا ہے مختلف اسٹالز پر باجوں کی فروخت کھلے عام جاری ہے۔

باجوں کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ہے،شہریوں سے درخواست ہے کہ باجوں کے استعمال سے اجتناب کریں۔

اسٹال مالکان باجوں کی فروخت بند کریں،باجے کا استعمال یا بیچنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

پاکستان

آئینی ترمیمی بل کا مسودہ مسترد کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمن

اسد قیصرنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو کھانے پرمدعو کیا ہے۔ ہم نے مسودوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیمی بل کا مسودہ مسترد کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمن

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے آئینی ترمیم پرحکومتی مسودہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ مسترد کرتے ہیں۔ 

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے گھر پر مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ہم نے ان کا مسودہ مکمل مسترد کردیا ہے۔ اس وقت تو وہ یہ بھی کہنے لگے ہیں کہ کوئی مسودہ تھا ہی نہیں۔ اگر کوئی مسودہ نہیں تھا تو پھر جو فراہم کیا گیا تھا وہ کیا تھا؟

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کسی کو مسودہ فراہم کیا گیا کسی کو نہیں کیا گیا وہ کیا تھا۔ یہ مسودہ کسی بھی لحاظ سے ہمیں قابل قبول نہیں ہوگا۔  اس مسودے کو قبول کرنا قوم کی امانت میں خیانت ہوگا۔ اگرہم اس مسودے پرساتھ دیتے تو اس سے بڑی امانت میں خیانت نہیں ہوسکتی تھی۔

صحافی نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ کے حوالے سے کوئی گفتگو کرنے سے گریزکیا ہے؟ جس پرمولانا فضل الرحمان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں بھی ان کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کروں گا۔ میں بھی جواب نہیں دے رہا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما سے صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپوراور مولانا فضل الرحمن کے درمیان ملاقات ہوسکتی ہے جس پر اسد قیصرنے کہا کہ میری ذمہ داری ہے سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطہ کاری کی ہے اس لیے ان کی بھی ملاقات ہوسکتی ہے۔

اسد قیصرنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو کھانے پرمدعو کیا ہے۔ ہم نے مسودوں کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ ہم ان مسودوں کو نہیں مانتے۔ جو بھی ہوگا اپوزیشن ایک ساتھ مل کر مشاورت سے کریں گے۔

اسد قیصرنے مزید کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آئینی ترمیم ہو اور مسودے کو پارلیمنٹیرین سے چھپائے۔ کل لاہورمیں وکلاء کنونشن ہے۔ ہمارے اغوا ایم این ایز واپس آگئے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی میں ہم بیٹھتے ہیں۔ پبلک اکاونٹس کے چیئرمین اگر حکومتی جماعت سے آتا ہے تو ہم دیگر کمیٹیوں میں نہیں بیٹھیں گے۔

واضح رہے کہ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بے چینی ہے۔ اس ملک میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک ہے۔ اپوزیشن کو اکھٹے ہوکر آواز اٹھانی چاہئے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسد قیصر کا مولانا فضل الرحمن کے اعزاز میں ظہرانہ

مولانا فضل الرحمن ظہرانے میں شرکت کے لیے بنی گالہ میں واقع اسد قیصر کی رہائش گاہ پہنچ گئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسد قیصر کا مولانا فضل الرحمن کے اعزاز میں  ظہرانہ

پی ٹی آئی رہنماء اسد قیصر کا جےیوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کے اعزاز میں ظہرانہ ،مولانا فضل الرحمان ظہرانے میں پہنچ گئے۔

رہنما پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اسد قیصر کی رہائش گاہ پہنچنے پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے رہنما جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ  اسد قیصر کے پاس اس لیے آیا ہوں کہ انہوں نے میرے بہت کھانے کھائے ہیں۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر ظہرانہ دیا۔ مولانا فضل الرحمن ظہرانے میں شرکت کے لیے بنی گالہ میں واقع اسد قیصر کی رہائش گاہ پہنچے۔

 پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق صدر عارف علوی اور رؤف حسن نے بھی ظہرانے میں شریک ہوئے۔ اسد قیصر نے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر جا کر انہیں ظہرانے کی دعوت دی تھی۔

آئینی ترامیم کےلیے حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن وفود نے مولانا فضل رحمن سے ملاقات کی تھی۔ اس سلسلے میں اسد قیصر کافی متحرک رہے۔ عارف علوی بھی مولانا سے ملے تھے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جے یو آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے مزید 2 ماہ کا وقت مانگ لیا

الیکشن نہ کروانے پر پارٹی انتخابی نشان اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہوسکتی ہے، چیف الیکشن کمشنر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جے یو آئی نے  انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے مزید  2 ماہ کا وقت مانگ لیا

جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن سے 2 ماہ کی مہلت طلب کرلی تاہم الیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن نہ کروانے پر پارٹی انتخابی نشان اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہوسکتی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے جے یو آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کی۔ جے یو آئی کے جونیئر وکیل پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ جمعیت علمائے اسلام کے انٹرا پارٹی انتخابات مرحلہ وار ہو رہے ہیں۔

وکیل نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ سب سے زیادہ ضلعی یونٹس کے انتخابات میں وقت لگا ہے، ہم نے دستاویزات جمع کرائی ہیں جس انتخاب کا شیڈول دیا ہوا ہے، جولائی سے انٹرا پارٹی انتخابات کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

جے یو آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے 60 دن کی مہلت دے دیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ 60 دن تو زیادہ ہیں۔

جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ آئینی اصلاحات کا معاملہ چل رہا ہے، اس میں مصروفیت تھی، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئینی اصلاحات کا انٹرا پارٹی انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، اس کے بعد آپ کو مہلت نہیں ملے گی، الیکشن نہ کروانے پر پارٹی انتخابی نشان اورپارٹی ڈی نوٹی فائی ہوسکتی ہے۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے سماعت کی تاریخ بعد میں طے کرنے کا کہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

29 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جے یو آئی (ف) کے خلاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا وقت مکمل ہونے پر جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو چکا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll