دنیا
ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر نائن الیون حملوں کو 23 سال مکمل
یہ حملے تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک تھے جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا
نیویارک: آج 11 ستمبر کو نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کو 23 سال بیت گئے ہیں۔ اس دن امریکہ کے شہر نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر 2مسافر طیاروں سے حملے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں دونوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں اور ہزاروں افراد لقمۂ اجل بن گئے تھے۔
اس کے علاوہ پینٹاگون اور پنسلوینیا میں بھی اسی طرح کے حملے کیے گئے تھے۔ ان حملوں میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ حملے تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک تھے جنہوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
11 ستمبر 2001 کا دن دنیا کے لیے ایک سیاہ دن تھا۔ اس دن ہونے والے حملوں نے نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ان حملوں نے دنیا کے سیاسی، معاشی اور سماجی منظر نامے کو بدل کر رکھ دیا۔
ان حملوں کے بعد امریکہ نے افغانستان میں القاعدہ کے خلاف جنگ شروع کر دی تھی۔ اس جنگ میں امریکہ نے پاکستان سے بھرپور تعاون حاصل کیا تھا۔ پاکستان نے افغانستان میں امریکی فوج کو رسد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
نائن الیون کے حملوں کے بعد پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی بن گیا تھا۔
پاکستان
اسلام آباد ہائیکورٹ کا خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم
ایک صوبے کا ہاؤس ہے سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے، چیف جسٹس عامر فاروق
اسلام آباد ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا ہاؤس ڈی سیل کرنے کا حکم دیدیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں سی ڈی اے کے وکیل نے دلائل دیے۔
دوران سماعت سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ غیرقانونی کنسٹرکشن ہوئی ہے اور کچھ واجبات بھی باقی ہیں، اس سلسلے میں2014 میں پہلا نوٹس دیا تھا۔
اس پر جسٹس عامر فاروق نے سی ڈی اے کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ قانون قاعدے کے مطابق یہ کرسکتے ہیں،اگر کچھ ہے تو نوٹس کریں وہ اس کو دیکھ لیں گے، اس طرح نا کریں کہ لگے آپ کسی کو ٹارگٹ کررہے ہیں، آج ہی آرڈر پاس کردوں گا کے پی ہاؤس ڈی سیل کریں۔
سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ کے پی ہاؤس کی لیز 2014 میں ختم ہو چکی ہے، اس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ سی ڈی اے نے نوٹس کب جاری کیے تھے؟ ایک نوٹس ہاؤس سیل کرنے سے پہلے بھی جاری کردینا تھا نا،ایک صوبے کا ہاؤس ہے سیل کرنا شرمندگی والا کام ہے، میں کے پی ہاؤس ڈی سیل کرنے کا آرڈر کررہا ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے خیبرپختونخوا ہاؤس کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔
ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔
رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991 میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔
رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔
رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔
بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔
رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
پاکستان
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا
زرتاج گل کے بیرون ملک جانے پر اور نئے پاسپورٹ کے حصول پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے، امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ڈپارٹمنٹ
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکال دیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی زرتارج گل کا نام پی سی ایل سے نکلوانے کی درخواست پر سماعت کی۔
امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ زرتاج گل کے بیرون ملک جانے پر اور نئے پاسپورٹ کے حصول پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ یہ درخواست نمٹا دی جائے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے زرتاج گل کا نام پی سی ایل سے نکال دیا اور درخواست خارج کر دی۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ پنجاب کی استدعا پر ڈیرہ غازی خان کے مقدمے کے باعث زرتاج گل کا نام پی سی ایل میں ڈالا گیا تھا، زرتارج گل نے پی سی ایل میں نام ڈالنے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل کو جیل سے رہا کردیا گیا
-
تجارت ایک دن پہلے
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں نیا سنگ میل ،پہلی بار 86 ہزار کی سطح عبور
-
پاکستان ایک دن پہلے
پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر احتجاج کی کال دیدی
-
پاکستان 2 دن پہلے
آئینی ترامیم،حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز مان لیں
-
تجارت 2 دن پہلے
پی آئی اے کا بین الاقوامی کرایوں میں کمی کا اعلان
-
علاقائی 2 دن پہلے
اسلام آباد میں تعلیمی اداروں میں 3 روزہ عام تعطیل کا اعلان
-
علاقائی 5 گھنٹے پہلے
اسلام آباد سمیت پنڈی میں 5 روز کیلئے شادی ہال،کیفے اور ریسٹورینٹس بندکرنےکاحکم
-
پاکستان ایک دن پہلے
خیبر پختونخواہ اسمبلی میں اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان گتھم گتھا