جی این این سوشل

تجارت

سونے کی قیمت میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کا بتانا ہے کہ 10 گرام سونے کا بھاؤ 515 روپے کم ہوا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سونے کی قیمت میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

کراچی :  پاکستان میں اکتوبر کے پہلے ہی دن سونے کی قیمت میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 600 روپے کم ہوئی جس کے بعد ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت  ہوکر2 لاکھ 74 ہزار 900 روپے ہوگئی ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کا بتانا ہے کہ 10 گرام سونے کا بھاؤ 515 روپے کم ہوا ہے اور ملک میں 10 گرام سونا 2لاکھ35ہزار682 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

دوسری جانب عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ 6 ڈالر کم ہو کر 2647 ڈالر فی اونس ہے۔

تجارت

لاہور : 20 کلو گرام آٹے کی قیمت میں 20 روپے اضافہ

ذرائع کے مطابق ڈیلرز نے بتایا ہے کہ لاہور کے لیے آٹے کی قیمت میں اضافہ پانچ بڑی فلور ملز نے کیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاہور : 20 کلو گرام  آٹے کی قیمت میں 20 روپے اضافہ

 لاہور کی فلور ملز نے آٹے کی قیمت میں اضافہ کردیا۔ 20 کلو گرام آٹے کا تھیلا 20 روپے اور 10 کلو آٹے کا تھیلا 10 روپے مہنگا ہوگیا۔

ذرائع کے مطابق ڈیلرز نے بتایا ہے کہ لاہور کے لیے آٹے کی قیمت میں اضافہ پانچ بڑی فلور ملز نے کیا ہے۔ فلور ملز کا کہنا ہے کہ قیمت اس لیے بڑھانا پڑی ہے کہ گندم مہنگی مل رہی ہے۔

بظاہر کسی جواز کے بغیر آٹا مہنگا کرنے پر عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ فلور ملز کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے بھی کسی جواز کے بغیر آٹا اور دوسری بہت سی اشیائے خور و نوش مہنگی کی جاتی رہی ہیں۔

صارفین کے حقوق کے علم بردار کہتے ہیں کہ اشیائے خور و نوش اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیا کی قیمتیں اچانک بڑھانے کا رجحان سا پایا جاتا ہے۔ بیشتر اوقات اس کے لیے کسی جواز کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔

چند بڑے ادارے مل کر  ایسی کیفیت پیدا کرکے اُس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے بروقت اقدامات کرنے چاہئیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی ترمیم : خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مسودوں پر غور کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان  نے دورہ کراچی  کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیم : خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مسودوں پر غور کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل

آئینی ترامیم سے متعلق  ہونے والے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مسودوں پر غور کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم پر مشاورت  کے لیے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت  ہوا جس میں سید نوید قمر ،راجہ پرویز اشرف، فاروق ستار، امین الحق اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور شیری رحمان سمیت  پی ٹی آئی  کے وفد نے شرکت کی۔

پی ٹی آئی کے وفد میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب خان، بیرسٹر علی ظفر شامل تھے۔

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان  نے دورہ کراچی  کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

خصوصی کمیٹی  کے اجلاس میں آئینی ترامیم سے متعلق مسودوں پر غور کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ ذیلی کمیٹی خصوصی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نےآئی ایم ایف کی شرائط پر دستخط کر دیے

آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت کو نمایاں خطرات لاحق ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک  نےآئی ایم ایف کی شرائط پر  دستخط کر دیے

7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت 22 شرائط کی منظوری کے ساتھ ہی پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ تحریری معاہدے کیے ہیں جن پر وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے دستخط کیے ہیں۔  

تفصیلات کے مطابق ان معاہدوں کے تحت پاکستان نے جون 2025 تک خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی مراعات کو مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تمام SEZs کی مراعات کو 2035 تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔

حکومت جون 2025 تک ایک منصوبہ تیار کرے گی اور SEZs کی تمام موجودہ مراعات کو 2035 تک مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے ایک تخمینے پر مبنی عمل درآمد کرے گی۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی اس شرط کو قبول کیا ہے کہ وہ دسمبر 2024 تک گیس ٹیرف میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی اور 2025-26 کے بجٹ میں کھاد اور کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) عائد کرے گی۔ اینٹی کرپشن فریم ورک کو مؤثر بنانے کے لیے، حکومت 2025 تک سول سروس ایکٹ میں ترمیم کرے گی تاکہ اعلیٰ سطح کے عوامی عہدیداروں کے اثاثوں کی ڈیجیٹل فائلنگ اور عوامی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے (ذاتی معلومات کی حفاظت کے ساتھ)، اور ایف بی آر کے ذریعے اثاثوں کی جانچ کے لیے ایک مستحکم فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

حکومت مالی سال 2025 کے لیے نیٹ صفر گردشی قرضے کے بہاؤ کو حاصل کرنے کے لیے ٹیرف میں بروقت اضافے، ہدفی سبسڈی اور بجلی کے شعبے میں اخراجات کو کم کرنے والی اصلاحات کے امتزاج کے ذریعے کوشش کرے گی۔ آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت کو نمایاں خطرات لاحق ہیں اور یہ پالیسیوں کے مؤثر نفاذ اور بروقت بیرونی مالیاتی تعاون پر منحصر ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll