جی این این سوشل

پاکستان

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کیساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے،دفتر خارجہ

پاکستان فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے، اورفلسطینی عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں،ممتاز زہرا بلوچ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کیساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے،دفتر خارجہ
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ  نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ حکومت کئی مواقع پر کہہ چکی ہے کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ہزاروں متاثرہ خاندانوں کے خلاف ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ  نے کہا کہ بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیا ن مختلف شعبوں میں تعاون کی یادداشتوں اور معاہدوں پردستخط ہوئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق روسی اسپیکر کے دعوت نامے پر روس کا دورہ کر رہے ہیں، جس میں مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔

فلسطین اور غزہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ  پاکستان فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے، اورفلسطینی عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں، عالمی برادری اسرائیل کو فلسطین میں جارحیت اور نسل کشی پر جوابدہ ٹھہرائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے، پاکستان فلسطین میں غیر مشروط جنگ بندی کامطالبہ کرتا ہے، پاکستان لبنان میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی،اخلاقی اورسفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ 

 

پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مطیع اللہ جان کے جسمانی ریمانڈ کا اے ٹی سی کا فیصلہ معطل کر دیا

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ روز مطیع اللہ جان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کے حوالے کیا تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مطیع اللہ جان کے جسمانی ریمانڈ کا اے ٹی سی کا فیصلہ معطل کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نےصحافی مطیع اللہ جان کے جسمانی ریمانڈ کا  انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے  صحافی مطیع اللہ جان کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مطیع اللہ جان کی جانب سے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ بار ریاست علی آزاد نے عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ ایف آئی آر میں آئس کی خرید و فروخت کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ جان کو اب جوڈیشل ریمانڈ پر تصور کیا جائے،بعدازاں عدالت نے مطیع اللہ جان کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ روز مطیع اللہ جان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کے حوالے کیا تھا۔

دوسری جانب مطیع اللہ جان کی وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ آج ہی مطیع اللہ جان کی درخواست ضمانت دائر کی جائے گی، اس حوالے سے دائر درخواست میں ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے موقف اختیار کیا تھا کہ صحافی مطیع اللہ جان کو جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

صحافی مطیع اللہ جان کا جسمانی ریمانڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

مطیع اللہ جان کو جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میں گرفتار کیا گیا، ایمان مزاری

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

صحافی مطیع اللہ جان کا  جسمانی ریمانڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

صحافی مطیع اللہ جان کا دیا گیا دو روزہ جسمانی ریمانڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے مطیع اللہ جان کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا کہ مطیع اللہ جان کو جھوٹے اور من گھڑت مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی صحافی مطیع اللہ جان کے مبینہ اغواء اور ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہوئے مقدمے کو مضحکہ خیز اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور فی الفور مقدمہ خارج کر کے مطیع اللہ جان کو رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ صحافی مطیع اللہ جان کو اسلام آباد میں ای نائن چیک پوسٹ سے گرفتار کرکے مارگلہ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔درج ایف آئی آر کے مطابق مطیع اللہ جان کی گاڑی کو 28 نومبر کی رات اسلام آباد ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن گاڑی کی ٹکر سے ڈیوٹی پر مامور کانسٹیبل مدثر زخمی ہوگئے۔

گاڑی رکنے پر مطیع اللہ جان نے سرکاری اسلحہ چھین کر اہلکار کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جبکہ ملزم نشے میں تھا۔

گزشتہ روز اے ٹی سی نے مبینہ آئس برآمدگی کیس میں صحافی مطیع اللہ جان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔ مطیع اللہ کو 28 کی رات اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

کرم ایجنسی میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام، مزید 12 افراد جاں بحق

گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی خونریز لڑائی کے نتیجے میں اب تک 90 سے زائدافراد اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کرم ایجنسی میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام، مزید 12 افراد جاں بحق

کرم ایجنسی میں جنگ بندی معاہدے کے ذریعے دشمنی روکنے کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد تازہ مسلح تصادم کے نتیجے میں مزید 12 افراد جاں بحق جبکہ 18 زخمی ہوگئے، گزشتہ ہفتے سے شروع ہونے والی خونریز لڑائی کے نتیجے میں اب تک 90 افراد اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے اندھا دھند فائرنگ کے تازہ واقعات اپر اور لوئر کرم کے علاقوں میں پیش آئے ہیں۔

واضح رہے کہ کرم ایجنسی میں حالیہ مسلح تصادم کا آغاز گزشتہ ہفتے لوئر کرم میں گاڑیوں کے ایک قافلے پر حملے کے بعد ہوا تھا، اس حملے میں 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، بعد ازاں مقامی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین کے کردار ادا کرنے کے بعد متحارب فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوگیا تھا۔

سرکاری رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا حالیہ واقعہ جالمے، چادریوال اور تالو کنج گاؤں کے درمیان پیش آیا، لوئر، اپر کرم کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، متحارب فریقین نے لاشوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی کیا، ایک ہفتے میں کرم ایجنسی میں مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 ہوچکی ہے۔

جمعرات کے روز سے اس مسلح تصادم کے دوسرے ہفتے کے آغاز پر اپر کرم کے علاقے غوزرگڑی میں ایک شخص فائرنگ سے ہلاک ہوگیا جبکہ غوزرگڑی، مقبال اور کنج علی زئی کے علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اپر کرم میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی، 116 ونگ) کے باسو کیمپ کو مارٹر شیل سے نشانہ بنایا گیا، اس حملے کے نتیجے میں 2 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے۔

ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) جاوید اللہ محسود، مقامی قبائلی عمائدین اور پولیس اہلکاروں نے اپنی گاڑیوں پر سفید جھنڈے لگاکر بالیش خیل اور سنگینا میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے کوشش کی، تاہم حالیہ فائرنگ کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ ان کی امن کے لیے یہ کوششیں اور متاثرہ علاقوں میں پولیس کی نفری تعینات کرنے کا مقصد کامیاب نہیں ہوسکا۔

لوئر کرم میں اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) حفیظ الرحمٰن، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) جہانزیب، سابق رکن قومی اسمبلی فخر زمان بنگش، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن خیبرپختونخوا اسمبلی ریاض شاہین، ونگ کمانڈر اور مقامی عمائدین نے خارکلے، مارگنائے چینا کے علاقوں میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے کوششیں کیں، تاہم ان کی یہ کوششیں بھی فائرنگ رکوانے میں ناکام ہوگئیں اور باغان، علی زئی، خارکلے اور بالیچ خیل کے علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

کمشنر کوہاٹ ڈویژن، کوہاٹ، ہنگو اور اورکزئی اضلاع کے ارکان پر مشتمل گرینڈ جرگے میں بھی جمعرات کے روز امن و امان کے حوالے سے بات چیت کی گئی، اس سے ایک روز قبل دونوں جانب کے متحارب فریقین نے 30 نومبر کو ختم ہونے والی جنگ بندی میں ایک ہفتے کی توسیع پر اتفاق کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll