جی این این سوشل

تجارت

بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو ہی ادائیگیاں کی جائیں گی، گوہر اعجاز

وفاقی کابینہ نے پہلے 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو ہی ادائیگیاں کی جائیں گی،  گوہر اعجاز
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ 40 خاندانوں کے 107 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہورہے ہیں ۔ 

وفاقی کابینہ نے پہلے 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے، ان آئی پی پیز نے کئی سالوں تک بمشکل کوئی بجلی پیدا کیے بغیر سالانہ 100 ارب روپے وصول کیے۔ 

 انہوں نے مزید کہا کہ بجلی صارفین ان آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگی کرتے رہے ہیں، آئی پی پیز کی ٹاسک فورس ملکی معاشی و سماجی بقا کیلئے کوششیں کر رہی ہے، آئی پی پیز کے معاہدوں کو ٹیک اینڈ پے پر منتقل کرنا ہی مقصد ہے، بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو ہی ادائیگیاں کی جائیں گی۔

پاکستان

آئینی ترمیم : خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مسودوں پر غور کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان  نے دورہ کراچی  کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیم : خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مسودوں پر غور کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل

آئینی ترامیم سے متعلق  ہونے والے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں مسودوں پر غور کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم پر مشاورت  کے لیے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیر صدارت  ہوا جس میں سید نوید قمر ،راجہ پرویز اشرف، فاروق ستار، امین الحق اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور شیری رحمان سمیت  پی ٹی آئی  کے وفد نے شرکت کی۔

پی ٹی آئی کے وفد میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب خان، بیرسٹر علی ظفر شامل تھے۔

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان  نے دورہ کراچی  کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

خصوصی کمیٹی  کے اجلاس میں آئینی ترامیم سے متعلق مسودوں پر غور کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ ذیلی کمیٹی خصوصی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی نے 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج کی کال دے دی

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر احتجاج کی کال دی گئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی نے 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج کی کال دے دی

اسلام آباد: پاکسان تحریک انصاف نے 15 اکتوبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں "بھرپور" احتجاج کی کال دے دی۔

پاکستان میں ایک طویل عرصے بعد بہت اہم انٹرنیشنل اجلاس ہو رہے ہیں۔ جس میں ایک درجن سے زیادہ ممالک کے صدور اور وزرا اعظم شریک ہو رہے ہیں۔ 

 سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق تقریبا 900 وفود اسلام آباد میں موجود ہوں گے۔ علاوہ ازیں تقریبا 200 انٹرنیشنل میڈیا ارکان بشمول بھارتی میڈیا موجود ہونگے۔ ایسے نازک مرحلے پر اسلام آباد پر ایک اور چڑھائی نا صرف قابل قبول ہے بلکہ انتہائی قابل مذمت بھی ہے۔ 

اس اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف یا تو کسی کے اشارے پر عمل کر رہی ہے یا کھلم کھلا ملکی مفاد کے خلاف کام کر رہی ہے۔

دوسری طرف پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق 15 اکتوبرکوڈی چوک پراحتجاج کے پیشِ نظرپنجاب کے اضلاع میں ہونے والا احتجاج منسوخ کردیے گئے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھاکہ مینڈیٹ چور حکمران ظلم اورسفاکیت ترک کرنے پر آمادہ نظر نہیں آرہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا تھاکہ ایس سی او خوش اسلوبی سے آگے چلے گی، شرپسند عناصر کو رخنہ ڈالنے کا موقع نہیں ملے گا، ہم مہمانوں کا استقبال کرنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت 12 ملکوں کے سربراہان آرہے ہیں، پاکستان کی عزت و تکریم میں بین الاقوامی سطح پر اضافہ ہوگا اور ایس سی او سربراہ اجلاس کی میزبانی پاکستان کیلئے اعزاز ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ سازشی ذہنیت والوں کو گھر بیٹھ کرسکون کرنا چاہیے، سکیورٹی انتظامات مکمل ہیں، فوج، رینجرز اور پولیس تعینات ہے۔

خیال رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوگا جس میں چین، روس اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوں گے۔

ایس سی او اجلاس کی سکیورٹی کیلئے اسلام آباد میں فوج تعینات کی گئی ہے جو 17 اکتوبر تک رہے گی۔

 

 
پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نےآئی ایم ایف کی شرائط پر دستخط کر دیے

آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت کو نمایاں خطرات لاحق ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک  نےآئی ایم ایف کی شرائط پر  دستخط کر دیے

7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت 22 شرائط کی منظوری کے ساتھ ہی پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ تحریری معاہدے کیے ہیں جن پر وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے دستخط کیے ہیں۔  

تفصیلات کے مطابق ان معاہدوں کے تحت پاکستان نے جون 2025 تک خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کی مراعات کو مرحلہ وار ختم کرنے کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تمام SEZs کی مراعات کو 2035 تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔

حکومت جون 2025 تک ایک منصوبہ تیار کرے گی اور SEZs کی تمام موجودہ مراعات کو 2035 تک مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے ایک تخمینے پر مبنی عمل درآمد کرے گی۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی اس شرط کو قبول کیا ہے کہ وہ دسمبر 2024 تک گیس ٹیرف میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی اور 2025-26 کے بجٹ میں کھاد اور کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) عائد کرے گی۔ اینٹی کرپشن فریم ورک کو مؤثر بنانے کے لیے، حکومت 2025 تک سول سروس ایکٹ میں ترمیم کرے گی تاکہ اعلیٰ سطح کے عوامی عہدیداروں کے اثاثوں کی ڈیجیٹل فائلنگ اور عوامی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے (ذاتی معلومات کی حفاظت کے ساتھ)، اور ایف بی آر کے ذریعے اثاثوں کی جانچ کے لیے ایک مستحکم فریم ورک تیار کیا جائے گا۔

حکومت مالی سال 2025 کے لیے نیٹ صفر گردشی قرضے کے بہاؤ کو حاصل کرنے کے لیے ٹیرف میں بروقت اضافے، ہدفی سبسڈی اور بجلی کے شعبے میں اخراجات کو کم کرنے والی اصلاحات کے امتزاج کے ذریعے کوشش کرے گی۔ آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت کو نمایاں خطرات لاحق ہیں اور یہ پالیسیوں کے مؤثر نفاذ اور بروقت بیرونی مالیاتی تعاون پر منحصر ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll