Advertisement
پاکستان

قانون کے غلط استعمال پر کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا ،  آئینی بینچ

سلمان اکرم راجا نے موقف اپنایاکہ 1962 کا آئین تو شروع ہی یہاں سے ہوتا ہے کہ میں فیلڈ مارشل ایوب خان خود کو اختیارات سونپ رہا ہوں

GNN Web Desk
شائع شدہ 9 months ago پر Feb 4th 2025, 11:04 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
قانون کے غلط استعمال پر کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا  ،   آئینی بینچ

جسٹس امین الدین خان نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کےخلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ قانون کو اس کے غلط استعمال پر کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متلعق انٹرا کورٹ اپیل پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نےسماعت کی۔
دوران سماعت سزا یافتہ ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئےاور اپنے دلائل جاری رکھتےہوئے کہاکہ ایف بی علی کیس میں انیس سو باسٹھ کے آئین کے مطابق فیصلہ ہوا۔
جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا آرمی ایکٹ کےمطابق فوجی عدالتوں کےکیا اختیارات ہیں؟ کوئی شخص جو فوج کا حصہ نہ ہو،صرف جرم کی بنیاد پر فوجی عدالت کے زمرےمیں آسکتا ہے؟


سلمان اکرم راجا نے موقف اپنایاکہ ایف بی علی کیس میں بھی کہاگیا ہےکہ سویلنز کا ٹرائل بنیادی حقوق پورےکرنے کی بنیاد پر ہی ممکن ہے۔


جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا ایف بی علی خود بھی ایک سویلین ہی تھے، ان کا کورٹ مارشل کیسے ہوا؟ سلمان اکرم راجا نےجواب دیاکہ عدالت نے قرار دیا تھاکہ بنیادی حقوق کی فراہمی ضروری ہے، ٹرائل میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی،ایف بی علی کیس میں آرمی ایکٹ کی شق ٹو ڈی ون پر بات ہوئی، ایف بی علی کیس میں کہا گیا صدارتی آرڈیننس کےذریعے لایا گیا آرمی ایکٹ درست ہے،یہ بھی کہا گیاکہ بنیادی حقوق کےتحت نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔
جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیاکہ ایف بی علی کیس میں نیکسز کی کیا تعریف کی گئی؟سلمان اکرم راجا نےکہا آرمڈ فورسز کو اکسانا اور جرم کا تعلق ڈیفنس آف پاکستان سے ہونےکو نیکسز کہاگیا، یہاں ایف بی علی کیس کو ایسے پڑھاگیا جس سے الگ عدالت قائم کرنےکی اجازت دینے کا تاثر قائم ہوا۔


اس موقع پر جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیےکہ آپ مرکزی فیصلے کےخلاف دلائل دے رہے ہیں،سلمان اکرم راجا نے کہاکہ جسٹس عائشہ ملک کا بھی فیصلہ موجود ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آرمی ایکٹ کی شقوں کو کالعدم کیوں قراردیا گیا؟
سلمان اکرم راجا نے موقف اپنایا اپیل ڈگری کےخلاف دائر کی جاتی ہے،وجوہات کےخلاف اپیل دائر نہیں ہوتی، عدالت آپریٹو پارٹ برقرار رکھتےہوئے وجوہات تبدیل کرسکتی ہے،عدالت ایسا آئے روز کرتی رہتی ہے۔


جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیےکہ 1968 میں آرڈیننس آیا،آرڈیننس کےتحت بلوچستان کے تحصیلدار کو عدالت کےاختیارات دیے گئے،عزیز اللہ میمن کیس میں معاملہ چیلنج ہوا تو عدالت عظمیٰ نے اسےختم کیا، 1973 کےآئین کے بعد بھی 14 سال تک سلسلہ چلتا رہا۔
سلمان اکرم راجا نےموقف اختیار کیا 1987 میں جب آرٹیکل 175 کی شق 3 آئی تو قانون بدل گیا، اگر عدالت جسٹس عائشہ ملک کا آرٹیکل 10 اےکا فیصلہ برقرار رکھتی ہےتو ہماری جیت ہے،اگر یہ کہا جاتا ہےکہ آرٹیکل 175 کی شق 3 سے باہر عدالت قائم نہیں ہو سکتی تب بھی ہماری جیت ہے، عجیب بات ہے بریگیڈیئر ریٹائرڈ ایف بی علی کو ضیاالحق نے ملٹری عدالت سےسزا دی،پھر وہی ضیاالحق جب آرمی چیف بنے تو ایف بی علی کی سزا ختم کردی۔


جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے ہوسکتا ہے ضیا الحق نےبعد سوچا ہو پہلےوہ غلط تھا، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیےکہ کہیں ایسا تو نہیں ضیا الحق نے بعد میں ایف بی علی سے معافی مانگی ہو،کیا 1962 کا آئین درست تھا؟
سلمان اکرم راجا نے موقف اپنایاکہ 1962 کا آئین تو شروع ہی یہاں سے ہوتا ہے کہ میں فیلڈ مارشل ایوب خان خود کو اختیارات سونپ رہا ہوں،اس دور میں آرٹیکل چھپوائے گئے،فتوےدیے گئے کہ اسلام میں بنیادی حقوق نہیں ہیں۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیےکہ فتوے دینےوالے وہیں رہتے ہیں، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، ہمارے آرمی ایکٹ جیسی سیکشن ٹو ڈی کیادنیا میں کہیں ہے؟


سلمان اکرم راجا نے کہاکہ میں نے بہت تحقیق کی، ایسی کوئی سیکشن دنیا میں نہیں، ہمارا آئین کا آرٹیکل 175(3) آزاد ٹرائل کو یقینی بناتا ہے،بھارت میں ہمارے آئین کے آرٹیکل 175(3) جیسی کوئی چیز شامل نہیں، بھارت میں اس کےباجود محض اصول کی بنیاد پر عدالتوں نےٹرائل کی آزادی کو یقینی بنایا ہے ہمارا تو آرٹیکل 175(3) آزاد ٹرائل کا مکمل مینڈیٹ دیتا ہے،آزاد ٹرائل کسی آزاد ٹریبونل میں ہی ممکن ہے،فوجی عدالتوں میں نہیں۔

Advertisement
وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظور ی دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی

وفاقی کابینہ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظور ی دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی

  • 38 منٹ قبل
27ویں آئینی ترمیم پر صدر زرداری کو بھی اعتماد میں لیا، وزیر اعظم شہباز شریف

27ویں آئینی ترمیم پر صدر زرداری کو بھی اعتماد میں لیا، وزیر اعظم شہباز شریف

  • 33 منٹ قبل
گوگل جیمینائی کی پرسنل ڈیٹا تک رسائی ، اب صارفین کی ای میل اور دستاویزات بھی پڑھ سکے گا

گوگل جیمینائی کی پرسنل ڈیٹا تک رسائی ، اب صارفین کی ای میل اور دستاویزات بھی پڑھ سکے گا

  • 17 گھنٹے قبل
بیروزگار نوجوانوں کیلئے اچھی خبر،سندھ حکومت نے بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کر دی

بیروزگار نوجوانوں کیلئے اچھی خبر،سندھ حکومت نے بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کر دی

  • 18 گھنٹے قبل
پاک بحریہ کے جہاز’پی این ایس سیف ‘کا بیرون ملک تعیناتی کے دوران مالدیپ کا دورہ

پاک بحریہ کے جہاز’پی این ایس سیف ‘کا بیرون ملک تعیناتی کے دوران مالدیپ کا دورہ

  • 15 گھنٹے قبل
 پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا

 پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا

  • 17 گھنٹے قبل
وزیراعظم کی آذری صدر سے ملاقات، آرمی چیف بھی ہمراہ، دو طرفہ تعاون اور دیگر امور پر تبادلہ خیال

وزیراعظم کی آذری صدر سے ملاقات، آرمی چیف بھی ہمراہ، دو طرفہ تعاون اور دیگر امور پر تبادلہ خیال

  • 17 گھنٹے قبل
پاک افغان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار، ثالثی پر ترکیہ اور قطر کے مشکور ہیں،عطا تارڑ

پاک افغان مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار، ثالثی پر ترکیہ اور قطر کے مشکور ہیں،عطا تارڑ

  • 16 گھنٹے قبل
 پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر لعل محمد خان انتقال کر گئے

 پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر لعل محمد خان انتقال کر گئے

  • 20 منٹ قبل
انجینئرڈاکٹر رانا عبدالجبارقائداعظم تھرمل پاورلمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹوآفیسر مقرر

انجینئرڈاکٹر رانا عبدالجبارقائداعظم تھرمل پاورلمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹوآفیسر مقرر

  • 16 گھنٹے قبل
ابھرتی ہوئی گلوکارہ فرزین نور نے اپنی خوبصورت آواز سے میوزک شائقین کو اپنا گرویدہ بنالیا

ابھرتی ہوئی گلوکارہ فرزین نور نے اپنی خوبصورت آواز سے میوزک شائقین کو اپنا گرویدہ بنالیا

  • 30 منٹ قبل
گھریلو ملازمین، ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈز کی رجسٹریشن معاشرتی تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے،فیصل کامران

گھریلو ملازمین، ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈز کی رجسٹریشن معاشرتی تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے،فیصل کامران

  • 17 گھنٹے قبل
Advertisement