جی این این سوشل

پاکستان

شیر افضل مروت کو اسلام آبادپولیس نے گرفتار کر لیا

ذرائع کے مزاحمت پر شیر افضل مروت کے سیکیورٹی گارڈ کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

شیر افضل مروت کو اسلام آبادپولیس نے گرفتار کر لیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

شیر افضل مروت کو اسلام آبادپولیس نے گرفتار کر لیا ۔ 

تفصیلات کے مطابق اس اسلام آباد پولیس نے شیر افضل مروت کو پارلیمنت سے باہر سے گرفتار کر لیا ۔ 

ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو کل جلسے میں کی جانے والی قانونی خلاف ورزیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

ان قانونی خلاف ورزیوں میں شامل ہیں، روٹ کی خلاف ورزی، کمٹمنٹ کی خلاف ورزی، اسلام آباد پولیس پر حملہ، اوقات کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقاریر شامل ہیں ۔ 

یا د رہے کہ مزاحمت پر شیر افضل مروت کے سیکیورٹی گارڈ کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ۔ 

دنیا

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

رتن ٹاٹا دکھاوے سے بہت دور رہتے تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔

 ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔ 
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔

رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991  میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔

رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔

بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔

رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم

ایک صوبے کا ہاؤس ہے سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے، چیف جسٹس عامر فاروق

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم دیدیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سی ڈی اے کے وکیل نے دلائل دیے۔

دوران سماعت سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ غیرقانونی کنسٹرکشن ہوئی ہے اور کچھ واجبات بھی باقی ہیں، اس سلسلے میں2014 میں پہلا نوٹس دیا تھا۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے سی ڈی اے کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ قانون قاعدے کے مطابق یہ کرسکتے ہیں،اگر کچھ ہے تو نوٹس کریں وہ اس کو دیکھ لیں گے، اس طرح نا کریں کہ لگے آپ کسی کو ٹارگٹ کررہے ہیں، آج ہی آرڈر پاس کردوں گا کے پی ہاؤس ڈی سیل کریں۔

سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ کے پی ہاؤس کی لیز 2014 میں ختم ہو چکی ہے، اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ سی ڈی اے نے نوٹس کب جاری کیے تھے؟ ایک نوٹس ہاؤس سیل کرنے سے پہلے بھی جاری کردینا تھا نا،ایک صوبے کا ہاؤس ہے سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے، میں کے پی ہاؤس ڈی سیل کرنے کا آرڈر کررہا ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے خیبرپختونخوا ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

صوبے کی خود مختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے،علی امین گنڈا پور

وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم تنظیم قرار دیا تو یہاں حالات کشیدہ ہوگئے، وزیر اعلیٰ کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

صوبے کی خود مختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے،علی امین گنڈا پور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ ہم 18 ویں ترمیم کے تحت صوبے کی خود مختاری اور آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدرات صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ میں جہاں جاؤں گا، میرے ساتھ اہلکار اور دیگر درکار مشینری بھی جائے گی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم کو کالعدم تنظیم قرار دیا تو یہاں حالات کشیدہ ہوگئے۔ وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے اس نے اچھا جواب دیا ہے، سب مل کر متفقہ طور پر اس مسئلے کا پر امن حل نکالیں گے۔

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کے پی ہاؤس اسلام آباد میں غیر قانونی طور پر ہماری املاک کو توڑا گیا جس پر قانونی چارہ جوئی کے لئے مشاورت کرکے لائحہ عمل طے کریں گے۔ کے پی ہاؤس میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے اس طرح کے غیر قانونی اقدامات ناقابل برداشت ہیں، ہم اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبے کی خود مختاری اور آئینی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں پر امن احتجاج کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ناقابل برداشت ہے، ہمارے باوردی پولیس والوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا، اسی طرح ہمارے ریسکیو اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، اگر ان پر تشدد ثابت ہوا تو ہم سخت کارروائی کریں گے، ہماری ریسکیو کی مشینری کو بھی غیر قانونی طور پر قبضے میں لیا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll