ٹیکنالوجی
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کو سست انٹرنیٹ کے باعث مشکلات کا سامنا
فائر وال بنیادی طور پر انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگائی جاتی ہیں جہاں سے انٹرنیٹ اپ اور ڈاؤن لنک ہوتا ہے اور اس نظام کی تنصیب کا مقصد انٹرنیٹ کی ٹریفک کی فلٹریشن کرنا ہوتی ہے
پاکستان میں تا حال انٹرنیٹ سروسز کی مکمل بحالی نہ ہوسکی، سوشل میڈیا ایپس ٹویٹر (ایکس) ، فیس بُک، واٹس ایپ ، انسٹا گرام کی بندش چوتھے روز میں داخل ہوگئیں۔
کیا پاکستان میں ٹیکنالوجی کے دور میں بھی انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی متاثر ہونے میں تکنیکی مسائل کا سامنا ہے ؟
کیا پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش واقعےایک مسئلہ ہے یا معاملہ کچھ اور ہے ؟ پاکستان کے ٹیکنالوجی سے متعلقہ ادارے ٹیلی کام کمپنیز اور پی ٹی اے جو حکومت پاکستان کے زیر اہتمام اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہیں وہ تاحال اس کی کوئی مستند اور مناسب وجہ معلوم نہیں کر سکے ۔
پاکستان میں سوشل میڈیا ایپس کی رفتار بالکل ہی بیٹھ گئی ہے ، واٹس ایپ پر میسج بھجنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، وائس میسجز ڈاؤن لوڈ نہیں ہو رہے ، کال کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وغیرہ وغیرہ۔
فائر وال کیسے کام کرتی ہے؟
فائر وال بنیادی طور پر انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگائی جاتی ہیں جہاں سے انٹرنیٹ اپ اور ڈاؤن لنک ہوتا ہے اور اس نظام کی تنصیب کا مقصد انٹرنیٹ کی ٹریفک کی فلٹریشن کرنا ہوتی ہے۔
اس فائر وال کی مدد سے ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود مواد کو بہتر انداز میں کنٹرول اور بلاک کیا جا سکتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ فائر وال سسٹم کی مدد سے ایسے مواد کے ماخذ یا مقامِ آغاز کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمونیکیشن انڈسٹری سرکاری عہدے پر فائز ایک افسر کا کہنا ہے کہ ’سوشل میڈیا نہ چلنے کی وجہ فائروال کا ٹیسٹ رن ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کو مشکلات کا سامنا
پاکستان میں واٹس ایپ، فیس بُک اورانسٹاگرام استعمال کرنے میں سوشل میڈیا صارفین کو کافی مشکلات کا سامنا کانا پڑ رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شکایات کی جا رہی ہیں کہ واٹس ایپ پر آڈیو میسجز اور تصویروں کی ڈاؤن لوڈنگ میں کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، حکومت پاکستان کواس مسئلے کو حل کرنے کی اور اس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، سوشل میڈیا صارفین اپیس ڈاؤن لوڈنگ کیلئے وی پی این استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیز اور پی ٹی اے کی جانب سے بار بار رابطوں کے باوجود کوئی بھی مؤقف سامنے نہیں آسکا۔
واضح رہے قبل ازیں 31 جولائی کو بھی ملک بھر میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی (پی ٹی سی ایل) کا انٹرنیٹ سسٹم ڈاؤن ہونے سے انٹرنیٹ سروس شدید متاثر ہوئی تھی، جس سے بینکوں سمیت آن لائن کاروبار سے منسلک اداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
انٹرنیٹ کی عدم فراہمی سے پیدا ہونے والے مسائل
سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ، کسٹمر سپورٹ اور بیک آفس آپریشن جیسے شعبہ جات جن کے لیے انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی ناگزیر ہے، اس طرح کی رکاوٹیں ان کے لیے ڈیل بریکر ثابت ہو سکتیں ہیں۔ کیونکہ انٹرنیٹ کی عدم فراہمی سے کمپنیوں میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے اور اس سے رسک پیدا ہوتا ہے، جسے بہت سی کمپنیاں قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتیں ، بالخصوص بڑی غیرملکی کمپنیاں جو عام طور پر اہم ٹیکنالوجی کے معاہدوں میں ایسا رسک نہیں لیتیں۔
یہ بھی پڑھیں :
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ، پاکستان میں جب بھی انٹرنیٹ بند ہوتا ہے تو بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے دنیا کے سامنے ایک ایسا میسج جاتا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کو پورا نہیں کر سکتا ۔
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندشیں ایسی علامات کی جانب توجہ دلارہی ہیں ، کہ پاکستان میں غیر یقینی کی صورت حال کو جنم دے رہی ہے ، انٹر نیٹ کی بندش اور سوشل میڈیا ایپس کا ٹھیک طریقے سے کام نہ کرنا پاکستان کو درپیش ان معاملات کی طرف توجہ دلا رہا ہے ، یہ صورت حال ملکی سیاسی اقتصاد کو تباہ کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ ان بندشوں کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جس سے معاشرے میں عدم اطمینان بڑھ رہا ہے اور مزید بڑھے گا ۔
پاکستان
سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب "میر ہزار خان مری" کی تقریب رونمائی
میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ، آئین کو تسلیم نہیں کیا ، روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے
بلوچستان کے سردار میر ہزار خان مری کی زندگی پر تحریر کردہ کتاب کی تقریب رونمائی جمعرات کو اسلام آباد کے پاک چائنہ سنٹر میں ہوئی جس میں گورنر بلوچستان، وزیر اعلی بلوچستان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت ملک کی اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
کتاب "میر ہزار خان مری مزاحمت سے مفاہمت تک" کے مصنف معروف کالمسٹ اور کہانی نویس عمار مسعود ہیں اور اس پر تحقیق خالد فرید نے کی ہے۔
یہ کتاب بلوچستان سیاسی منظر نامے میں لکھی ایک بائیو گرافی ہے جس میں ہزار خان کی زندگی کے تغیر تبدل کے حوالے سے بلوچستان کی سیاست اور موجودہ حالات کی کشیدگی کا ذکر ملتا ہے۔
میر ہزار خان کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہوں نے ہمیشہ ریاست کے خلاف مزاحمت کی ، آئین کو تسلیم نہیں کیا۔ روس کی جارحیت سے متاثر ہو کر مری قبیلے کے لوگ افغانستان چلے گئے۔ بیس سال یہ پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے۔ روس کی تقسیم کے بعد یہ لوگ در بدر ہو گئے۔ نہ افغانستان ان کو قبول کرنے کو تیار تھا نہ پاکستان میں انکے لئیے گنجائش تھی۔ بے نظیر شہید کے دور حکومت ان لوگوں کے لیئے عام معافی کا اعلان کیا گیا۔ یہ وطن اس احساس سے واپس آئے کہ انکی جدوجہد بے ثمر گئی۔ پھر ہزار خان نے ریاست سے مفاہمت کا سفر شروع کیا۔
سیاست کو شیوہ بنایا ۔ تمام سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی ۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے بہت کام کیے۔
وقت ایسا بدلا کہ وہی ہزار خان جو ریاست کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے تھے انہی کے پوتے اب فوج میں اعلی افسر ہیں۔
یہ کہانی ہے اس کتاب کی ، بلوچستان کی سیاسی مدوجزر کی ، نفرت سے محبت کی جانب سفر کی۔
کتاب کے مصنف عمار مسعود نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ آج بلوچستان کے نوجوان کنفیوژ ہیں۔ انہیں بہت سی طاقتیں گمراہ کرنے پر لگی ہوئی ہیں۔ ان سے التماس یہی ہے کہ اس داستان کر پڑھیں اور وطن سے محبت کریں ۔
واضح رہے کہ ان کا کہنا تھا کہ میر ہزار خان کی زندگی کا درس آج کے بلوچ نوجوان تک پہنچانے کے لیئے اب یہ حکومت کا بھی فرض ہے کہ یہ کتاب ہر گھر تک پہنچے اور اس لازوال داستان پر فلم بھی بنے اور اس پر ترانے بھی لکھیں جائیں ۔
پاکستان
پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر حامد خان نے آئینی ترمیم کے خلاف وکلا تحریک کا آغاز کردیا
حامد خان نے کہا کہ یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر حامد خان وکلا تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔
حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ جج تحصیل دار ہیں جنہیں ٹرانسفر کرنا چاہتے ہو؟
انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک کا آج آغاز ہوا ہے، اس کا اگلا کنونشن کراچی میں ہوگا ، فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کا مسودہ مکمل مسترد کردیا، منانے کیلئے حکومت کی سر توڑ کوششیں کیں ہیں ۔
حامد خان نے کہا کہ یہاں آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، اس کا مقصد آئین کو تباہ کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایسا کوئی آئینی پیکج ہمیں قبول نہیں ہے، ترمیم پر بحث ہوتی ہے اسے اوپن رکھا جاتا ہے، انہوں نے ترمیم کو چھپا کر رکھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے، ہم ہر طرح سے آپ کو ناکام بنائیں گے۔
حامد خان نے کہا کہ یہ آئینی پیکچ اپنے گھروں کو لے کر جاؤ، ہم آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں :
ایڈووکیٹ علی احمد کرد نے بھی وکلا کنونشن سے خطاب کیا۔
واضح رہے کہ ایڈووکیٹ علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ ہم وکلا ایک آدمی ہیں، ایک طاقت ہیں، جب وکلا کا سیلاب باہر نکلے گا تو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔
پاکستان
دفتر خارجہ کی لبنان میں ہونے والے حملوں کی شدید مذمت
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کھلے الفاظ میں کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے
اسلام آباد: پاکستان نے لبنان میں ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک الات کے ذریعے لبنان میں حملوں کی مذمت کرتا ہے ۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کھلے الفاظ میں کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 12 ستمبر کو فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فضائی حملوں کی بھی مذمت کرتا ہے، پاکستان فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے حوالے سے آئی سی جے کے فیصلے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل سے جواب طلب کیا جانا چاہیے، اسرائیل کی مہم جوئی علاقائی امن کے لئے خطرہ ہے۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
وفاقی وزیرپٹرولیم مصدق ملک کو امریکہ جانے سے رو ک دیا گیا
-
پاکستان ایک دن پہلے
پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور سکیورٹی خدشات سے متعلق کراچی انتظامیہ سے رپورٹ طلب
-
پاکستان 6 گھنٹے پہلے
اسلام آباد ہائیکورٹ : الیکشن ٹریبونل منتقلی کیس کا فیصلہ جاری
-
دنیا 2 دن پہلے
نئی دہلی کیلئے اتیشی مارلینا وزیراعلیٰ نامزد
-
تجارت 14 گھنٹے پہلے
سونے کی فی تولہ قیمت ایک بار پھر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
-
دنیا 15 گھنٹے پہلے
سکھ رہنما کے قتل کی سازش، بھارتی مشیر قومی سلامتی کی امریکی عدالت طلبی
-
پاکستان 18 گھنٹے پہلے
نیشنل جوڈیشل پالیسی کے مطابق 5 دن میں ضمانت پر فیصلہ کرنا لازم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
-
پاکستان ایک دن پہلے
5 سال بعد انٹرا پارٹی انتخاب نتائج بھگتنا ہوں گے، الیکشن کمیشن