جی این این سوشل

پاکستان

جسٹس منصور علی شاہ کا حکومتی ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار

جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں کہا کہ اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرکے من مرضی کی گئی جو غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جسٹس منصور علی شاہ کا  حکومتی ترمیمی آرڈیننس پر   تحفظات کا اظہار
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

جسٹس منصور علی شاہ نے حکومتی ترمیمی آرڈیننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی سے متعلق آرڈیننس پر جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھا ہے جس میں ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

خط کے متن کے مطابق آرڈیننس کے اجراء کے چند ہی گھنٹوں بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کردی گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ترمیمی آرڈیننس آنے کے بعد بھی سینئر ترین ججز کو کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں کہا کہ اپنی مرضی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرکے من مرضی کی گئی جو غیر جمہوری رویہ اور ون مین شو ہے۔

خط کے متن میں ان کا کہنا ہے کہ کوئی وجہ بتائے بغیر جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹا دیا گیا اور جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے ہٹانے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئی۔

 

پاکستان

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا معاملہ، کشمیری عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھتے ہوئے دسمبر 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کا حکم دیا تھا، انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا۔

مودی حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات منتقل کر دیئے گئے جو کشمیریوں کو قبول نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار جموں پر ہے، اسی تناظر میں نئی حلقہ بندیوں میں جموں کی کم آبادی کے باوجود اسے زیادہ نشستیں دیں جو غلط حد بندی میں آتی ہیں جس سے کشمیری عوام میں عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

مودی حکومت کو مسلح حملوں اور حکومت پر عوامی عدم اطمینان جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر کے ووٹر بنیادی طور پر استحکام، ترقی، ملازمت کے مواقع، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسی سہولیات چاہتے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ایک اور افغان دہشت گرد کی شناخت

ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان کے صوبے پکتیکا کے علاقے برمل سے ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ایک اور افغان دہشت گرد کی شناخت

سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ایک اور افغان دہشت گرد کی شناخت ہوگئی،ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان کے صوبے پکتیکا کے علاقے برمل سے ہے،  پاک فوج نے فتنتہ الخوراج کے خلاف کئی چھوٹے بڑے کامیاب آپریشنز کرکے ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دی، زندہ بچ جانے والے خارجی افغانستان بھاگ گئے جہاں انہیں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں۔

ذرائع کے مطابق 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد سےافغان طالبان پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مکمل طور پر فتنتہ الخوراج کو سہولت کاری، فنڈنگ اور حمایت فراہم کرتے ہیں۔

افغان طالبان کے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتار اور ہلاک ہونے والے افغان دہشت گرد ہیں، 26 ستمبر 2024 کو شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرکے 8 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔

ہلاک دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان کے صوبے پکتیکا کے علاقے برمل سے ہے، ہلاک افغان خارجی دہشتگرد کی شناخت جلال ولد نعمت اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔ہلاک دہشت گرد جلال سے برآمد افغان شناختی کارڈ اس کے افغان شہری ہونے کا واضح ثبوت ہے، دوسرے ہلاک خارجی سیف اللہ ولد دین فراز کا تعلق فتنتہ الخوراج کے خارجی گل بہادر گروپ سے ہے۔

خارجی سیف اللہ سے برآمد ہونے والا افغان عبوری حکومت کا جاری کردہ اسلحہ رکھنے کا اجازت نامہ واضح ثبوت ہے کہ شفیق اللہ ولد دین فراز کو افغانستان میں ہتھیار سمیت مکمل آزادی حاصل تھی۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہلاک خارجیوں سے ملنے والے ناقابل تردید شواہد واضح کرتے ہیں کہ افغان طالبان اور فتنتہ الخوارج ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس طرح کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آئے روز افغان دہشت گردوں کی پاکستان سرزمین پر ہلاکت افغان طالبان اور فتنتہ الخوراج کے مضبوط گٹھ جوڑ کو عیاں کرتی ہے، پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو کئی بار مستند شواہد پیش کیے مگر افغان طالبان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فتنتہ الخوارج کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں، افغان طالبان اورفتنتہ الخوارج کے گٹھ جوڑ سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

خیال رہے اس سے قبل بھی فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے نا قابل تردید ثبوت سامنے آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عدالت کا وزارت داخلہ کو ایک ہفتے میں سینیٹر شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے  نکالنے کا حکم

عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو سیکریٹری داخلہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدالت کا    وزارت داخلہ کو ایک ہفتے میں سینیٹر شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے  نکالنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور دیگر کو ایک ہفتے میں سینیٹر شبلی فراز کا نام ای سی ایل سے  نکالنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سینیٹر شبلی فراز کا نام عدالتی حکم کے باوجود ای سی ایل سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ شبلی فراز اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو سیکریٹری داخلہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔

دوران سماعت، عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی تک نام نہیں نکالا گیا کیا؟ وکیل نے جواب دیا کہ نہ بتا رہے ہیں اور نہ رپورٹ دے رہے ہیں۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس میں کہا کہ یہ معاملات وہاں اسمبلی میں کیوں نہیں بتاتے، پارلیمنٹیرین ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ وہاں تو اس سے الٹا ہی کام کیا جا رہا ہے، اسپیکر صاحب بھی کہتے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ایک ہفتے میں نام ای سی ایل سے نکال کر عدالت کو آگاہ کیا جائے اور ایک ہفتے میں عمل درآمد نہیں ہوتا تو سیکریٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوں۔

عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll