جی این این سوشل

پاکستان

تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں ہوں گی یا نہیں؟ تجویز پیش

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں 18جولائی سےیکم اگست تک دینے کی تجویز دے دی گئی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں ہوں گی یا نہیں؟ تجویز پیش
تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں ہوں گی یا نہیں؟ تجویز پیش

تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیوں کے معاملے پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 18جولائی سےیکم اگست تک گرمیوں کی چھٹیاں دینے کی تجویز دے دی جبکہ وزیرتعلیم پنجاب  اس بات سے متفق نہیں  پنجاب حکومت کا مؤقف ہےکہ موسم گرما کی تعطیلات ایک ماہ کے لئے یعنی  2 جولائی سے 2 اگست تک دی جائیں ۔ذرائع کا کہنا ہےکہ اس حوالے سے اب بین الصوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس میں فیصلہ کیا جائے گا جو جلد طلب کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں لاہور چیمبر سٹینڈنگ کمیٹی برائے ایجوکیشن نے سکولوں میں گرمیوں کی چھٹیاں نہ دینے کی تجویز پیش کی تھی۔

چیئرمین سٹیڈنگ کمیٹی برائے ایجوکیشن میاں رضا الرحمن کے مطابق  اس سال بچوں کو گرمیوں کی چھٹیاں نہیں دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ  بچوں کو دوبارہ تعلیم سے دور کیا گیا تو یہ بچوں کے لیے بڑا نقصان ثابت ہوگا، سکول کے اوقات کار صبح 6 بجے سے 10 بجے تک کر دیے جائیں ۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ سنگل نیشنل کریکولم پر سرونگ سکولز کے تحفظات ہیں  کیونکہ  وزیراعظم عمران خان کے ویژن کو تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے، پی سی ٹی بی کی جاری کردہ کتب کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ  پبلشرز کو 30 جون تک این او سی جاری نہ کیے گئے تو بچوں کا ناقابل تلافی نقصان ہوگا،  نیشنل کریکولم کو مرحلہ وار نافذ کیا جائے۔

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مریم نواز کے حکم پر بشریٰ بی بی کو جیل میں بے جا تنگ کیا جا رہا ہے، بیرسٹر سیف

جعلی راج کماری مریم نواز اتنا ظلم کریں کہ کل پھر برداشت بھی کرسکیں، مشیر اطلاعات کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مریم نواز کے حکم پر بشریٰ بی بی کو  جیل میں بے جا  تنگ کیا جا رہا ہے، بیرسٹر سیف

مشیر اطلاعات پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ مریم نواز کے حکم پر بشریٰ بی بی کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ مریم نواز کی حکومت میں خواتین پر ظلم کیا جا رہا ہے۔

اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ جعلی راج کماری مریم نواز کے احکامات پر جیل میں بشریٰ بی بی کو بے جا تنگ کیا جارہا ہے۔ با پردہ خاتون کی کیمروں کے سامنے تلاشی لے کر تضحیک کی جارہی ہے۔ رات کو نیند سے جگاکر سیل کی تلاشی کے بہانے ذہنی اذیت دی جارہی ہے۔ انہیں راتوں کو جگاکر بالوں کی تلاشی بھی لی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے ذریعے عمران خان کو توڑنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ بشریٰ بی بی عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہیں اور خان کی طاقت بنی ہوئی ہیں۔ راج کماری مریم نواز کی جعلی حکومت میں خواتین پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پشاور کی بزرگ خاتون کو بھی گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا۔ بزرگ خاتون مریم نواز کی ماں کی جگہ تھی ان پر بھی ترس نہیں کھایا۔ بغض عمران میں جعلی حکومت بوڑھوں بچوں کا بھی خیال نہیں کرتے کررہی۔ جعلی راج کماری مریم نواز اتنا ظلم کریں کہ کل پھر برداشت بھی کرسکیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا، سابق وفاقی وزیر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی چیئرمین کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کیس 8 مہینوں سے انکوائری میں چل رہا ہے، لوگوں کو خراب کرنے کے لیے جعلی کیس بناتے ہیں ، پاکستان میں جو ٹینشن کا ماحول ہے اس سے فاصلے بڑھ رہے ہیں ، عمران خان نے جو کال دی ہے اس سے سیاسی ٹمپریچر مزید بڑھے گا۔

سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ چیف جسٹس جس طرح سے سپریم کورٹ چلا رہے ہیں اس پر بھی بہت اعتراضات ہیں، یہ کسی قسم پر مستحکم پاکستان کے لیے اچھی بات نہیں ہے ، ایک دوسرے کو روند کر آگے جانے سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا ، بانی پی ٹی آئی کی جمعے کی کال اہمیت کی حامل ہے ، اس پر بہت سی چیزیں طے ہونی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم گرینڈ پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آغاز کریں ، اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس میں شامل کیا جائے ، سب مل کر ایک راستہ نکال سکیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف نظام نہیں چل سکتا اور بانی پی ٹی آئی کی سیاسی حیثیت تسلیم کیے بغیر پاکستان میں استحکام نہیں آ سکتا۔

فواد چودھری کاکہنا تھا کہ پاکستان کی دو تہائی اکثریت بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے ، سپریم کورٹ میں بہت زیادہ تقسیم ہے ، لگ یہ رہا ہے چیف جسٹس ہر صورت میں توسیع  چاہتے ہیں، اس سے سپریم کورٹ کا ٹمپریچر بھی بڑھ رہا ہے ۔

صحافی کے سوال پر کہ آپ پی ٹی آئی کے کسی بھی سیاسی جلسے جلوسوں میں نظر نہیں آتے، جس پر فوادچودھری نے کہا کہ ہم ہر جگہ موجود ہوتے ہیں ۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll