بھارت کو تذلیل اور شرمناک شکست کا سامنا، جب 300 نکسلائیٹس نے راجدھانی ایکسپریس ہائی جیک کر لیا
اس واقعہ نے بھارت کے داخلی سکیورٹی نظام کی کمزوری اور حکومت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے میں ناکامی کو بے نقاب کر دیا۔


بلوچستان میں جعفر ایکسپریس واقعے پر بغلیں بجانے والا بھارت شاید بھول جاتا ہے کہ اس میں خود کتنی خامیاں ہیں، لیکن تاریخ جیت کو بھی یاد رکھتی ہے اور شرمناک ہار کو بھی۔ جعفر ایکسپریس واقعے کو لے کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے والا بھارت بھول چکا ہے کہ اس کو اپنے راجدھانی ایکسپریس کے واقعے پر کس تذلیل اور شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
27 اکتوبر کو بھارت کو ایک بدترین سکیورٹی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جب ماؤ نواز باغیوں نے بھوونیشور تا دہلی جانے والی راجدھانی ایکسپریس کو مغربی بنگال کے جھارگرام علاقے میں ہائی جیک کر لیا۔ یرغمال بناکے کی یہ صورت حال پانچ گھنٹے تک جاری رہی اور اس نے بھارت کے داخلی سکیورٹی نظام کی کمزوری اور حکومت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کو روکنے میں ناکامی کو بے نقاب کر دیا۔
راجدھانی ایکسپریس، جو ملک کی سب سے معزز ٹرینوں میں شمار ہوتی ہے، کو 300 مسلح نکسلائیٹس اور ان کے حامیوں کے ایک گروہ نے روکا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے رہنما چھترادھر مہتو کو رہا کیا جائے، جسے ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ باغیوں نے دن دہاڑے ٹرین کو زبردستی روکا، سیکڑوں مسافروں کو یرغمال بنایا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری کارروائی کے بجائے مذاکرات پر مجبور کر دیا۔
حیران کن طور پر، بھارت کے حکام نے فوری فوجی کارروائی کرنے کے بجائے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ اس دوران باغیوں نے اپنی شرائط مسلط کر دیں اور حکومت کو کارروائی کے بجائے مذاکرات پر مجبور کر دیا۔ نکسلائیٹس نے گھنٹوں تک اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا، انہیں معلوم تھا کہ بھارت کی سکیورٹی فورسز نہ تو ان کے حملے کی پیشگی اطلاع رکھتی ہیں اور نہ ہی کسی فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اس ہائی جیکنگ نے ایک تلخ سوال کو جنم دیا: 300 مسلح نکسلائیٹس کس طرح دن دہاڑے ایک ٹرین کو روک سکتے ہیں اور گھنٹوں تک یرغمال بنا سکتے ہیں، اور حکومت بے بسی کا مظاہرہ کیوں کر رہی تھی؟ حملہ کامیاب کیسے ہوا؟
اس کے چند ممکنہ جوابات اس وقت بھاتی میڈیا نے خود دیئے۔ رپورٹس کے مطابق خفیہ اداروں کی ناکامی کیونکہ بھارتی انٹیلیجنس ایجنسیز اس حملے کی کوئی پیشگی اطلاع حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی تھیں۔ اس کے ساتھ مغربی بنگال پولیس، جو فوری کارروائی کر سکتی تھی، مکمل طور پر غیر تیار نکلی، اور مسافروں کو نکسلائیٹس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
حکومت نے کوئی خصوصی فورس تعینات نہیں کی تاکہ حملہ آوروں کو بے اثر کیا جا سکے۔ ساتھ ہی باغیوں کو کارروائی کرنے سے روکنے کے بجائے، انہیں اپنی شرائط مسلط کرنے کی اجازت دی گئی۔
ہائی جیکرز کا سب سے بڑا مطالبہ تھا چھترادھر مہتو کی رہائی۔ وہ لعل گڑھ، مغربی بنگال میں سکیورٹی فورسز کے خلاف پرتشدد مزاحمت کا سرکردہ رہنما تھا۔
لیکن بھارتی حکومت نے نہ تو ان کے مطالبے کو مانا اور نہ ہی کوئی سخت کارروائی کی۔ باغیوں کو کسی قسم کی سزا نہیں دی گئی—وہ چند گھنٹوں کے بعد بغیر کسی مزاحمت کے غائب ہو گئے، اور حکومت بے بسی سے تماشہ دیکھتی رہ گئی۔ باغی بغیر کسی نقصان کے نکل گئے، اور کوئی بھی گرفتار نہ ہو سکا۔ جو یہ بھارت کے لیے ایک اور بین الاقوامی شرمندگی کا موقع بن گیا۔
پانچ گھنٹے کی دہشت کے بعد، نکسلائیٹس نے خود فیصلہ کیا کہ وہ ٹرین کو چھوڑ دیں گے۔ کسی کارروائی کے بغیر، کسی گرفتاری کے بغیر، وہ جنگلوں میں واپس چلے گئے، جبکہ بھارتی حکومت بے بسی سے دیکھتی رہی۔ پولیس فورس تب پہنچی جب حملہ آور پہلے ہی جا چکے تھے، یہ بھارت کے بوسیدہ سکیورٹی نظام کی علامت تھا۔حکومت نے انتقامی کارروائی کی جگہ محض وعدے کیے کہ ”مستقبل میں سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
یہ واقعہ پورے بھارت میں صدمے کی لہر لے آیا۔ اس نے ثابت کر دیا کہ بھارت کی ریلویز دہشت گرد حملوں کے لیے آسان ہدف ہیں۔ اگر نکسلائیٹس ایک راجدھانی ایکسپریس کو ہائی جیک کر سکتے ہیں، تو وہ کسی بھی ٹرین کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، قانون نافذ کرنے والے ادارے حد سے زیادہ سست اور غیر مؤثر ہیں۔ بجائے حملہ آوروں کو ختم کرنے کے، حکومت نے انہیں بھاگنے دیا۔
اس کارروائی کے بعد نکسلائیٹس مزید بے خوف ہو گئے۔ یہ ہائی جیکنگ ان کے لیے ایک جیت تھی، انہوں نے بھارتی حکومت کو بے بس ثابت کر دیا تھا۔اس واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے مزید سخت انسداد نکسلائیٹ آپریشنز کا اعلان کیا، لیکن نقصان ہو چکا تھا۔ بھارت کو بین الاقوامی سطح پر ذلت کا سامنا کرنا پڑا، اور یہ واضح ہو گیا کہ ملک کے بنیادی ڈھانچے بھی داخلی دہشت گرد گروہوں سے محفوظ نہیں ہیں۔
2009 کی راجدھانی ایکسپریس ہائی جیکنگ ایک معمولی واقعہ نہیں تھا،یہ ایک قومی رسوائی تھی۔ اس نے ثابت کر دیا کہ بھارتی انٹیلیجنس ناکام، سکیورٹی فورسز کمزور، اور نکسلائیٹس بے خوف ہیں کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ حکومت بدلہ لینے کا حوصلہ نہیں رکھتی۔
اگرچہ ٹرین آگے بڑھ گئی، لیکن بھارت کی ایک طاقتور، محفوظ قوم کی حیثیت ختم ہو گئی۔ یہ ہائی جیکنگ آج بھی بھارتی سکیورٹی اداروں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بنی ہوئی ہے، اور ایک واضح سبق ہے کہ جب ایک حکومت اپنے دشمنوں کے خلاف کارروائی کرنے سے ہچکچاتی ہے، تو وہ اپنی خودمختاری داؤ پر لگا دیتی ہے۔

پاکستان اورانڈونیشیا کے تعلقات ہر آزمائش پر پورے اترے ،تعلقات مزید بلندیوں کو چھوئیں گے،وزیراعظم
- 19 گھنٹے قبل

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے انڈونیشیا کے صدر کی ملاقات، دفاعی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال
- 18 گھنٹے قبل

منفی درجہ حرارت اورشدید برفباری کے باعث مانسہرہ؛ ناران ویلی سیاحوں کیلئےمکمل طور پر بند
- 18 گھنٹے قبل

صدر مملکت نے پاکستان کے دورے پر آئے انڈونیشین صدر کو نشان پاکستان سے نواز دیا
- 14 گھنٹے قبل

جکارتہ: بیٹری پھٹنے سے عمارت میں خوفناک آگ لگ گئی ، 20 افراد جاں بحق ،متعددزخمی
- 19 گھنٹے قبل

71 کی جنگ میں پاک بحریہ دشمن کیلئے سیسہ پلائی دیوار تھی، آج بھی ملکی بحری سرحدوں پر آہنی فصیل ہے،فیلڈ مارشل
- 19 گھنٹے قبل

پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعاون کے 7 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
- 19 گھنٹے قبل

برطانیہ نے پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ کو ملک بدر کر دیا
- 19 گھنٹے قبل

وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کارروائیوں پر یقین نہیں رکھتی،وزیر اعظم
- 16 گھنٹے قبل

روسی فوجی ٹرانسپورٹ طیارہ آزمائشی پرواز کے دوران آئیوانوو ریجن میں گر کر تباہ،7 افراد جاں بحق
- 16 گھنٹے قبل

مسلسل اضافے کے بعد سونے کی قیمت میں نمایاں کمی،فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 19 گھنٹے قبل

الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا،پولنگ کب ہو گی؟
- 19 گھنٹے قبل









