ویڈیو وائرل کرکے تذلیل کی اجازت نہیں ،لاہور ہائیکورٹ کا آئی جی سے جواب طلب
غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ، جسٹس علی باجوہ نے ریمارکس دئیے اگر آئندہ کسی ملزم کی تذلیل کی گئی ، تو عدالت اس پر کاروائی کرے گی۔


لاہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ملزمان کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل کرنے پر ڈی آئی جی فیصل کامران پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پولیس ملزمان پکڑے ، کسی کی ویڈیو وائرل کرکے اس تذلیل کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے غلطی تسلیم کرلی، عدالت سے غیر مشروط معافی بھی مانگ لی، عدالت نے آئی جی پنجاب کو جواب جمع کروانے کے لئے کل تک مہلت دے دی۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شہری وشال احمد شاکر کی درخواست پر سماعت کی ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران ، ڈی آئی جی لیگل اویس ملک سمیت دیگر پولیس افسران پیش ہوئے ،،پراسیکیوٹرجنرل سید فرہاد علی شاہ نے بھی عدالتی معاونت کی ، جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ آئی جی پولیس کا جواب نہیں آیا ، انہوں نے انڈرٹیکنگ دی تھی ، کہ ملزمان کے ایکسپوز نہیں کیا جائے گا ، ڈی آئی جی لیگل نے جواب دیا آئی جی صاحب نے اس بارے بارے مراسلہ لکھا ہےکہ ملزمان کے دوران حراست انٹرویو نہ کروائے جائیں ، پراسیکیوٹرجنرل نے جواب دیا عدالتی حکم کے بعد کسی تھانے میں زیر حراست ملزم کا انٹرویو نہیں کروایا گیا ، کمرہ عدالت میں ملزمان کی ٹنڈوں والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے متعلق پراجیکٹر پرچلائی گئی ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی آپریشنز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ،کیا یہ ویڈیو وائرل ہونے بارے آپ کے علم ہے .
ڈی آئی جی فیصل کامران نے جواب دیا مختلف ایونٹس کی آٹھ دس ویڈیو تھی ، جو پی آر او سوشل میڈیا ایپ پر اپ لوڈ کرتا ہے، جو ویڈیو وائرل ہوئی ، غلط بات ہے، پہلے بھی عدالت رہنمائی کرتی رہی ہے،آئندہ پہلے ہر ویڈیو چیک کرنے اور ایس پی سے اجازت کے بعد اپ لوڈ کی جائے گی ،یہ ویڈیو وائرل کرکے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے، آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی آئی جی فیصل کامران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ نے ملزمان کو پکڑ کر بڑا اچھا کیا ،لیکن ویڈیو وائرل والی یہ حرکت برادشت نہیں کی جائےگی ،آئندہ کسی ملزم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہوا تو اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا ،یہ کوئی طریقہ نہیں ہے آپ لوگوں کو گنجا کر کے انڈین گانے لگا کر اسے اپ لوڈ کریں۔ایسے لگ رہا ہے کہ مغلیہ کا دور ہے، اور تھانیدار کی ایگو ہےاور آپ اس کا حصہ بنے ہوئے ہیں، ڈی آئی جی فیصل کامران نے جواب دیا آئندہ ایسا نہیں ہوگا، غلطی ہوئی ہے، تسلیم کرتا ہوں۔
غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ، جسٹس علی باجوہ نے ریمارکس دئیے اگر آئندہ کسی ملزم کی تذلیل کی گئی ، تو عدالت اس پر کاروائی کرے گی۔ عدالت جس پولیس والے نے کورٹ فیلیو میں لکھوائے گی، درخواست گزار وکیل نے کہا آفیشل سوشل میڈیا ایپ پر ویڈیو وائرل کی گئی ، ڈی آئی جی آپریشنز اس کے ذمہ دار ہیں ، ڈی آئی جی نے جواب دیا،غلطی ہوئی ہے، آئندہ ایسا نہیں ہوگا ، فاضل جج نے ریمارکس دئیے اس سطح پر یوگا ، تو تھانیدار وں کو کیسے کہہ سکتے ہیں ، عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

ایسی کونسی حادثاتی ایجادات ہیں جنہوں نے دنیا بدل ڈالی؟ پڑھیں اس بلاگ میں
- 2 گھنٹے قبل

سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کے لیے تا حیات سیکیورٹی کا فیصلہ واپس لے لیا
- ایک گھنٹہ قبل

پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی کو خوش کیا ہے، وزیر مملکت برائے قانون
- 2 گھنٹے قبل

بھارت جنگی شکست کی خفت مٹانے کیلئے کرکٹ میں اوچھے ہتھکنڈے اپنا رہا ہے ، عطا تارڑ
- 3 گھنٹے قبل

پارلیمانی کمیٹیوں سے علیحدگی: پی ٹی آئی سینیٹرز نے استعفے دے دیے
- ایک گھنٹہ قبل

ایک اور یورپی نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
- 4 گھنٹے قبل

ایشیا کپ 2025: بنگلہ دیش کا افغانستان کو جیت کے لیے 155 رنز کا ہدف
- 31 منٹ قبل
اسرائیلی فضائیہ کے حدیدہ بندرگاہ پر شدید حملے، 12 فضائی کارروائیاں
- 28 منٹ قبل

عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش
- 19 منٹ قبل

چیئرمین پی ٹی اے نے برطرفی کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی
- 5 منٹ قبل

ہالی وڈ کے لیجنڈ اداکار اور فلم ساز رابرٹ ریڈفورڈ 89 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
- 2 گھنٹے قبل

پنجاب میں اسکول ٹیچر انٹرنز کی دوبارہ بھرتی کا فیصلہ
- 4 گھنٹے قبل