موجودہ کیس میں ملزمان کو فوجی تحویل میں لیا گیا تو بنیادی حقوق معطل نہیں تھے نہ ایمرجنسی نافذ، جسٹس مسرت ہلالی


جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا کہ بنیادی حقوق معطل کرنے کیلئے ایمرجنسی ہونا ضروری ہے۔ اس کیس میں تو بنیادی حقوق معطل ہونے کا کوئی تعلق نہیں، پرویز مشرف دور میں اپیل کا حق نہ دے کر حقوق معطل ہوئے تھے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے خصوصی عدالتوں میں سویلین ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سویلینز کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دیتے وقت آرٹیکل 233 کی غلط تشریح ہوئی، پانچ رکنی لارجر بینچ نے بنیادی حقوق معطل ہونے کا تاثر لیا، بنیادی حقوق ایمرجنسی کی صورت میں معطل ہوئے تھے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس میں تو بنیادی حقوق معطل ہونے کا کوئی تعلق نہیں، پرویز مشرف دور میں اپیل کا حق نہ دے کر حقوق معطل ہوئے تھے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ آرٹیکل 8(3) کے مطابق جہاں ذکر ہے وہ مانتے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے سوال اٹھایا کہ اس معاملے میں ایمرجنسی والی تو کوئی بات نہیں؟
جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا کہ بنیادی حقوق معطل کرنے کیلئے ایمرجنسی ہونا ضروری ہے، یہ معاملہ مختلف ہے کہ سویلینز کا ٹرائل ہوسکتا ہے یا نہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے آرٹیکل 233 کو غیر مؤثر کردیا، آرٹیکل 233 کا خصوصی عدالتوں کے کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا، آرٹیکل 233 کو آرٹیکل 8(5) کی تشریح درست ثابت کرنے کیلئے چھیڑا گیا، آرٹیکل 233 کے تحت صدر ایمرجنسی نافذ کرنے بنیاد حقوق معطل کر سکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران بنیادی حقوق پر عدالتوں سے عملدرآمد نہیں ہوسکتا، اس نکتے پر سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ عدالت اپنا اختیار استعمال کروا سکتی ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ بنیادی حقوق کا عدالتوں میں دفاع ہوسکتا ہے صرف عملداری معطل ہوتی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ موجودہ کیس میں ملزمان کو فوجی تحویل میں لیا گیا تو بنیادی حقوق معطل نہیں تھے، ملزمان کوفوجی تحویل میں لیا گیا تو ایمرجنسی بھی نافذ نہیں تھی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے عملدرآمد روکنا بنیادی حقوق معطل کرنے کے برابر ہے۔
جسٹس جمال خان مںدوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 233 میں یہ نہیں کہا گیا کہ بنیادی حقوق معطل ہوسکتے ہیں، صدر بائے آرڈر کہہ سکتا ہے کہ بنیادی حقوق معطل ہوتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایمرجنسی کی شق کا اس سے ڈائریکٹ تعلق نہیں ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ اس میں ایسی کوئی بات نہیں کہ آرٹیکل 233 کی خلاف ورزی ہو۔

الخدمت فاؤنڈیشن کا 15 ارب روپے پر مشتمل ’’ری بلڈ غزہ‘‘ پروگرام کا آغاز
- 8 گھنٹے قبل

ہری پور: باراتیوں سے بھری بس پہاڑ سے ٹکرا گئی، کمسن بچی سمیت 5 خواتین جاں بحق
- 8 گھنٹے قبل

وزیراعظم سے وفاقی وزیرداخلہ کی ملاقات، امن و امان کی صورتحال پرتبادلہ خیال
- 6 گھنٹے قبل

سوات اور گردونواح میں ایک دفعہ زلزلے کے شدید جھٹکے
- 8 گھنٹے قبل

ایف آئی اے کراچی سرکل کی کارروائی، غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزمان گرفتار
- 6 گھنٹے قبل

عالمی شہرت یافتہ گلوکارعلی ظفر نے ’’کلچرل آئیکون ایوارڈ‘‘ اپنے نام کرلیا
- 13 گھنٹے قبل

افغانستان ہمارا برادر اسلامی اور قریبی ہمسایہ ملک ہے، امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں،اسد قیصر
- 13 گھنٹے قبل

پاکستان اور چین کا دیگر شعبوں کی طرح خلائی تحقیق میں تعاون مثالی اور کلیدی اہمیت کا حامل ہے، وزیر اعظم
- 6 گھنٹے قبل

وفاقی حکومت نے 2025-2026 کیلئے گندم پالیسی کی منظوری دے دی،فی من قیمت کتنی مقرر؟
- 10 گھنٹے قبل

افغان طالبان اورخارجی دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ بے نقاب، گرفتار خودکش بمبار کے ہوشربا انکشافات
- 10 گھنٹے قبل

کسی کو بھی بند کمروں کے فیصلے عوام پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،وزیر اعلی کے پی
- 12 گھنٹے قبل

آئی ایس پی آر نے نیا نغمہ ’قوم کے شہیدو تمہیں سلام ‘ ریلیز کردیا گیا
- 11 گھنٹے قبل