جی این این سوشل

پاکستان

پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے بھی جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا

سینیٹر شبلی فراز نے 32 ایف آئی آرز میں نامزدگی اور عدالتی پیشیوں کے باعث جوڈیشل کمیشن سے استعفیٰ دیا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی رہنما  شبلی فراز نے بھی جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے بھی جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے بعد سینیٹ میں قائد خزب اختلاف سید شبلی فراز نے بھی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

سینیٹر شبلی فراز نے 32 ایف آئی آرز میں نامزدگی اور عدالتی پیشیوں کے باعث جوڈیشل کمیشن سے استعفیٰ دیا ہے۔

واضح رہے کہ دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈران نے عدالتوں میں کیسز کے باعث جوڈیشل کمیشن سےاستعفیٰ دیا، سینٹر سید شبلی فراز نے اپنا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ کو ارسال کردیا ہے۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس میں شرکت کے باعث شبلی فراز اور عمرایوب کے فیصل آباد سے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے، رپورٹس کے مطابق سینیٹ سے رکن جوڈیشل کمیشن کی نامزدگی کا فیصلہ کل کو ہوگا۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بھی گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے استعفی دے دیا تھا۔انہوں نے اپنا استعفیٰ اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیج دیا تھا، جس میں کہا گیا تھاکہ یہ فیصلہ کافی غور و خوض کے بعد کیا ہے کیونکہ مجھے اپنے خلاف مقدمات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ درپیش قانونی چیلنجز کے سبب جوڈیشل کمیشن میں مؤثر طریقے سے خدمت انجام نہیں دے سکتا، میں سمجھتا ہوں کہ ادارے کے بہترین مفاد میں ہے کہ کسی ایسے فرد کو ممبر بنایا جائے جو توجہ کے ساتھ اس اہم کردار کو سنبھالے۔

انہوں نے لکھا کہ رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی خان کو جوڈیشل کمیشن کی رکنیت کے لیے نامزد کیا جائے، میں پُرامید ہوں کہ ان کی قانونی ذہانت، دیانتداری اور لگن کمیشن کے لیے قیمتی اثاثہ ثابت ہو گی۔

 

پاکستان

جی ایچ کیو حملہ کیس ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی بریت کی درخواست خارج

مقدمہ ابتدائی مرحلے میں ہے اس لیے بریت کی درخواست قبل از وقت ہے، عدالت

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جی ایچ کیو حملہ کیس ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی بریت کی درخواست خارج

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی بریت کی درخواست خارج کر دی، عدالت نے بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

درخواست خارج کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی مقدمہ ابتدائی مرحلے میں ہے اس لیے بریت کی درخواست قبل از وقت ہے، ٹرائل اور شھادتیں پیش ہونے کے بعد صورتحال سامنے آئے گی تاہم بادی النظر میں جی ایچ کیو حملہ کیس میں سنگیں الزامات ہیں۔

دوسری جانب، اسی کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کی درخواست پر فریقین کے وکلاء کو تین بجے دلائل پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے دو دسمبر کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں بری کرنے اور سانحہ 9 مئی کیسز میں دہشت گردی دفعات 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے بریت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ جن تین ملزمان کے مبینہ بیان پر مجھے مقدمے میں ملوث کیا گیا، ان تینوں ملزمان نے اس بیان کی عدالت میں باقاعدہ تردید کرتے ہوئے بیان داخل کر دیا ہے جس سے ان کے خلاف الزام ختم ہوگیا ہے لہٰذا انہیں بری کیا جائے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سابق صدر عارف علوی کی 3 مقدمات میں 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور

کیس کی مزید سماعت کے لیے معاملہ آئینی بنچ کو بھیجا جا رہا ہے، سندھ ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سابق صدر عارف علوی کی 3 مقدمات میں 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور

سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کی 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

عدالت نے 3 مقدمات میں عارف علوی کی ضمانت منظور کی، سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ پرامن احتجاج کے باوجود مختلف دہشت گردی ایکٹ سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، اب تک کی معلومات کے مطابق عارف علوی کے خلاف میانوالی، ٹیکسلا اور راولپنڈی میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ عارف علوی کے خلاف مقدمات کے اندراج کا مقصد سیاسی دباؤ میں لانا ہے، متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کے لیے 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت دی جائے تاکہ متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرسکیں۔

درخواستگزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کو درخواست گزار کی گرفتاری سے روکا جائے، عارف علوی کا نام نامعلوم ایف آئی آرز میں شامل کرنے سے روکا جائے۔

عدالت نے کہا ہے کہ کیس کی مزید سماعت کے لیے معاملہ آئینی بنچ کو بھیجا جا رہا ہے، مقدمات کی تفصیلات سمیت دیگر معاملات آئینی بنچ دیکھے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

امن و امان بحال کرنا تھا مگرحکومت نے تو پورا اسلام آباد بند کردیا، اسلام آباد ہائی کورٹ

پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا، چیف جسٹس عامر فاروق

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امن و امان بحال کرنا تھا مگرحکومت  نے تو  پورا اسلام آباد بند کردیا، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کردیا، پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 24 نومبر کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے خلاف صدر جناح سپر مارکیٹ کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت  کی۔عدالت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف صدر جناح سپر مارکیٹ کی درخواست پر وزارت داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

دوران سماعت ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ، ریاستی وکیل ملک عبدالرحمٰن و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ ریاستی وکیل ملک عبدالرحمٰن نے کہا کہ کچھ رپورٹس آگئی ہیں اور کچھ رپورٹس ابھی آنا باقی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ پہلی بار عدالت کے سامنے پیش ہوئے یہ ماہرانہ رائے وہاں دینی تھیں، آپ نے اسلام آباد کو ایسے بند کیا تھا کہ ججز سمیت میں بھی نہیں آسکا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ درخواست گزار نے کہا ہماری تجارت کو چلنے دیں، آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ہم اجازت نہیں دے رہے۔عدالت نے آپ سے کہا تھا کہ شہریوں، کاروباری لوگوں سمیت احتجاجی مظاہرین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں، امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت سے لڑائی میں عام شہریوں کا کیا قصور تھا، درخواست گزار کا کیا قصور تھا، ان کے کاروبار کو کیوں بند کیا گیا؟ پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا، پی ٹی آئی سے پوچھوں گا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی؟

بعد ازاں، عدالت نے وزارت داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی و سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll