پاکستان

ایس سی او اجلاس، مہمانوں کی کنونشن سینٹر آمد، وزیراعظم شہباز شریف استقبال کر رہے ہیں

پاکستان 27 سال بعد بڑے ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 ماہ قبل پر اکتوبر 16 2024، 10:30 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے
ایس سی او اجلاس، مہمانوں کی کنونشن سینٹر آمد، وزیراعظم شہباز شریف استقبال کر رہے ہیں

نگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے آج ہونے والے 23 ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے کنونشن سینٹر اسلام آباد میں عالمی رہنماؤں کی آمد جاری ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف مہمانوں کا استقبال کر رہے ہیں۔

پاکستان 27 سال بعد بڑے ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے ، وزیراعظم شہبازشریف نے کنونشن سنٹر پہنچنے پر سیکرٹری جنرل ایس سی او کا خیر مقدم کیا،  منگولیا کے وزیراعظم ایون اردین کے کنونشن سینٹر پہنچنے پر وزیراعظم شہبازشریف نے ان کا استقبال کیا ۔ 

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور ترکمانستان کے وزیراعظم کنونشن سینٹر پہنچے تو وزیراعظم شہبازشریف نے خوش آمدید کہا ۔روس کے وزیراعظم میخائل مشتوستن کنونشن سینٹر پہنچے جہاں وزیراعظم نے ان کا استقبال کیا  ، روس کو ایس سی او میں اہمیت حاصل ہے۔

قبل ازیں ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف بھی پاکستان پہنچ چکے ہیں،  نور خان ایئر بیس پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے روسی وزیراعظم کا استقبال کیا، اس موقع پر روایتی لباس میں ملبوس بچوں نے معزز مہمان کوگلدستے پیش کیے۔ ایران کے وزیر صنعت کان کنی و تجارت سید محمد اتابک بھی شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے۔

آج علی الصبح ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف بھی پاکستان پہنچ گئے، وفاقی وزیر اویس لغاری نے نور خان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا۔

اجلاس کی اہمیت اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے تناظر میں معزز مہمان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا، دونوں رہنمائوں کے درمیان خیرسگالی کے کلمات کا اظہار بھی کیا گیا۔کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے سربراہان مملکت اور غیرملکی وفود کے استقبال کے لیے شہر بھر کو رنگ برنگی روشنیوں اور پھولوں اور ایس سی او کے رکن ممالک کے جھنڈوں سے سجایاگیا ہے۔

سربراہی اجلاس میں تنظیم کے رکن ممالک روس، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کے علاوہ ایران کے وزیر صنعت و تجارت اور بھارت کے وزیر خارجہ اپنے اپنے ملکوں کی نمائندگی کرینگے۔سربراہی اجلاس میں تنظیم کے بجٹ کی منظوری دی جائے گی اور رکن ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون سے متعلق اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔