جی این این سوشل

دنیا

اسرائیل کے جنوبی لبنان پر فضائی حملے، بچے سمیت 8 افراد شہید

حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف مؤثر طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد راکٹوں اور ڈرونز سے حملے کیے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسرائیل کے جنوبی لبنان پر فضائی حملے، بچے سمیت 8 افراد شہید
اسرائیل کے جنوبی لبنان پر فضائی حملے، بچے سمیت 8 افراد شہید

اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان کے متعدد شہروں پر کیے گئے فضائی حملوں کے نتیجے میں بچے سمیت 8 افرادشہید ہوگئے ہیں۔ 

لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی این این اے کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے بعل بیک شہر  سے منسلک 3  گاؤں پر فضائی حملے کیے ۔

لبنانی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق حملوں میں 6 لبنانی شہریوں سمیت  5 اور 15 سال کی عمر کے 2 شامی بچے زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ تمام زخمیوں کو ایمرجنسی سروسز میں طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں کا مقصد حزب اللہ کے ایک سیل کو نشانہ بنانا تھا۔ اس کے جواب میں حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف مؤثر طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد راکٹوں اور ڈرونز سے حملے کیے، جن کا نشانہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آباد کار بستیوں کو بنایا گیا۔ 

دوسری جانب یمن کے حوثیوں نے بحیرۂ احمر میں ایک یونانی آئل ٹینکر پر حملہ کیا، جس کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں میں داخلے پر پابندی کی خلاف ورزی کے جواب میں کی گئی۔ 

علاوہ ازیں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران صیہونی فوج نے ایک مسجد میں گھس کر قرآن پاک کے نسخے نذر آتش کر دیے، جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ 

 

علاقائی

حضرت داتا گنج بخشؒ کے عرس پر فول پروف سکیورٹی کے انتظامات

عرس کے دوران شہر میں 6 ایس پیز، 22 ڈی ایس پیز سمیت 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حضرت داتا گنج بخشؒ کے عرس پر فول پروف سکیورٹی کے انتظامات

لاہور : حضرت علی ہجویری داتا گنج بخش کے 981ویں سالانہ عرس کے موقع پر لاہور پولیس نے شہر میں فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کیے ہیں۔ عرس کے موقع پر لاکھوں زائرین کی آمد کی توقع ہے جس کے پیش نظر پولیس نے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ بندی کر کے سکیورٹی کے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔

پولیس کے مطابق عرس کے دوران شہر میں 6 ایس پیز، 22 ڈی ایس پیز سمیت 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے۔ خواتین زائرین کی چیکنگ کے لیے خواتین پولیس اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ شہر میں 81 ناکہ جات، 9 چیک پوسٹس اور 12 واک تھرو گیٹس لگائے گئے ہیں۔

سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے کہا ہے کہ داتا دربار میں داخل ہونے سے قبل ہر فرد کی مکمل تلاشی لی جائے گی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی اور سینئر پولیس افسران خود بھی عرس کے انتظامات کا جائزہ لیں گے۔

سی سی پی او نے ہدایت کی ہے کہ دودھ کی سبیلوں اور لنگر کی تقسیم کے دوران بھی سیکیورٹی کا خاص خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے پیش نظر مختص کردہ پارکنگ کے علاوہ کہیں بھی گاڑی کھڑی نہ کرنے دی جائے اور پولیس افسران مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھیں۔

سی سی پی او نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیکیورٹی فورسز کو تعاون دیں اور کسی بھی مشکوک چیز یا شخص کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستانی و اسلامی معاشرے کی سوچ میں نفسیاتی تناؤ ہے

ہمیں اپنے دکھ تو سمجھ میں آتے ہیں تو پھر کیوں  کسی اور کے دکھ سمجھ میں نہیں آتے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستانی و  اسلامی معاشرے  کی سوچ میں  نفسیاتی تناؤ ہے

ہر معاشرے کے اندر بہت سارے افکار و نظریات ہوتے ہیں۔ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہ خالصتاً ایک اسلامی معاشرہ ہے جس میں مختلف نظریات کے حامل لوگ موجود ہیں۔ جہاں لفظ ”معاشرہ“ (Society) آئے گا وہاں آپ کو ایک دوسرے سے مختلف سوچ (Thinking)  اور نظریات  رکھنے والے لوگ ملیں گے۔ کسی بھی معاشرے میں بہت ساری کمزوریوں کے ساتھ اگر محدود(limited) اور تنگ نظر (narrow)سوچ ہو تو میں اسے اس معاشرے (Society) کا المیہ کہوں گا۔ مجھے فکر ہے تو اس بات کی کہ اس معاشرتی برائی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا  رہا ہے۔ تنقید پر اپنی اصلاح کی ضرورت اور فکر قریباً ہوتی جا رہی ہے ۔ تعمیری افکار کو اپنانا اور وسعت دینا ہم بالکل بند کرچکے ہیں ۔ معاشرے کی اس زبوں حالی پرکافی دنوں سے کچھ لکھنے کا ارادہ تھا۔ تاہم آج یہ موقع ملا اور اس موضوع کا انتخاب کیا تاکہ معاشرے کے ہر اجمالی زاویے پر سیر حاصل بحث ہو سکے۔ گفت و شنید اور اظہارِ رائے کے مزید در کھل سکیں۔

کبھی سوچا ہے کہ ہمارا ایک جملہ (Troll) کسی کی ساری زندگی تباہ کر سکتا ہے ، شکل دیکھی ہے آئینے میں کبھی اپنی ؟ شکل سے ہی پاگل (Mental) لگتے ہو ، رنگ تو دیکھو کتنا کالا ہے ، اتنے موٹے ہو گئے ہو ، شادی کیوں نہیں کی ابھی عمردیکھی ہے اپنی ؟ آخر کب ہم انسان کو انسان سمجھیں گے ؟  کیوں ہم  کسی کو کم تر سمجھتے ہیں ، کم ظرف سمجھتے ہیں ، حقیر سمجھتے ہیں ، آخر کیوں ہم کسی کی صورت پر بات کرتے ہیں ؟ جبکہ ہم جانتے ہیں کہ خوب صورتی کی بجائے اولین ترجیح خوب سیرتی ہونی چاہیے۔ اوراگر ہمیں صورت میں کوئی عیب (Fault) نہ ملے تو سیرت کو ٹارگٹ (Target) کرتے ہیں ، آخر کیوں ہم کبھی کسی کی حیثیت کا کبھی کسی کی آواز کا اور کبھی کسی کے وجود کا مذاق اڑاتے ہیں ۔ 

کیوں ہم اپنے بچوں کو کسی سے نفرت کرنا سکھاتے ہیں ؟ ہم انہیں محبت کرنا کیوں نہیں سکھاتے؟ جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہم سے محبت کریں ، پھر کیوں ہم انہیں کہتے ہیں کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور یہ بہتر نہیں ہے، پھرکیوں ہم انہیں کسی انسان سے تعلق رکھنے پر روکتے ہیں کہ اس کے بال بڑے ہیں اس سے مت ملو ، اسں کی مونچھیں بڑی ہیں یہ بدمعاش ہوگا اس سے مت ملو، کیوں ہم کسی کو اس کی شکل سے جانچتے (Judge) ہیں ؟ کیا ہمیں اپنے بچوں کی پرورش پر کوئی شک (Doubt) ہے ؟ کیوں ہم انہیں اپنے فیصلے خود کرنے کا حق نہیں دیتے ؟ جب ہم اپنے گھر سے ہی اپنے بچوں کو یہ پیغام دیں گے تو ہماری نسلیں کیسے سدھریں گیں ؟ آخر کیوں ہم نفرت کی بنیاد رکھتے ہیں ؟ اور پھر خود ہی روتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری عزت نہیں کرتے ، جب ہم ان کے دلوں میں نفرت کے بیج بوئیں گے تو پھول کہاں کھلیں گے؟ انہیں محبت کرنا سکھائیں  ، دوسروں سے پیار کرناسکھائیں ، انہیں اپنے فیصلے خود کرنا سکھائیں نہ کہ ان کو کسی کو تنگ (Bully) کرنا ۔ ایک بات تو طے ہے ہمارے بچے وہی کریں گے جو ہم انہیں سکھائیں گے ۔

کتنی آسانی سے ہم اپنے الفاظ سے کسی کو ایک لمحے میں اس کی اوقات یاد دلاتے ہیں ، ہمارے پاس کوئی حق نہیں ہے کسی کو کچھ کہنے کا ، ہم کیوں کسی کی ذاتی زندگی (Personal Life ) میں گھستے ہیں ؟ اور جو دل میں آتا ہے بنا سوچے سمجھے جملے کستے ہیں ، ہم کیوں خدا بن گئے ہیں ؟ کیوں ہم کسی کی خوبصورت زندگی کو تباہ کرتے ہیں ۔ 

باقی تمام بیماریاں ہماری سمجھ میں آتی ہیں تو ڈپریشن (Depression) کیوں سمجھ میں نہیں آتا ؟ ہمارے ہاں دماغی بیماری ( Mental Illness) کو کیوں سیریس نہیں لیا جاتا ؟ سائیکو (Psycho)  ملنگ ، پاگل (Mental)  جیسے ناموں سے پکارتے ہیں لیکن ان کی مدد نہیں کرتے ، کیوں ہم کسی کی بیماری کا مذاق بناتے ہیں؟ یاد آیا ہم تو اس کو بیماری ہی نہیں سمجھتے بلکہ ان کو تنگ کرکے لطف اندوز (Entertain) ہوتے ہیں ۔ 

مسلم ہونے کے ناطے میں بس اتنا جانتا ہوں کہ عبداﷲ بن مسعوؓد سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم ہے  ’’ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبّر ہوگا، وہ جنّت میں نہیں جائے گا۔ 

ایک صحابی نے حضور اکرمؐ سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! انسان کو جو کچھ عطا ہوا ، اس میں سب سے بہتر کیا ہے؟ “ تو آپ نے جواب میں فرمایا ”اچھے اخلاق“۔
پس دین و دنیا سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ایک اچھا اور مثالی معاشرہ قائم کرنے کے لیے ہر سطح پر ہمیں اچھے کردار و اخلاق کی ضرورت ہے۔ ایسا ہو جائے تو ہم ایک مثالی معاشرے کے داعی بن سکتے ہیں۔

یہ کالم ہمارے معاشرے میں پیدا ہونے والے مسائل پر لکھا گیا ہے ،  اورمیں  خود اس کالم میں موجود تمام الفاظ کا ذمہ دار ہوں ،  ادارے کی پالیسی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ 

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

نریندر مودی کے طیارے کا پاکستانی حدود استعمال کرنے کا انکشاف

طیارہ اسلام آباداورلاہورکےایئرکنٹرول ایریاسےگزرا،بھارتی وزیراعظم کاطیارہ لاہور سے ہوتا ہوا امرتسرمیں داخل ہوا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نریندر مودی کے طیارے کا پاکستانی حدود استعمال کرنے کا انکشاف

بھارتی وزیراعظم مودی کے طیارے کاپاکستانی فضائی حدود استعمال کرنیکا انکشاف ہوا ہے۔
 سول ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کےطیارےنےپاکستان کی فضائی حدوداستعمال کی،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پولینڈ سے دہلی جارہے تھے ،طیارہ صبح سوادس بجےپاکستان کی حدود میں داخل ہوا۔سول ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی کا طیارہ 11بج کر ایک منٹ پربھارت میں داخل ہوا، بھارتی وزیراعظم کا طیارہ 46 منٹ تک پاکستان کی حدود میں رہا،بھارتی وزیراعظم کا طیارہ چترال کے اوپر سے پاکستان کی حدود میں داخل ہوا ۔
طیارہ اسلام آباداورلاہورکےایئرکنٹرول ایریاسےگزرا،بھارتی وزیراعظم کاطیارہ لاہور سے ہوتا ہوا امرتسرمیں داخل ہوا۔ 

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll