جی این این سوشل

پاکستان

آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس، علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو اشتہاری قرار دینے کے لیے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87 کی کارروائی کا آغاز کر دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس، علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دینے کی  کارروائی کا آغاز
آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس، علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز

انسداد دہشت گردی عدالت نے آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے الزامات کے تحت درج مقدمے میں علی امین گنڈا پور کے خلاف اخبار میں اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو اشتہاری قرار دینے کے لیے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 87 کی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

جج طاہر عباس سپرا نے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کی، پی ٹی آئی وکلاء سردار مصروف و دیگر عدالت پیش ہوئے۔

عدالت نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی جبکہ فیصل جاوید کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت نے منظور کر لی۔

بعدازاں اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی مسلسل عدم پیشی پر عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے۔

پاکستان

اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع

جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق سیاسی قیدیوں سمیت عام قیدیوں پر بھی ہوگا، ذرائع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع

اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع کردی گئی۔

ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی تا حکم ثانی رہے گی۔ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع پنجاب حکومت نے کی ہے۔ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کا فیصلہ سیکورٹی خدشات کے باعث کیا گیا ہے۔ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کا اطلاق سیاسی قیدیوں سمیت عام قیدیوں پر بھی ہوگا۔

پنجاب حکومت نے 4 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک اڈیالہ جیل میں ہر قسم کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی۔ اکتوبر 18 کو جیل ملاقاتوں پرپابندی میں 2 روز کی توسیع کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے 7 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک اڈیالہ جیل میں ہر قسم کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی، 18 اکتوبر کو جیل ملاقاتوں پر پابندی میں دو روز کی توسیع کی گئی تھی۔

  
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 Advertisement
 
 
 
 

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

نیوزی لینڈ نے پہلے مرتبہ آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹائٹل جیت لیا

نیوزی لینڈ نے 32 رنز کی فتح کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹائٹل بھی پہلی مرتبہ اپنے نام کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیوزی لینڈ نے پہلے مرتبہ آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹائٹل جیت لیا

نیوزی لینڈ نے پہلے مرتبہ آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹائٹل جیت لیا۔

دبئی میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کی پہلی وکٹ 16 رنز پر گر گئی پھر سوزی بیٹس نے 32 اور ایمیلیا کیر نے 43 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ بروک ہیلی ڈے نے بھی 38 رنزرنز بنا کر ٹیم کا اسکور 5 وکٹوں کے نقصان پر 158 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

جنوبی افریقا نے نون کولولےکے نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقا کی اوپنرز نے ٹیم کو 51 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن پہلی وکٹ گری اور پھر وکٹیں گرتی چلی گئیں۔ 

کپتان لاورا 33 رنز کے ساتھ نمایاں اسکورر رہیں اور ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹ پر 126 رنز بنا سکی، یوں نیوزی لینڈ نے 32 رنز کی فتح کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹائٹل بھی پہلی مرتبہ اپنے نام کر لیا۔

ایمیلیا کیر فائنل اور ٹورنامنٹ کی بہترین کھلاڑی قرار پائیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سینیٹ اور قومی اسمبلی نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظورکرلی

حکومت دونوں ایوانوں میں  دوتہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سینیٹ اور قومی اسمبلی نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظورکرلی

سینیٹ اور قومی اسمبلی نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظورکرلی۔

قومی اسمبلی نے 26 آئینی ترمیم کی منظوری دیدی، حکومت دونوں ایوانوں میں  دوتہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ابتدائی دو شقوں کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کے 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا تاہم  بعد میں اپوزیشن ارکان بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے۔

ایوان میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو 224 ووٹ درکار تھے تاہم ترمیم پر شق وار منظوری کے دوران 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ کیا۔ آئینی ترمیم کے حق میں 6 منحرف اراکین نے بھی ووٹ کیا، جن میں پانچ کا تعلق پی ٹی آئی جبکہ ایک کا تعلق ق لیگ سے بتایا جا رہا ہے۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس منگل کی شام 5 بجے تک  ملتوی کردیا۔

26 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی میں شق وار منظوری کیلئے ووٹنگ کروائی گئی، اس دوران 225 ارکان نے تمام 27 شقوں کی شق وار منظوری دی۔

شق وار منظوری کے بعد وزیرقانون نےآئینی ترمیم باضابطہ منظوری کیلئے ایوان کے سامنے پیش کی، جس کے بعد ڈویژن کےذریعے ووٹنگ  کی گئی، نوازشریف نےڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کے عمل میں سب سے پہلے ووٹ دیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں ترمیم  پیش کی۔ وزیر قانون کا کہنا تھاکہ 26 ویں آئینی ترمیم پیش کرنا چاہتا ہوں، آئینی ترمیمی بل کو ضمنی ایجنڈا پر زیرغور لایا جائے، چیئرمین سینیٹ سے  درخواست ہے ترامیم کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں پیش کیا جائے۔

مختلف جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے سینیٹ میں اظہار خیال کیا۔ بعدازاں وزیرقانون نے آئینی ترامیم پر ووٹنگ کیلئے تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ 

آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کیلئے سینیٹ کے ایوان کے دروازے بند کیے گئے۔26 ویں آئینی ترمیمی بل کی شق وار منظوری لی گئی،  آئین کے تحت شق وار منظوری میں ہر شق کیلئے دوتہائی اکثریت ہونا لازم ہے۔

سینیٹ اجلاس میں پہلی شق کے حق میں 65 ارکان اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے، اس طرح سینیٹ میں حکومت کا نمبر 58 سے بڑھ کر 65 ہوگیا۔ ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبیلو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے۔

بعد ازاں سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی۔ اس کے بعد آئینی ترمیم کی مجموعی منظوری ہاؤس میں ڈویژن کے عمل سے ہوئی اور چیئرمین سینیٹ نے لابیز لاک کرنے اور بیل بجانے کا حکم دیا۔

 اس کے بعد ارکان لابیز میں چلے گئے اور گنتی کی گئی جس کا اعلان چیئرمین سینیٹ نے کیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھاکہ سینیٹ نے 26 ویں آئینی ترامیم منظور کرلیں اور ترامیم کے حق میں 65 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے۔ آئینی ترامیم کے حق میں حکومت کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2 ارکان نے ووٹ دیا۔ سینیٹ کا اجلاس منگل 22 اکتوبر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

خیال رہے کہ حکومت کو سینیٹ میں ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت یعنی 64 ووٹ درکار تھے

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll