جی این این سوشل

پاکستان

پاکستانی و اسلامی معاشرے کی سوچ میں نفسیاتی تناؤ ہے

ہمیں اپنے دکھ تو سمجھ میں آتے ہیں تو پھر کیوں  کسی اور کے دکھ سمجھ میں نہیں آتے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستانی و  اسلامی معاشرے  کی سوچ میں  نفسیاتی تناؤ ہے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

ہر معاشرے کے اندر بہت سارے افکار و نظریات ہوتے ہیں۔ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہ خالصتاً ایک اسلامی معاشرہ ہے جس میں مختلف نظریات کے حامل لوگ موجود ہیں۔ جہاں لفظ ”معاشرہ“ (Society) آئے گا وہاں آپ کو ایک دوسرے سے مختلف سوچ (Thinking)  اور نظریات  رکھنے والے لوگ ملیں گے۔ کسی بھی معاشرے میں بہت ساری کمزوریوں کے ساتھ اگر محدود(limited) اور تنگ نظر (narrow)سوچ ہو تو میں اسے اس معاشرے (Society) کا المیہ کہوں گا۔ مجھے فکر ہے تو اس بات کی کہ اس معاشرتی برائی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا  رہا ہے۔ تنقید پر اپنی اصلاح کی ضرورت اور فکر قریباً ہوتی جا رہی ہے ۔ تعمیری افکار کو اپنانا اور وسعت دینا ہم بالکل بند کرچکے ہیں ۔ معاشرے کی اس زبوں حالی پرکافی دنوں سے کچھ لکھنے کا ارادہ تھا۔ تاہم آج یہ موقع ملا اور اس موضوع کا انتخاب کیا تاکہ معاشرے کے ہر اجمالی زاویے پر سیر حاصل بحث ہو سکے۔ گفت و شنید اور اظہارِ رائے کے مزید در کھل سکیں۔

کبھی سوچا ہے کہ ہمارا ایک جملہ (Troll) کسی کی ساری زندگی تباہ کر سکتا ہے ، شکل دیکھی ہے آئینے میں کبھی اپنی ؟ شکل سے ہی پاگل (Mental) لگتے ہو ، رنگ تو دیکھو کتنا کالا ہے ، اتنے موٹے ہو گئے ہو ، شادی کیوں نہیں کی ابھی عمردیکھی ہے اپنی ؟ آخر کب ہم انسان کو انسان سمجھیں گے ؟  کیوں ہم  کسی کو کم تر سمجھتے ہیں ، کم ظرف سمجھتے ہیں ، حقیر سمجھتے ہیں ، آخر کیوں ہم کسی کی صورت پر بات کرتے ہیں ؟ جبکہ ہم جانتے ہیں کہ خوب صورتی کی بجائے اولین ترجیح خوب سیرتی ہونی چاہیے۔ اوراگر ہمیں صورت میں کوئی عیب (Fault) نہ ملے تو سیرت کو ٹارگٹ (Target) کرتے ہیں ، آخر کیوں ہم کبھی کسی کی حیثیت کا کبھی کسی کی آواز کا اور کبھی کسی کے وجود کا مذاق اڑاتے ہیں ۔ 

کیوں ہم اپنے بچوں کو کسی سے نفرت کرنا سکھاتے ہیں ؟ ہم انہیں محبت کرنا کیوں نہیں سکھاتے؟ جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہم سے محبت کریں ، پھر کیوں ہم انہیں کہتے ہیں کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور یہ بہتر نہیں ہے، پھرکیوں ہم انہیں کسی انسان سے تعلق رکھنے پر روکتے ہیں کہ اس کے بال بڑے ہیں اس سے مت ملو ، اسں کی مونچھیں بڑی ہیں یہ بدمعاش ہوگا اس سے مت ملو، کیوں ہم کسی کو اس کی شکل سے جانچتے (Judge) ہیں ؟ کیا ہمیں اپنے بچوں کی پرورش پر کوئی شک (Doubt) ہے ؟ کیوں ہم انہیں اپنے فیصلے خود کرنے کا حق نہیں دیتے ؟ جب ہم اپنے گھر سے ہی اپنے بچوں کو یہ پیغام دیں گے تو ہماری نسلیں کیسے سدھریں گیں ؟ آخر کیوں ہم نفرت کی بنیاد رکھتے ہیں ؟ اور پھر خود ہی روتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری عزت نہیں کرتے ، جب ہم ان کے دلوں میں نفرت کے بیج بوئیں گے تو پھول کہاں کھلیں گے؟ انہیں محبت کرنا سکھائیں  ، دوسروں سے پیار کرناسکھائیں ، انہیں اپنے فیصلے خود کرنا سکھائیں نہ کہ ان کو کسی کو تنگ (Bully) کرنا ۔ ایک بات تو طے ہے ہمارے بچے وہی کریں گے جو ہم انہیں سکھائیں گے ۔

کتنی آسانی سے ہم اپنے الفاظ سے کسی کو ایک لمحے میں اس کی اوقات یاد دلاتے ہیں ، ہمارے پاس کوئی حق نہیں ہے کسی کو کچھ کہنے کا ، ہم کیوں کسی کی ذاتی زندگی (Personal Life ) میں گھستے ہیں ؟ اور جو دل میں آتا ہے بنا سوچے سمجھے جملے کستے ہیں ، ہم کیوں خدا بن گئے ہیں ؟ کیوں ہم کسی کی خوبصورت زندگی کو تباہ کرتے ہیں ۔ 

باقی تمام بیماریاں ہماری سمجھ میں آتی ہیں تو ڈپریشن (Depression) کیوں سمجھ میں نہیں آتا ؟ ہمارے ہاں دماغی بیماری ( Mental Illness) کو کیوں سیریس نہیں لیا جاتا ؟ سائیکو (Psycho)  ملنگ ، پاگل (Mental)  جیسے ناموں سے پکارتے ہیں لیکن ان کی مدد نہیں کرتے ، کیوں ہم کسی کی بیماری کا مذاق بناتے ہیں؟ یاد آیا ہم تو اس کو بیماری ہی نہیں سمجھتے بلکہ ان کو تنگ کرکے لطف اندوز (Entertain) ہوتے ہیں ۔ 

مسلم ہونے کے ناطے میں بس اتنا جانتا ہوں کہ عبداﷲ بن مسعوؓد سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا جس کا مفہوم ہے  ’’ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبّر ہوگا، وہ جنّت میں نہیں جائے گا۔ 

ایک صحابی نے حضور اکرمؐ سے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! انسان کو جو کچھ عطا ہوا ، اس میں سب سے بہتر کیا ہے؟ “ تو آپ نے جواب میں فرمایا ”اچھے اخلاق“۔
پس دین و دنیا سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ایک اچھا اور مثالی معاشرہ قائم کرنے کے لیے ہر سطح پر ہمیں اچھے کردار و اخلاق کی ضرورت ہے۔ ایسا ہو جائے تو ہم ایک مثالی معاشرے کے داعی بن سکتے ہیں۔

یہ کالم ہمارے معاشرے میں پیدا ہونے والے مسائل پر لکھا گیا ہے ،  اورمیں  خود اس کالم میں موجود تمام الفاظ کا ذمہ دار ہوں ،  ادارے کی پالیسی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ 

 

 

دنیا

نریندر مودی کے طیارے کا پاکستانی حدود استعمال کرنے کا انکشاف

طیارہ اسلام آباداورلاہورکےایئرکنٹرول ایریاسےگزرا،بھارتی وزیراعظم کاطیارہ لاہور سے ہوتا ہوا امرتسرمیں داخل ہوا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نریندر مودی کے طیارے کا پاکستانی حدود استعمال کرنے کا انکشاف

بھارتی وزیراعظم مودی کے طیارے کاپاکستانی فضائی حدود استعمال کرنیکا انکشاف ہوا ہے۔
 سول ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کےطیارےنےپاکستان کی فضائی حدوداستعمال کی،بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پولینڈ سے دہلی جارہے تھے ،طیارہ صبح سوادس بجےپاکستان کی حدود میں داخل ہوا۔سول ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی کا طیارہ 11بج کر ایک منٹ پربھارت میں داخل ہوا، بھارتی وزیراعظم کا طیارہ 46 منٹ تک پاکستان کی حدود میں رہا،بھارتی وزیراعظم کا طیارہ چترال کے اوپر سے پاکستان کی حدود میں داخل ہوا ۔
طیارہ اسلام آباداورلاہورکےایئرکنٹرول ایریاسےگزرا،بھارتی وزیراعظم کاطیارہ لاہور سے ہوتا ہوا امرتسرمیں داخل ہوا۔ 

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایکسپو سینٹر لاہور میں نویں کلر اینڈ کیمیکل نمائش کا افتتاح کر دیا گیا

ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے۔ ایکسپو سینٹر پہنچنے پر نمائش کے کنوینر عبدالرحیم چغتائی، آرگنائزر راشد الحق اور دیگر نے ان کا استقبال کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایکسپو سینٹر لاہور میں نویں کلر اینڈ کیمیکل نمائش کا افتتاح   کر دیا گیا


لاہور:  وفاقی وزیر صنعت رانا تنویر حسین نے ایکسپو سینٹر لاہور میں نویں کلر اینڈ کیمیکل نمائش کا افتتاح کر دیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میان شہباز شریف معیشت کی بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مہنگائی کچھ کم ہوئی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز بند نہیں کر رہے۔

ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے۔ ایکسپو سینٹر پہنچنے پر نمائش کے کنوینر عبدالرحیم چغتائی، آرگنائزر راشد الحق اور دیگر نے ان کا استقبال کیا۔ فیتا کاٹ کر وفاقی وزیر صنعت نے نمائش کا افتتاح کیا۔ منتظمین نے انہیں اسٹالز کا دورہ کرایا۔ نمائش میں چین، ملائیشیا، ترکی، ایران کی کمپنیاں اور نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔

نمائش ایونٹ اینڈ کانفرنس انٹرنیشنل، رینبو گروپ اور پنجاب ڈائز اینڈ کیمیکل مرچنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقد کی گئی ہے۔ افتتاحی تقریب میں صنعتکار الطاف اے غفار، محمد صلاح الدین، چیئرمین چائنا ڈائی اسٹفز انڈسٹری ایسوسی ایشن مسٹر شی ژیان پنگ بھی شامل تھے۔ اس دوران وہ غیر ملکی نمائش کنندگان سے ملتے رہے اور ان کی خیریت دریافت کی۔ اسٹالز کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو ایکسپورٹ بڑھانے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ والیم صرف تیس بلین ڈالر ہے جبکہ امپورٹ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ وزیراعظم نے کامرس منسٹری کو ٹارگٹ دیا ہے کہ ایکسپورٹس کو تین سال میں ساٹھ ارب ڈالرز پر لے کر جانا ہے۔ اس وقت ہمارا ایجنڈا معیشت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔

2017میں جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو پاکستان دنیا کی چوبیس ویں معیشت تھا۔ پھر ہماری معیشت چالیس پر چلی گئی۔ اس وقت بجلی کے ریٹ بہت زیادہ ہیں ہماری کوشش ہے اس پر کام کریں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سبسڈی سو فیصد صحیح لوگوں کو نہیں مل رہی۔ وزیراعظم کی ترجیح زراعت ہے۔ لوگوں کو ٹریکٹرز دے رہے ہیں۔ سب نے دیکھا کہ کس طرح سازش کی گئی، بانی پی ٹی آئی کہتے تھے کہ مجھے نکالا تو میں اور زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا۔ چیزیں جب سامنے آئیں گی تو کردار بھی سامنے آجائیں گے۔ وفاقی وزیر نے نمائش کے انعقاد کو سراہا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نمائش کے کنوینر عبدالرحیم چغتائی نے بتایا کہ نمائش میں تین سو سے زائد کمپنیاں شریک ہیں۔ انہوں نے نمائش کنندگان جس بھی شکریہ ادا کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنیوالوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، مریم نواز 

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کچے میں زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنیوالوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، مریم نواز 

رحیم یار خان :وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے حملے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی عیادت کے لیے شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان کا دورہ کیا۔

وزیراعلیٰ نے زخمی پولیس اہلکاروں وسیم ارشد، بلال، فاروق، نبیل شہزاد، زاہد، سعید اور محمد ایوب کی عیادت کرتے ہوئے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ انہوں نے زخمی اہلکاروں کے والدین اور اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اور انہیں ہمت افزائی کی۔

زخمی سپاہی بلال نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ان کا حوصلہ بلند ہے اور وہ جلد صحت یاب ہو کر دوبارہ ڈیوٹی پر حاضر ہوں گے۔ انہوں نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن دشمنوں کے خلاف لڑتے رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بلال کی اس بہادری پر انہیں قابل فخر قرار دیا۔

مریم نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پولیس کے جوان بھائی اور بیٹے کی مانند ہیں اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ انہوں نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان کا دورہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں اور سٹاف سے بھی ملاقات کی اور انہیں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، معاون خصوصی راشد نصر اللہ، ایڈیشنل آئی جیز سمیت دیگر پولیس اور انتظامی حکام بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll