پاکستان

قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، عدالتی فیصلے پر رائے دی جا سکتی ہے ، وفاقی وزیر قانون

وزیر قانون نے کہا کہ دونوں ترامیم قانون کی صورت میں موجود ہیں، حالیہ کی گئی قانون سازی کا عدالتی فیصلے میں ذکر نہیں، آزاد امیدوار کا کسی جماعت میں شمولیت کاعمل ناقابل واپسی ہے

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 ماہ قبل پر ستمبر 23 2024، 7:12 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، عدالتی فیصلے پر رائے دی جا سکتی ہے ، وفاقی وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ عدالتی فیصلے پر رائے دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، آزاد امیدوار نے کامیابی پر 3 دن میں کسی پارٹی میں شامل ہونا ہوتا ہے، الیکشن ایکٹ میں 2 بنیادی ترامیم کی گئیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مکمل انصاف کے آئینی آرٹیکل پر سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں، فیصلے ان اصولوں کی بنیاد پر ہوتے ہیں کہ کون ریلیف مانگنے آیا ہے، آج کے فیصلے سے نظرثانی درخواستوں کو مزید تقویت ملی ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ دونوں ترامیم قانون کی صورت میں موجود ہیں، حالیہ کی گئی قانون سازی کا عدالتی فیصلے میں ذکر نہیں، آزاد امیدوار کا کسی جماعت میں شمولیت کاعمل ناقابل واپسی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ای سی پی، پشاورہائیکورٹ نہ سپریم کورٹ میں فریق تھی، مخصوص نشستوں کے فیصلے سے نظرثانی درخواستوں کو مزید تقویت ملی، ماضی میں بھی بڑے دلیرانہ اختلافی نوٹ لکھے گئے۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالاتر ہے، جن ججز نے اختلافی نوٹ لکھا فیصلے میں انکے بارے میں سختی سے لکھا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے 0-5 سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معاملات ملکی قوانین کے مطابق ہی چلیں گے، عدالت میں تمام ججز برابر ہوتے ہیں، نظرثانی کی اپیلیں ابھی غیر مؤثر نہیں ہوئیں، میری رائے میں معاملے پر مزید قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ اس طرح کے آرڈیننس آئیں گے تو کئی لوگوں کو اچھا لگتا ہے، درخواست کےمطابق فیصلہ دیا جاتا ہے، پارلیمان نہ ہو تو صدر آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں۔